حماس کا غزہ میں ٹیکنوکریٹ حکومت پر اتفاق، اسرائیلی جواب کا انتظار
اشاعت کی تاریخ: 5th, September 2025 GMT
فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس نے اعلان کیا ہے کہ وہ غزہ میں آزاد قومی ٹیکنوکریٹ انتظامیہ کے قیام پر تیار ہے۔ یہ فیصلہ 18 اگست کو ثالثوں کی جانب سے پیش کی گئی تجاویز کے جواب میں کیا گیا، اور اب تنظیم اسرائیل کے باضابطہ ردعمل کی منتظر ہے۔
ترک نشریاتی ادارے ٹی آر ٹی ورلڈ کے مطابق حماس نے اپنے بیان میں کہا کہ وہ ایک جامع معاہدے کے لیے پُرعزم ہے۔ اس معاہدے میں اسرائیلی جیلوں میں قید فلسطینیوں کی رہائی کے بدلے تمام اسرائیلی قیدیوں کو رہا کرنے کی شق بھی شامل ہے۔
اس منصوبے کا دائرہ صرف قیدیوں کی رہائی تک محدود نہیں بلکہ اس میں غزہ پر جاری اسرائیلی جارحیت کا خاتمہ، قابض افواج کا مکمل انخلا، امدادی سامان کی فراہمی کے لیے سرحدی راستوں کا کھلنا اور علاقے کی تعمیرِ نو بھی شامل ہے۔ حماس کے مطابق ٹیکنوکریٹ انتظامیہ اس سوال کا جواب ہے جو اسرائیل مسلسل اٹھاتا رہا ہے کہ غزہ پر حکومت کون کرے گا۔
یہ پیش رفت ایسے وقت سامنے آئی ہے جب اسرائیلی میڈیا کے مطابق وزیرِ اعظم بنیامین نیتن یاہو، جن کے خلاف بین الاقوامی فوجداری عدالت گرفتاری کا وارنٹ جاری کر چکی ہے، جزوی معاہدوں کے بجائے ایک جامع ڈیل پر زور دے رہے ہیں۔ اسی دوران امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی 3 ستمبر کو بیان دیا تھا کہ غزہ میں موجود تمام اسرائیلی فوجیوں کو رہا کیا جانا چاہیے۔
یاد رہے کہ گزشتہ دسمبر قاہرہ میں ہونے والے مذاکرات میں حماس اور فتح پارٹی غزہ کے انتظام کے لیے ایک مشترکہ کمیٹی پر متفق ہوئے تھے، لیکن فلسطینی اتھارٹی نے اس تجویز کو مسترد کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ غزہ کی حکمرانی کا حق صرف اسی کے پاس ہے۔
دریں اثنا، غزہ پر جاری تقریباً دو سالہ اسرائیلی حملوں نے علاقے کو کھنڈرات میں بدل دیا ہے۔ اب تک 63 ہزار سے زیادہ فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، لاکھوں افراد بے گھر ہو گئے ہیں اور خطہ قحط کے دہانے پر پہنچ چکا ہے۔
حماس کا کہنا ہے کہ وہ اب بھی ٹیکنوکریٹ حکومت کے قیام کے لیے پرعزم ہے تاکہ فوری طور پر تمام حکومتی شعبوں کی ذمہ داریاں سنبھالی جا سکیں اور تباہ حال علاقے کو سنبھالا دیا جا سکے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کے لیے
پڑھیں:
حماس نے 3 یرغمالیوں کی لاشیں واپس کردیں، اسرائیلی حملے میں مزید ایک فلسطینی شہید
امریکی ثالثی میں ہونے والی جنگ بندی کے باوجود اسرائیلی افواج نے ایک اور فلسطینی شہری کو شہید کر دیا ہے، جس کے بعد جنگ بندی کے آغاز سے اب تک شہادتوں کی تعداد 236 ہو گئی ہے۔
الجزیرہ کے مطابق اتوار کو اسرائیلی ڈرون نے غزہ شہر کے علاقے شجاعیہ میں ایک فلسطینی شہری کو نشانہ بنایا، جہاں صبح سے اسرائیلی فوج عمارتوں کو منہدم کر رہی تھی۔
یہ بھی پڑھیے: اسرائیل نے 30 فلسطینیوں کی لاشیں واپس کردیں، غزہ پر بمباری سے مزید شہادتیں
اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ مقتول شخص نے جنگ بندی کی لکیر عبور کی اور فوجیوں کے قریب پہنچا، تاہم اس الزام کے ثبوت فراہم نہیں کیے گئے۔
غزہ کی وزارتِ صحت کے مطابق جنگ بندی کے بعد سے اسرائیلی افواج کے حملوں میں 600 فلسطینی زخمی بھی ہوئے ہیں۔ وزارت کا کہنا ہے کہ تباہ شدہ گھروں اور عمارتوں کے ملبے سے مزید 502 لاشیں برآمد کی گئی ہیں، جس سے مجموعی فلسطینی شہادتوں کی تعداد 68,856 ہو گئی ہے۔
دوسری جانب حماس نے 3 اسرائیلی قیدیوں کی لاشیں عالمی ادارۂ ریڈ کراس کے ذریعے اسرائیل کے حوالے کر دی ہیں۔ اسرائیلی وزیرِاعظم بین یامین نیتن یاہو کے دفتر نے لاشوں کی وصولی کی تصدیق کی ہے۔
یہ بھی پڑھیے: اسرائیل غزہ امن معاہدے کے تحت امداد پہنچانے نہیں دے رہا، اقوام متحدہ
اسرائیلی اخبار ٹائمز آف اسرائیل کے مطابق یہ لاشیں تل ابیب کے ابو کبیر فرانزک انسٹی ٹیوٹ میں منتقل کر دی گئی ہیں، جہاں ان کی شناخت کا عمل دو دن تک جاری رہ سکتا ہے۔
رپورٹس کے مطابق اسرائیل اب ان قیدیوں کے بدلے 45 فلسطینی قیدیوں کی لاشیں واپس کرے گا، یعنی ہر اسرائیلی قیدی کے بدلے 15 فلسطینیوں کی لاشیں۔
ماہرین اور امریکی حکام کے مطابق باقی ماندہ 8 اسرائیلی قیدیوں کی لاشوں کی تلاش مزید مشکل مرحلہ ثابت ہو سکتی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسرائیل غزہ فلسطین