وزیراعلیٰ پنجاب کا سیلاب متاثرین کے لیے جامع بحالی پیکیج تیار کرنے کا حکم
اشاعت کی تاریخ: 5th, September 2025 GMT
وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف کی زیرصدارت سیلاب متاثرین کی بحالی کے حوالے سے طویل ترین خصوصی اجلاس منعقد ہوا جس میں متاثرہ افراد کی فوری اور پائیدار بحالی کے لیے اہم فیصلے کیے گئے۔
محکموں کو فوری اقدامات کی ہدایتوزیراعلیٰ نے اربن یونٹ، بورڈ آف ریونیو اور دیگر محکموں کو ہدایت دی کہ بحالی پیکیج پر فوری کام شروع کیا جائے اور امدادی رقوم میں اضافہ کیا جائے۔
کاشتکاروں اور سروے کا منصوبہانہوں نے کاشتکاروں کے لئے خصوصی بحالی پروگرام مرتب کرنے اور پیکیج کے لیے شفاف سروے جلد مکمل کرنے کا حکم دیا۔
اس مقصد کے لیے ڈیجیٹل ریکارڈنگ کا نظام بھی متعارف کرایا جائے گا جبکہ ایک اعلیٰ سطحی کمیٹی سروے پراجیکٹ کی نگرانی کرے گی۔
متاثرہ خاندانوں کے لئے فوری ریلیفاجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ وزیراعلیٰ مریم نواز شریف خود جلد بحالی پیکیج کا اعلان کریں گی۔
گھر تباہ ہونے کی وجہ سے واپس نہ جانے والے خاندانوں کے لیے ہر ضلع میں مرد و خواتین کے لیے علیحدہ مارکی لگانے اور وہاں صاف پانی، کھانا اور دیگر سہولتیں فراہم کرنے کی ہدایت بھی دی گئی۔
سردی کے پیش نظر متاثرہ خاندانوں کو فوری طور پر ان مارکیز میں منتقل کیا جائے گا۔
آبی گزرگاہوں پر تجاوزات کے خلاف اقداموزیراعلیٰ نے آبی گزرگاہوں پر تجاوزات ختم کرنے اور دریاؤں و ندی نالوں کے کناروں کو تعمیرات کے لیے ریڈ زون قرار دینے کا فیصلہ کیا۔ متاثرین کے گھروں کی بحالی کے لئے ’اپنی چھت، اپنا گھر‘ پروگرام میں شامل کرنے پر بھی اتفاق کیا گیا۔
وزیراعلیٰ کا عزم اور بیانمریم نواز شریف نے اجلاس میں کہا کہ سیلاب متاثرین کے گھر آباد ہونے تک چین سے نہیں بیٹھ سکتی۔ لوگوں کے گھر اجڑ گئے ہیں، ہم سکون سے کیسے بیٹھ سکتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ان کی بہت سی توقعات مجھ سے وابستہ ہیں اور ان پر پورا اترنا میری ذمہ داری ہے۔
فلڈ ماسٹر پلان کی ضرورتانہوں نے مزید کہا کہ پنجاب کو فلڈ اور دیگر آفات سے بچانے کے لیے ماسٹر پلان کی اشد ضرورت ہے، کیونکہ ہر سال سیلاب کی وجہ سے بھاری نقصان ہوتا ہے، جس سے نمٹنے کے لئے قلیل المدتی اور طویل المدتی پالیسیوں کی ضرورت ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
زراعت سیلاب مریم نواز مویشی وزیراعلٰی پنجاب.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: سیلاب مریم نواز مویشی مریم نواز کے لئے کے لیے
پڑھیں:
وقت نہ ہونے پر بھی سیلابی سیاست
سیلابی ریلے وسطی و جنوبی پنجاب میں تباہی مچا کر سندھ میں داخل ہونے پر پی ٹی آئی کے مرکزی رہنماؤں کو بھی خیال آگیا کہ انھیں اور کچھ نہیں تو سیلاب سے متاثرہ علاقوں کا خالی ہاتھ دورہ ہی کر لینا چاہیے۔
اس لیے پی ٹی آئی کے چیئرمین بیرسٹر گوہر خان اور سیکریٹری جنرل سلمان اکرم راجہ نے ملتان، شجاع آباد اور جلال پور پیروالا کا دورہ کیا اور حکومتی امدادی سرگرمیوں پر عدم اطمینان کا اظہارکیا۔ بیرسٹر گوہر نے کہا کہ یہ سیاست کا وقت تو نہیں، اس لیے عوام کو اپنے سیلاب سے متاثرہ بہن بھائیوں کی مدد کے لیے آگے آنا ہوگا۔
انھوں نے ایک ریلیف کیمپ کے دورے پر کہا کہ پی ٹی آئی اس مشکل گھڑی میں متاثرین کے ساتھ ہے مگر انھوں نے متاثرین میں سلمان اکرم راجہ کی طرح کوئی امدادی سامان تقسیم نہیں کیا اور زبانی ہمدردی جتا کر چلتے بنے۔ سلمان اکرم راجہ نے اپنے دورے میں کہا کہ اس وقت جنوبی پنجاب سیلاب کی زد میں ہے اور سرکاری امداد محدود ہے، اس لیے میری عوام سے اپیل ہے کہ وہ آگے بڑھیں اور سیلاب متاثرین کی مدد کریں۔
سابق اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے بھی سیاسی پوائنٹ اسکورنگ سے باز نہیں آئے ، موصوف نے کہا کہ ٹک ٹاکر حکومتیں سیلاب زدگان کی مدد کرنے والے والنٹیئرز پر امدای سامان پر فوٹو نہ لگانے کی پاداش میں ایف آئی آر کاٹ رہی ہیں۔
پی ٹی آئی کے حامی اینکرز اور وی لاگرز نے بھی اس موقع پر سیاست ضروری سمجھی اور انھوں نے پی ٹی آئی کے رہنماؤں کو اپنے وی لاگ اور انٹرویوز میں بٹھا کر یہ پروپیگنڈا شروع کر دیا کہ (ن) لیگ کی وفاقی اور صوبائی حکومت نے سیلاب متاثرین کو لاوارث چھوڑ رکھا ہے اور صرف دکھاوے کی امداد شروع کر رکھی ہے اور سیلاب متاثرین کو بچانے پر توجہ ہی نہیں دی گئی جس کی وجہ سے جنوبی پنجاب میں بہت زیادہ جانی و مالی نقصان ہوا ہے اور متاثرین کو بروقت محفوظ مقامات پر پہنچانے کی کوشش نہیں کی اور جب سیلابی پانی ان کے گھروں اور کھیتوں میں داخل ہوا تو ریلیف کا کام شروع کیا گیا۔
متاثرہ علاقوں میں ضرورت کے مطابق کشتیاں موجود تھیں نہ ریلیف کا سامان اور نہ ضرورت کے مطابق حفاظتی کیمپ قائم کیے گئے۔ یہ رہنما اس موقعے پر بھی سیاست کرتے رہے اور کسی نے بھی حکومتی کارکردگی کو نہیں سراہا بلکہ حکومت پر ہی تنقید کی۔ جب کہ وہ خود کوئی ریلیف ورک نہیں کرتے۔
پنجاب کے ریلیف کمشنر نے قائم مقام امریکی ناظم الامور کو پنجاب ہیڈ آفس کے دورے میں بتایا کہ پنجاب کو تاریخ کے سب سے بڑے سیلاب کا سامنا ہے جس سے ساڑھے چار ہزار موضع جات متاثر 97 شہری جاں بحق اور تقریباً 45 لاکھ افراد متاثر ہوئے ہیں جن کے لیے متاثرہ اضلاع میں 396 ریلیف کیمپس، 490 میڈیکل کیمپس اور 405 وزیٹری کیمپس قائم کیے گئے جہاں سیلاب متاثرین کو ٹھہرا کر ہر ممکن امداد فراہم کی جا رہی ہے اور شمالی پنجاب کے متاثرہ اضلاع کے بعد جنوبی پنجاب کی سیلابی صورتحال پر حکومتی توجہ مرکوز ہے اور سیلاب متاثرین کے لیے تمام سرکاری وسائل استعمال کیے جا رہے ہیں۔
وزیر اعظم شہباز شریف نے قدرتی آفت پر صوبائی حکومتوں کی امدادی کارروائیوں کو قابل ستائش قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ ہمارے کسانوں، مزدوروں، خواتین اور بچوں نے غیر معمولی ہمت دکھائی ہے اس قدرتی آفت سے بے پناہ مسائل و چیلنجز نے جنم لیا ہے مگر حکومت متاثرین کو تنہا نہیں چھوڑے گی۔
خیبر پختونخوا کی صوبائی حکومت کی کارکردگی کا موازنہ پنجاب اور سندھ کی صوبائی حکوتوں سے کیا جائے تو یہ تسلیم کرنا پڑے گا کہ خیبر پختونخوا کے برعکس پنجاب و سندھ کی حکومتوں نے سیلابی صورت حال دیکھتے ہوئے تیاریاں شروع کردی تھیں اور حفاظتی انتظامات کے تحت متاثرہ علاقوں میں سیلاب آنے سے قبل خالی کرنے کی اپیلیں کی تھیں مگر اپنے گھر فوری طور خالی کرنا ممکن نہیں ہوتا۔
غریب اپنے غیر محفوظ گھر خالی کرنے سے قبل بہت کچھ سوچنے پر مجبور ہوتے ہیں، انھیں حکومت اور انتظامیہ پر اعتماد نہیں ہوتا کہ وہ واپس اپنے گھروں کو آ بھی سکیں گے یا نہیں اور انھیں سرکاری کیمپوں میں نہ جانے کب تک رہنا پڑے۔ یہ بھی حقیقت ہے کہ ہر قدرتی آفت پر حکومتی اور اپوزیشن دونوں طرف سے سیاست ضرور کی جاتی ہے اور غیر حقیقی دعوے کیے جاتے ہیں اور عوام کو حقائق نہیں بتائے جاتے۔ حکومت نے بلند و بانگ دعوے اور اپوزیشن نے غیر ضروری تنقید کرکے اپنی سیاست بھی چمکانا ہوتی ہے اور دونوں یہ نہیں دیکھتے کہ یہ وقت سیاست کا ہے یا نہیں۔