بھارتی آبی جارحیت جاری؛ دریائے ستلج میں اونچے درجے کا سیلاب، چناب اور راوی کی بھی سطح بلند
اشاعت کی تاریخ: 6th, September 2025 GMT
بھارتی آبی جارحیت جاری؛ دریائے ستلج میں اونچے درجے کا سیلاب، چناب اور راوی کی بھی سطح بلند WhatsAppFacebookTwitter 0 6 September, 2025 سب نیوز
بھارت کی جانب سے ایک اور سیلابی ریلا چھوڑے جانے کے بعد دریائے ستلج میں اونچے درجے کا سیلاب برقرار ہے، جس کے باعث نشیبی علاقوں میں صورتحال مزید سنگین ہوگئی ہے۔
فلڈ فورکاسٹنگ ڈویژن کے مطابق ہیڈ گنڈا سنگھ والا پر پانی کا بہاؤ 3 لاکھ 53 ہزار 825 کیوسک ریکارڈ کیا گیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق دریائے ستلج کے دیگر مقامات پر بھی پانی کی سطح میں تیزی سے اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے۔ ہیڈ سلیمانکی پر پانی کی آمد اور اخراج ایک لاکھ 32 ہزار 916 کیوسک جبکہ بورے والا کے قریب جملیرا میں پانی کا بہاؤ ایک لاکھ 60 ہزار کیوسک تک پہنچ گیا ہے۔
اسی طرح ہیڈ اسلام پر ایک لاکھ 3 ہزار 465 کیوسک اور میلسی ہیڈ سائفن پر 93 ہزار 343 کیوسک پانی ریکارڈ کیا گیا۔
فلڈ فورکاسٹنگ ڈویژن لاہور نے دریائے راوی میں بھی اونچے درجے کے سیلاب کی تصدیق کی ہے۔ ہیڈ بلوکی پر پانی کا بہاؤ بڑھ کر ایک لاکھ 57 ہزار کیوسک ہوگیا ہے جبکہ ہیڈ سدھنائی پر پانی کی سطح میں کمی ریکارڈ کی گئی ہے، جہاں بہاؤ ایک لاکھ ایک ہزار کیوسک رہ گیا ہے۔
دریائے چناب میں بھی صورتحال تشویشناک ہے۔ چنیوٹ کے مقام پر پانی کا بہاؤ 4 لاکھ 48 ہزار کیوسک تک پہنچ گیا ہے، جسے اونچے درجے کا سیلاب قرار دیا جا رہا ہے۔
دوسری جانب دریائے سندھ میں گڈو، سکھر اور کوٹری کے بیراجوں پر نچلے درجے کے سیلاب کی اطلاع دی گئی ہے۔ حکام نے متعلقہ اضلاع کی انتظامیہ کو الرٹ رہنے اور ممکنہ خطرات سے نمٹنے کے لیے حفاظتی اقدامات مزید تیز کرنے کی ہدایت کی ہے۔
سندھ میں بیراجوں پر پانی کی صورتحال
محکمہ اطلاعات سندھ کے مطابق گڈو بیراج پر اپ اسٹریم میں پانی کی آمد 360976 کیوسک جب کہ ڈاؤن اسٹریم میں پانی کا اخراج 325046 کیوسک ریکارڈ کیا گیا۔
سکھر بیراج پر اپ اسٹریم میں پانی کی آمد 329648 کیوسک جب کہ ڈاؤن اسٹریم میں پانی کا اخراج 278398 کیوسک ریکارڈ ہوا۔ کوٹری بیراج پر اپ اسٹریم میں پانی کی آمد 237922 کیوسک اور ڈاؤن اسٹریم میں اخراج 215567 کیوسک ریکارڈ کیا گیا ہے۔
تریموں پر اس وقت پانی کی آمد و اخراج 375593 کیوسک ہے۔ پنجند اپ اسٹریم پر پانی کی آمد و اخراج 206439 کیوسک ریکارڈ کیا گیا ہے۔
پی ڈی ایم اے سندھ
پی ڈی ایم اے کی جانب سے 8 کشتیاں (او بی ایمز سمیت) کمشنر آفس سکھر روانہ کردی گئیں ۔ اس کے علاوہ 4 کشتیاں کمشنر آفس لاڑکانہ ، 4 کشتیاں کمشنر آفس شہید بینظیر آباد ، 5 کشتیاں پاکستان نیوی (سکھر) کو روانہ کردی گئی ہیں۔ پی ڈی ایم اے سندھ کی جانب سے ریسکیو 1122 حیدرآباد کو 1 او بی ایم روانہ کردی گئی ۔
ملک کے مختلف بیراجز پر پانی کی صورتحال
پراونشل رین اینڈ فلڈ ایمرجنسی مانیٹرنگ سیل حکومت سندھ کے مطابق پاکستان کے مختلف بیراجز پر پانی کے بہاؤ کی صورتحال اس طرح سے ہے کہ پنجند بیراج پر پانی کا آمد اور اخراج برابر رہا، دونوں 306,740 کیوسک ریکارڈ کیا گیا۔ ٹرمو بیراج پر بھی آمد اور اخراج 412,992 کیوسک رہا جب کہ تونسہ بیراج پر آمد 238,312 کیوسک اور اخراج 224,872 کیوسک ریکارڈ کیا گیا۔
اسی طرح گڈو بیراج پر آمد 360,976 کیوسک اور اخراج 325,046 کیوسک رہا۔ سکھر بیراج پر آمد 329,648 کیوسک جبکہ اخراج 278,398 کیوسک رہا۔ کوٹری بیراج پر پانی کی آمد 237,922 کیوسک اور اخراج 215,567 کیوسک ریکارڈ کیا گیا۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرسیلاب متاثرین کیلئے امریکا کی جانب سے امدادی سامان پاکستان پہنچ گیا سیلاب متاثرین کیلئے امریکا کی جانب سے امدادی سامان پاکستان پہنچ گیا نبی آخر الزماں حضرت محمدﷺ کا یومِ ولادت مذہبی جوش و جذبے سے منایا جا رہا ہے ڈریپ، ڈائریکٹوریٹ کوالٹی کنٹرول اور ایف آئی اے کراچی کا جوائنٹ آپریشن، بڑی تعداد میں نان رجسٹرڈ اور جعلی ادویات پکڑائی گئیں، تفصیلات و... ملک میں سیلابی صورتحال، وفاقی حکومت کا اشیائے ضروریہ کی قیمتوں کی مانیٹرنگ کا فیصلہ علیمہ خانم پر انڈا پھینکنے کا واقعہ، پی ٹی آئی نے اندراج مقدمہ کیلئے تھانے میں درخواست دیدی پنجاب حکومت کا گرانٹ اِن ایڈ پالیسی 2025کا اعلان، مریم اورنگزیب سربراہ نامزد
Copyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہماری ٹیمذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: اونچے درجے کا سیلاب دریائے ستلج
پڑھیں:
دو ہزار سکھ یاتریوں کی پاکستان آمد، بھارتی حکومت کو سانپ سونگھ گیا
سٹی42: چھ سے نو مئی کے دوران 90 گھنٹے کی جنگ میں خارش زدہ کتے جیسی حالت ہو جانے کے بعد بھارت کی ہندوتوا پرست حکومت تو اب تک زخم چاٹ رہی ہے اور ذلت کے داغ دھونے کے لئے آج کل گودی میڈیا میں پاکستانی سرحد کے ساتھ "کراچی پر قبضہ کر نےکی جنگی مشق" کا ڈھونگ رچا رہی ہے لیکن بھارت میں رہنے والے سکھ بھارتی حکومت کی خود ساختہ کشیدگی کا کوئی اثر نہیں لے رہے اور سکھ مذہب کے بانی گورو نانک دیو جی کے جنم دن پر کثیر تعداد میں پاکستان آ رہے ہیں۔ اس صورتحال پر بھارت کی ہندوتوا پرست مودی حکومت کو سانپ سونگھ گیا ہے۔
بھارتی نژاد دنیا کی معروف کمپنی کو اربوں کا چونا لگا کر فرار
بھارت کی اپوزیشن کانگرس کے ساتھ وابستہ اخبار "قومی آواز" نے بھی پاکستان کے سکھ یاتریوں کو گورونانک دیو جی کے جنم دن کی مذہبی تقریبات کے لئے پاکستان آنے کی کھلی اجازت دینے کے عمل کو آپریشن سیندور کی تلخی کم کرنے کی کوشش کا رنگ دیا ہے۔ حالانکہ مودی حکومت کے نام نہاد ’آپریشن سندور‘ کے بعد ہند-پاک تعلقات میں آئی ہوئی تلخی آج کل پاکستانی سرحد کے ساتھ بھارتی فوج کی جنگی مشقوں کی آڑ میں نئی اشتعال انگیزی کی وجہ سے ایک بار پھر عروج پر ہے۔
پاکستان اور جنوبی افریقہ کے درمیان فیصلہ کن ٹی ٹونٹی میچ آج ہوگا
پاکستان نے 2100 سکھ زائرین کو بابا گورونانک جی کے جنم دن کی تقریبات کے لئے ویزے جاری کئے ہیں ۔ پاکستان کے سرکاری ذرائع کا اس ضمن میں کہنا ہے کہ پاکستان سکھ کمیونٹی کو بھارت کی ہندوتوا پرست مرکزی حکومت کے ساتھ کشیدگی کی سزا نہیں دینا چاہتا۔ پاکستان سکھ کمیونٹی کے دنیا بھر میں پھیلے ہوئے ارکان کا دوسرا گھر ہے۔ یہاں ان کے مقدس ترین استھان ہیں، سکھوں کی مذہبی رسومات میں شرکت کے لئے سہولیات فراہم کرنے میں پاکستان بھارت کے ساتھ اپنے کشیدہ تعلقات کو رکاوٹ نہیں بننے دیتا۔
اسی اصول کی پیروی کرتے ہوئے پاکستان نے سکھ مذہب کے بانی بابا گرو نانک دیو جی کے یوم پیدائش کی مذہبی تقریبات میں شرکت کے لئے 4 سے 13 نومبر تک پاکستان آنے والے ہندوستانی سکھ زائرین کو 2100 سے زائد ویزے جاری کیے ہیں۔
دہلی میں پاکستان ہائی کمیشن نے رواں ہفتہ بتایا کہ سکھ مذہب کے بانی بابا گرو نانک دیو جی کا یوم پیدائش منانے کے لیے 4 سے 13 نومبر تک پاکستان جانے والے ہندوستانی سکھ زائرین کو 2100 سے زائد ویزے جاری کیے گئے ہیں۔
نئے بھرتی کنٹریکٹ ملازمین کو ریگولر ہونے پر بھی پنشن نہیں ملے گی
واضح رہے کہ ہر سال ہزاروں سکھ زائرین ویزا-فری کرتارپور کوریڈور کے ذریعہ پاکستان جاتے ہیں۔ یہ کوریڈور پاکستان کے صوبہ پنجاب کے ضلع نارووال میں واقع گرودوارہ دربار صاحب کو ہندوستان کے گرداس پور ضلع کے گرودوارہ ڈیرہ بابا نانک سے جوڑتا ہے۔
ایسوسی ایٹیڈ پریس آف پاکستان (اے پی پی) کی رپورٹ کے مطابق زائرین اپنے سفر کے دوران ننکانہ صاحب، پنجہ صاحب اور کرتارپور صاحب گرودواروں کی زیارت کریں گے۔ رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ویزا جاری کرنے کا عمل 1974 میں بنائے گئے مذہبی مقامات کی زیارت کے لیے دو طرفہ پروٹوکول کے تحت کیا جا رہا ہے۔ ساتھ ہی ہندوستان میں پاکستان کے قائم مقام سفارت کار سعاد احمد واریچ نے ہندوستانی سکھ زائرین کو روحانی طور پر خوشحال اور اطمینان بخش سفر کی نیک خواہشات پیش کیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اپنے مذہبی اور ثقافتی ہم آہنگی کو فروغ دینے کے اپنے عزم کے تحت زیارت گاہوں کے سفروں کو آسان بناتا رہے گا۔
ننکانہ صاحب ہندوستان کی سرحد سے 85 کلومیٹر (52 میل) مغرب میں لاہور سے آگے واقع ہے۔ وہاں جانے کے لئے سکھ یاتری پہلے لاہور آتے ہیں، پھر خصوصی بسوں سے ننکانہ صاحب جاتے ہیں۔ لاہور مین بھی سکھ مذہب کے کئی مقدس استھان ہیں، جن کی زیارت کسی بھی موقع کے لئے پاکستان آنے والے سکھ یاتریوں کی یاترا کا لازمی حصہ ہوتی ہے۔
محسن نقوی کا ٹی چوک فلائی اوور ،شاہین چوک انڈر پاس منصوبوں کا دورہ
گورو نانک دیو جی کے جنم دن کی تقریبات کی شروعات منگل سے ہو گی۔ اٹاری-واہگہ زمینی سرحد جو دونوں ممالک میں منقسم پنجاب کے عوام کو جوڑتی ہے، مئی میں بھارت کے پاکستان پر بلا اشتعال حملوں سے شروع ہونے والی جنگ کے باعث بند کر دی گئی تھی۔ پاکستان نے سرحد کو بھارت کے لئے اب بھی بند کر رکھا ہے اور شاید یہ طویل عرصہ تک بند ہی رہے گی لیکن مشرقی پنجاب کی سکھ کمیونٹی ایک الگ معاملہ ہے، سکھوں کے لئے پاکستان کے دروازے اب بھی ہمیشہ کی طرح کھلے ہیں۔
پنجاب : لاؤڈ سپیکر ایکٹ سختی سے نافذ کرنے کا فیصلہ
قابل ذکر ہے کہ سکھ مذہب کے مقدس مقامات اور سکھ ثاقفتی ورثہ کا ایک بڑا حصہ پاکستان میں واقع ہے۔ 1947 میں برطانوی حکومت کے خاتمے کے بعد جب ہندوستان کا تقسیم ہوا تب کرتارپور پاکستان میں چلا گیا، جبکہ زیادہ تر سکھ برادری کے لوگ ہندوستان میں رہ گئے۔ 7 دہائیوں سے زائد وقت تک سکھ برادری کو کرتار پور آنےئ کے لئے لاہور کا راستہ اختیار کرنا پڑتا تھا۔ 2019 میں پاکستان کی جانب سے کرتارپور کوریڈور کھولنے کے فیصلے کو بین الاقومی سطح پر سکھ کمیونٹی میں کافی پذیرائی ملی۔ اب کرتار پور کے نزدیکی علاقوں کے لوگ لاہور آنے کی بجائے براہ راست کرتار پور کوریڈور تک گورو نانک جی کے اس آخری استھان تک آ سکتے ہیں۔
ہندوستان کی جانب سے فی الحال ویزا جاری کرنے کو لے کر کوئی آفیشیل بیان سامنے نہیں آیا ہے، لیکن ہندوستانی اخبارات نے ہفتے کے روز اطلاع دی ہے کہ حکومت منتخب گروپوں کو سکھ مذہب کے بانی کی یوم پیدائش منانے کے لیے 10 روزہ تقریب میں حصہ لینے کی اجازت دے گی۔