سمندر کا بڑھتا پانی اور ڈوبتی تہذیب، ایسٹر آئی لینڈ کے تاریخی مجسمے خطرے میں
اشاعت کی تاریخ: 6th, September 2025 GMT
ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ ایسٹر آئی لینڈ (رپا نوئی) کے مشہور پتھریلے مجسمے اور 50 سے زائد آثارِ قدیمہ 2080 تک سمندر برد ہو سکتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:آرکنساس اسٹیٹ پارک میں ‘کچرے’ کے مجسمے نصب کیے جانے کی شکایت
نئی تحقیق کے مطابق موسمیاتی تبدیلیوں سے سمندری لہریں بلند ہو رہی ہیں جو ’اہو تونگاریکی‘ جیسے تاریخی پلیٹ فارمز تک پہنچ جائیں گی۔
یہی جزیرہ یونیسکو ورلڈ ہیریٹیج بھی ہے اور مقامی لوگوں کی ثقافتی شناخت اور سیاحت کا مرکز سمجھا جاتا ہے۔
ماہرین کے مطابق بچاؤ کے اقدامات جیسے بریک واٹرز، پلیٹ فارمز کو مضبوط کرنا یا مجسموں کو منتقل کرنا ناگزیر ہوتے جا رہے ہیں، لیکن یہ نہایت مشکل اور مہنگا کام ہوگا۔
اگر بروقت اقدامات نہ کیے گئے تو یہ نہ صرف سیاحت بلکہ رپا نوئی کے لوگوں کے اجداد سے جڑے روحانی رشتے کے لیے بھی ناقابلِ تلافی نقصان ہوگا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آثار قدیمہ ایسٹر آئی لینڈ رپا نوئی یونیسکو یونیسکو ورلڈ ہیریٹیج.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ایسٹر ا ئی لینڈ رپا نوئی یونیسکو
پڑھیں:
بکروالوں کی سالانہ ہجرت: بقا کی جنگ یا روایت کا تسلسل؟
ہزاروں برسوں سے اپنی تہذیب اور اقدار کو سنبھالے ہوئے خانہ بدوش بکروال ہر سال اپنی روایتی ہجرت کرتے ہیں۔ صدیوں سے جاری یہ سفر بکروال برادری کی زندگی کا نہایت اہم جزو ہے۔
بکروال قبیلے کی یہ موسمی ہجرت صرف ان کی معیشت کا بنیادی سہارا نہیں بلکہ ان کی ثقافت اور روایت کا بھی لازمی حصہ ہے۔
یہ ہجرت ایک قدیم وراثت ہے جسے وہ نسل در نسل برقرار رکھے ہوئے ہیں۔ ہر سال کیا جانے والا یہ سفر ان کے عزم، حوصلے اور فطرت سے گہرے رشتے کی یادگار سمجھا جاتا ہے۔ مزید جانیے وادی نیلم سے راجا ابریز کی رپورٹ میں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews بکروال تہذیب سالانہ ہجرت موسمی ہجرت وی نیوز