خانیوال؛ ہیڈ سدھنائی پر سیلاب کے باعث ٹوٹنے والے بند کی مرمت کر دی گئی
اشاعت کی تاریخ: 6th, September 2025 GMT
خانیوال میں ہیڈ سدھنائی کے مقام پر انتہائی اونچے درجے کے سیلاب کی وجہ سے ٹوٹنے والے پل رانگو بند کی مرمت کر دی گئی۔
دریائے ستلج میں گنڈا سنگھ والا کے مقام پر پانی کی سطح میں غیر معمولی اضافہ ہوا جس کے باعث جنوبی پنجاب کے سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں پاک فوج کی ریسکیو و ریلیف سرگرمیاں تیزی سے جاری ہیں۔
ساہیوال میں دریائے راوی میں سیلاب سے 49 دیہات متاثر ہوئے جس کے لیے پاک فوج اور سول انتظامیہ نے 30 ریلیف کیمپ قائم کیے۔
پاک فوج کی ریسکیو ٹیمیں تلمبہ، میاں چنوں اور عبدالحکیم میں سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں ریلیف آپریشن میں مصروف عمل ہیں۔ پاک فوج کی طرف سے اب تک ہزاروں مقامی افراد اور مویشیوں کو محفوظ مقام پر منتقل کیا جا چکا ہے۔
سیلاب متاثرہ علاقوں میں پاک فوج اور سول انتظامیہ کی جانب سے ریلیف ومیڈیکل کیمپ قائم کیا گیا۔ مظفرگڑھ میں بیہرام پور، رنگپور، جوانہ بنگلہ، مرادآباد، دوآبہ اور عاشق چوک سمیت کئی علاقوں میں کامیاب ریسکیو آپریشن جاری ہے۔
دوسر جانب، لاہور اور قصور میں سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں پاک فوج کی امدادی کارروائیاں جاری ہیں۔ پنجاب میں قصور اور لاہور سمیت گردونواح کے علاقے حالیہ سیلاب کی بدولت شدید متاثر ہوئے۔
پاک فوج اور مقامی انتظامیہ کا دریائے ستلج اور راوی میں سیلاب متاثرہ علاقوں میں مشترکہ ریسکیو اینڈ ریلیف آپریشن جاری ہے۔ تمام متعلقہ محکمے دن رات سیلاب متاثرین کی خدمت میں مصروف عمل ہیں۔
فلڈ ریلیف کیمپس میں پاک فوج کی جانب سے فری میڈیکل کیمپ بھی قائم کیے گئے ہیں، متاثرہ علاقوں میں پاک فوج کے جوانوں نے کشتیوں کے ذریعے درجنوں خاندانوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا۔ فلڈ ریلیف کیمپس میں متاثرین کو خوراک، صاف پانی اور ادویات فراہم کی جا رہی ہیں۔
متاثرین کی جانب سے پاک فوج کے جوانوں کی قربانیوں اور جذبہ خدمت کو بھرپور خراج تحسین پیش کیا، مشکل کی اس گھڑی میں پاک فوج عوام کے شانہ بشانہ کھڑی ہے۔
Tagsپاکستان.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: پاکستان متاثرہ علاقوں میں پاک فوج پاک فوج کی میں سیلاب سیلاب سے
پڑھیں:
خیبرپختونخوا، دہشتگردی سے متاثرہ علاقوں میں ایس ایچ اوز کو بلٹ پروف گاڑیاں دینے کا فیصلہ
دہشت گردی سے مسلسل متاثر ہونے والے خیبرپختونخوا کے حساس اضلاع میں پولیس افسران کی جانوں کے تحفظ کے لیے حکومت نے اہم قدم اٹھا لیا ۔
صوبائی حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ پہلے مرحلے میں دہشت گردی کا زیادہ خطرہ رکھنے والے اضلاع کے ایس ایچ اوز کو بلٹ پروف گاڑیاں فراہم کی جائیں گی، تاکہ وہ بہتر انداز میں گشت اور فرائض انجام دے سکیں، اور کسی بھی ممکنہ حملے کا مؤثر جواب دے سکیں۔
صوبائی مشیر اطلاعات بیرسٹر ڈاکٹر سیف کے مطابق پولیس اور انسداد دہشت گردی فورس (سی ٹی ڈی) کو جدید ترین ہتھیار، مواصلاتی نظام، اور تحفظاتی سازوسامان سے لیس کیا جا رہا ہے تاکہ وہ شدت پسندوں سے مؤثر طور پر نمٹ سکیں۔ ان کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کے خاتمے کے لیے صرف قوت نہیں، بلکہ خطے میں تعاون اور حکمت عملی کی ضرورت ہے۔ اسی لیے افغان حکومت سے بات چیت اور بارڈر مینجمنٹ میں ہم آہنگی ہماری اولین ترجیح ہے۔
پولیس کا مطالبہ، حکومت کا فوری عمل
پولیس حکام کا کہنا ہے کہ کچھ تھانے دہشت گردی کے نشانے پر رہے ہیں، جہاں گشت کے دوران پولیس افسران پر حملوں میں اضافہ ہوا ہے۔ اس صورتِ حال کے پیش نظر، پولیس نے بلٹ پروف گاڑیوں اور جدید ہتھیاروں کا مطالبہ کیا تھا، جس پر حکومت نے عملدرآمد کا آغاز کر دیا ہے۔
ایس ایچ اوز اور دیگر اہلکار گشت کے دوران خطرے میں ہوتے ہیں، ماضی میں کئی افسوسناک واقعات پیش آ چکے ہیں۔ بلٹ پروف گاڑیاں نہ صرف ان کی جانوں کے تحفظ کا ذریعہ بنیں گی، بلکہ فوری ردِعمل میں بھی مددگار ثابت ہوں گی۔
کرپشن پر زیرو ٹالرنس: چھ اہلکار معطل
جہاں ایک طرف حکومت پولیس کو جدید خطوط پر استوار کر رہی ہے، وہیں محکمے کے اندر صفائی کا عمل بھی جاری ہے۔ کرپشن اور جرائم پیشہ عناصر سے روابط کے الزام میں چھ پولیس اہلکاروں کو معطل کر دیا گیا ہے۔
یہ اقدام اس پیغام کا حصہ ہے کہ قانون کے محافظوں سے کسی قسم کی بے ضابطگی برداشت نہیں کی جائے گی۔