شلپا شیٹی اور راج کندرا پر ملک چھوڑنے کی پابندی عائد
اشاعت کی تاریخ: 6th, September 2025 GMT
معروف بالی وڈ اداکارہ شلپا شیٹی اور ان کے شوہر راج کندرا کے خلاف60 کروڑ روپے کے مبینہ فراڈ کے کیس میں ممبئی پولیس نے لک آؤٹ نوٹس جاری کر دیا ہے، جس کے بعد دونوں کو بھارت چھوڑنے سے روک دیا گیا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق، شکایت کنندہ دیپک کوٹھاری نے الزام عائد کیا ہے کہ یہ فراڈ شلپا اور راج کی بند ہوچکی کمپنی ‘بیسٹ ڈیل ٹی وی پرائیویٹ لمیٹڈ کے ذریعے کیا گیا۔ ان کے بقول، ملزمان نے پہلے قرض مانگا، پھر سرمایہ کاری کے نام پر ماہانہ منافع کا لالچ دے کر رقم ہتھیا لی، جو بعد میںذاتی اخراجات پر خرچ کی گئی۔
پولیس کے مطابق، یہ معاملہ2015 سے 2023 کے درمیان پیش آیا، جس دوران شکایت کنندہ سے متعدد مرتبہ رقم وصول کی گئی۔شلپا شیٹی نے 2016 میں بطور ڈائریکٹر کمپنی سے استعفیٰ دیا تھا، اور بعد ازاں کمپنی دیوالیہ ہوگئی۔
ممبئی پولیس کے اکنامک آفینس ونگ (EOW) نے یہ معاملہ درج کیا ہے، اور امیگریشن حکام کو لک آؤٹ سرکلر جاری کر کے جوڑے کو بیرونِ ملک روانگی سے روکنے کی ہدایت دی گئی ہے۔
دوسری جانب،جوڑے کے وکیل نے الزامات کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے مؤقف اختیار کیا ہے کہ یہ معاملہ دیوانی (سول) نوعیت کا ہے نہ کہ فوجداری، اور اس میں کوئی مجرمانہ پہلو شامل نہیں۔ وکیل کے مطابق یہ صرف پرانا کاروباری لین دین ہے جسے غلط رنگ دیا جا رہا ہے۔مزید قانونی کارروائی جاری ہے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
قازقستان میں جبری شادیوں اور دلہنوں کے اغوا پر پابندی عائد، 10 سال قید کی سزا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
آستانہ: قازقستان میں نیا قانون نافذ ہوگیا ہے جس کے تحت ملک میں جبری شادیوں اور دلہنوں کے اغوا پر مکمل پابندی عائد کر دی گئی ہے۔
عالمی میڈیا رپورٹس کے مطابق پولیس نے اعلان کیا ہے کہ اب اگر کوئی بھی شخص کسی خاتون یا لڑکی کو زبردستی شادی پر مجبور کرے گا تو اسے 10 سال تک قید کی سزا دی جا سکتی ہے، اس قانون کا مقصد جبری شادیوں کی حوصلہ شکنی کرنا اور کمزور طبقات خصوصاً خواتین اور نوجوانوں کو تحفظ فراہم کرنا ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ دلہنوں کے اغوا پر بھی سختی سے پابندی لگا دی گئی ہے، اس سے قبل اگر کوئی اغوا کار متاثرہ خاتون کو اپنی مرضی سے چھوڑ دیتا تو قانونی کارروائی سے بچنے کے امکانات موجود ہوتے تھے، نئے قانون کے بعد یہ سہولت مکمل طور پر ختم کر دی گئی ہے۔
رپورٹ کے مطابق قازقستان میں جبری شادیوں کے قابلِ اعتماد اعداد و شمار موجود نہیں تھے کیونکہ ملک کے کرمنل کوڈ میں اس حوالے سے کوئی علیحدہ شق شامل نہیں تھی، رواں برس کے اوائل میں ایک رکنِ پارلیمان نے انکشاف کیا تھا کہ گزشتہ تین سالوں کے دوران پولیس کو جبری شادیوں اور دلہنوں کے اغوا کے 214 کیسز رپورٹ ہوئے۔
یاد رہے کہ قازقستان میں خواتین کے حقوق کے مسائل 2023 میں اس وقت عالمی میڈیا کی توجہ کا مرکز بنے تھے جب ایک سابق وزیر نے اپنی اہلیہ کو قتل کر دیا تھا۔ اس واقعے کے بعد ملک میں خواتین کے تحفظ سے متعلق قوانین بنانے کا دباؤ بڑھ گیا تھا، اور نیا قانون اسی سلسلے کی کڑی ہے۔