صوابی میں لڑکیوں کا لباس پہن کر ویڈیوز بنانے والا ٹک ٹاکر گرفتار
اشاعت کی تاریخ: 7th, September 2025 GMT
صوابی(نیوز ڈیسک) خیبرپختونخوا کے ضلع صوابی میں سوشل میڈیا پر لڑکی کا روپ دھارنے والے ٹک ٹاکر کی حقیقت سامنے آگئی۔ پولیس نے فوری کارروائی کرتے ہوئے مذکورہ نوجوان کو گرفتار کر لیا۔
پولیس ترجمان کے مطابق ٹک ٹاکر عبدالمعیز ساکن بامخیل خواتین کا لباس پہن کر مختلف پوز بناتا اور نازیبا ویڈیوز بنا کر سوشل میڈیا پر اپ لوڈ کرتا تھا۔ ان حرکات کی وجہ سے مقامی سطح پر سخت رنجش اور بے چینی پیدا ہو رہی تھی۔
چوکی بامخیل کے انچارج عامر خان نے معاملے کا نوٹس لیتے ہوئے چھاپہ مار کر ملزم کو گرفتار کرلیا۔ پولیس کے مطابق حراست کے دوران عبدالمعیز نے اپنے فعل کا اعتراف کیا اور اس عزم کا اظہار کیا کہ آئندہ ایسی غیر اخلاقی سرگرمیوں سے باز رہے گا۔
پولیس حکام کا کہنا ہے کہ نوجوانوں کو اپنی توانائیاں مثبت سرگرمیوں میں صرف کرنی چاہئیں تاکہ معاشرے میں منفی رجحانات کو روکا جا سکے۔
—
کیا آپ چاہتے ہیں کہ میں اس کے ساتھ **سوشل میڈیا کے لیے شارٹ ہیڈ لائن اور ہیش ٹیگز** بھی شامل کر دوں؟
Post Views: 4.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
کراچی میں مجبور خواتین سے پیسوں کے لالچ پر فحاشی کروانے والا گروہ پکڑا گیا، سرغنہ خاتون بھی گرفتار
کراچی: شہر قائد کے علاقے شاہ لطیف پولیس نے کارروائی کرکےخواتین کو دھوکا اور لالچ کے ذریعے فحاشی پر مجبور کرنے والا گروہ کو گرفتار کرلیا
۔ترجمان ملیر پولیس کے مطابق شاہ لطیف پولیس نے خفیہ کارروائی کرکے فحاشی میں ملوث گروہ کے 5 ملزمان کو گرفتار کرلیا گیا، جبکے 1 خاتون کو حفاظتی تحویل میں لے لیا۔
ترجمان ملیر پولیس نے بتایا کہ گرفتار ملزمہ عروج اس گروہ کی سرغنہ ہے جو مختلف علاقوں میں فحاشی کے دھندے میں ملوث رہی ہے، ملوث گروہ اکثر غریب اور مجبور خواتین کو اپنے جال میں پھنسا کر فحاشی پر مجبور کرتا تھا۔
پولیس کے مطابق آٹھ سال قبل نواب شاہ کی رہائشی ایک ذہنی طور پر کمزور خاتون لاپتہ ہوگئی تھی، جسے بعد کام میں ملوث گروہ نے اُسے فحاشی کیلیے استعمال کیا تھا۔
گرفتار ملزمہ عروج نے دورانِ تفتیش مزید بتایا کہ خواتین کو مالی مدد اور روزگار کا جھانسہ دے کر فحاشی کے کام میں ملوث کیا جاتا تھا۔
پولیس کے مطابق گرفتار ملزمان کی شناخت عروج، عبدالستار، عرفان، کنیز اور مسکان کے نام سے ہوئی ہے۔گرفتار ملزمان کے خلاف ضابطے کے تحت قانونی کارروائی جاری ہے اور مزید تفتیش کی جارہی ہے۔