ڈھاکا میں عوامی لیگ کا اچانک جلوس، 7 کارکن ریمانڈ پر، ایک جیل بھیج دیا گیا
اشاعت کی تاریخ: 7th, September 2025 GMT
ڈھاکا کی ایک مقامی عدالت نے عوامی لیگ کے اچانک جلوس (فلیش پروسیشن) میں شریک 7 گرفتار کارکنوں کو 4 روزہ ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کر دیا جبکہ ایک اور گرفتار ملزم کو جیل بھیج دیا گیا۔
আজকে জুমা’র নামাজের পর ঢাকার তেজগাঁও এ লীগারদের জঙ্গী মিছিল। pic.twitter.com/2XICAjiJ6G
— Voice of Gen-Z (@VoGen_Z) September 5, 2025
مقامی میڈیا کے مطابق میٹروپولیٹن مجسٹریٹ محمد منیرالاسلام نے یہ فیصلہ استغاثہ اور وکلا کے دلائل سننے کے بعد سنایا۔
پولیس نے ملزمان کے خلاف 7 روزہ ریمانڈ کی درخواست دی تھی، تاہم عدالت نے 4 روز کی منظوری دی۔
یہ بھی پڑھیں:شیخ حسینہ واجد کے خلاف مقدمے میں سابق آئی جی پولیس وعدہ معاف گواہ بن گئے
پولیس کے مطابق عوامی لیگ کے کارکنوں نے جمعے کی نماز کے بعد ڈھاکا کے علاقے ٹیجگاؤں میں رحیم میٹل مسجد کے سامنے جلوس نکالا، ریاست اور حکومت کے خلاف نعرے بازی کی اور مبینہ طور پر دہشت گردی پر اکسانے کی کوشش کی۔
واقعے کے بعد پولیس نے انسدادِ دہشتگردی ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کیا۔
گرفتار افراد کی تفصیل4 روزہ ریمانڈ پر بھیجے گئے افراد میں ضیاء الرحمان، روبیل حسین، عبد الرحمان، فہیم طلعتدار، محمد فیروز احمد، مہدی حسن حُرَیدے اور عمر فاروق شامل ہیں، جبکہ ایک نوعمر ملزم رضوان رفیع کو جیل بھیج دیا گیا۔
یاد رہے کہ بنگلہ دیش میں عوامی لیگ کی طویل حکمرانی اس وقت ختم ہوئی جب وزیر اعظم شیخ حسینہ واجد کو رواں سال اپوزیشن کے شدید احتجاج، معاشی بحران اور مبینہ انتخابی دھاندلیوں کے الزامات کے بعد اقتدار چھوڑنا پڑا تھا۔
گزشتہ کئی برسوں سے عوامی لیگ کی حکومت پر انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں، میڈیا پر قدغن اور اپوزیشن رہنماؤں کے خلاف سخت اقدامات کے الزامات لگتے رہے۔
اپوزیشن جماعتوں اور عوامی مظاہروں کے دباؤ کے باعث فوج اور عدلیہ نے بھی فاصلے اختیار کر لیے جس کے نتیجے میں حکومت گرا دی گئی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پنگلہ دیش حسینہ واجد ڈھاکہ عوامی لیگ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پنگلہ دیش حسینہ واجد ڈھاکہ عوامی لیگ حسینہ واجد عوامی لیگ کے خلاف کے بعد
پڑھیں:
انسداد دہشتگردی عدالت نے ٹی ایل پی کے 114 ملزمان کو رہا کر دیا
عدالت نے دو خواتین سمیت 13 ملزمان کو 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھجوا دیا۔ انسداد دہشتگردی عدالت کے جج منظرعلی گل نے سماعت کی۔ دوران سماعت ڈی ایس پی آصف جاوید نے کہا کہ ملزمان کا جسمانی ریمانڈ مکمل ہو گیا ہے، تمام ملزمان کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھجوا دیا جائے۔ اسلام ٹائمز۔ پولیس نے کالعدم جماعت تحریک لبیک پاکستان کی 127 کارکنان کو انسداد دہشتگردی عدالت میں پیش کیا۔ عدالت نے سماعت کے بعد 114 ملزمان کو مقدمہ سے ڈسچارج کر دیا۔ ڈسچارج ہونیوالے ملزمان کو کمرہ عدالت سے رہائی دیدی گئی جبکہ عدالت نے دو خواتین سمیت 13 ملزمان کو 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھجوا دیا۔ انسداد دہشتگردی عدالت کے جج منظرعلی گل نے سماعت کی۔ دوران سماعت ڈی ایس پی آصف جاوید نے کہا کہ ملزمان کا جسمانی ریمانڈ مکمل ہو گیا ہے، تمام ملزمان کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھجوا دیا جائے۔ عدالت نے استفسار کیا کہ ملزمان سے کچھ برآمد ہوا ہے؟ ڈی ایس پی آصف جاوید نے کہا 13 ملزمان سے ڈنڈے سوٹے برآمد ہوئے ہیں۔ عدالت نے پوچھا کہ باقی کے بارے دوران تفتیش کیا سامنے آیا؟ آصف جاوید نے کہا باقی سب موقع پر موجود تھے، مگر ان سے ڈنڈے برآمد نہیں ہوئے۔ جس پر عدالت نے ملزمان کو ڈسچارج کردیا۔
تھانہ نواں کوٹ میں ملزمان کیخلاف قتل اور دہشتگردی کا مقدمہ درج ہے۔ پولیس کے مطابق ہجوم نے دو افراد کو قتل اور کئی اہکاروں کو زخمی کیا۔ ہجوم نے پولیس پر فائرنگ اور ڈنڈے سوٹوں سے بھی تشدد کیا۔ جو ملزمان جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھجوانے گئے ان میں سیدہ مریم فاطمہ، سیدہ ملائکہ فاطمہ، محمود احمد، عبدالرزاق، محمد احمد مجید ایڈووکیٹ، عبدالرؤوف ایڈووکیٹ، قاری وقاص رضوی، محمد حسنین، محمد وارث، محمد پرویز اور ابراہیم مرتضیٰ شامل ہیں۔ عدالت نے خواتین کو طبی معائنہ کرانے کی درخواست منظور کرلی۔ خواتین کے وکیل نے میڈکل کرانے کی درخواست دائر کی تھی۔ دونوں خواتین سگی بہنیں ہیں اور ان کا بھائی ہنگاموں کے دوران جاں بحق ہوگیا تھا۔ خواتین پر بھائی کی لاش چھین کر لے جانے بھی کا الزام ہے۔