صوابی میں مشہور ٹک ٹاکر لڑکی لڑکا نکل آیا
اشاعت کی تاریخ: 7th, September 2025 GMT
صوابی:
خیبرپختونخوا کے ضلع صوابی میں سوشل میڈیا پر لڑکیوں کا لباس پہننے والے لڑکے کی حقیقت سامنے آگئی اور پولیس نے خود کو لڑکی ظاہر کرنے والے ٹک ٹاکر کو گرفتار کرلیا۔
ضلع صوابی کی پولیس کے ترجمان نے بتایا کہ پولیس نے خواتین کے روپ میں ٹک ٹاک ویڈیوز بنانے والے ٹک ٹاکر کو گرفتار کر لیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ٹک ٹاکر عبدالمغیز مختلف پوز بنا کر اور لڑکی کے روپ میں نازیبا ویڈیوز تیار کر کے سوشل میڈیا پر شیئر کر رہا تھا، جس کے باعث معاشرے میں شدید رنجش اور بے چینی پائی جا رہی تھی۔
ترجمان نے بتایا کہ چوکی بامخیل کے انچارج عامر خان نے فوری کارروائی کرتے ہوئے ملزم عبدالمعیز ساکن بامخیل کو گرفتار کر لیا ہے۔
صوابی پولیس کے ترجمان نے مزید بتایا کہ گرفتاری کے بعد ملزم نے اعتراف جرم کرتے ہوئے عہد کیا کہ آئندہ اس قسم کی غیر اخلاقی سرگرمیوں سے باز رہے گا۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
تربت میں انسانی اسمگلنگ کی کوشش ناکام، 29 غیرملکی شہری گرفتار
کوئٹہ (نمائندہ خصوصی )بلوچستان کے ضلع تربت میں پولیس اور وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) نے مشترکہ کارروائی کے دوران انسانی اسمگلنگ کے اقدام کو ناکام بناتے ہوئے 29 غیر ملکی شہریوں کو غیر قانونی طور پر سرحد عبور کرنے کی کوشش پر گرفتار کر لیا۔پاکستان میں گزشتہ چند برسوں کے دوران انسانی اسمگلنگ کے واقعات میں خطرناک حد تک اضافہ ہوا ہے، جس کے تحت افراد کو کسی ملک میں داخل ہونے یا وہاں غیر قانونی طور پر قیام پذیر رہنے میں مدد فراہم کی جاتی ہے۔ یہ رجحان نہ صرف ملک کی ساکھ کو متاثر کرتا ہے بلکہ اس میں ملوث افراد کی زندگیوں کے لیے بھی خطرہ بن جاتا ہے۔
سینئر سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس ایس پی) کیچ کیپٹن زوہیب محسن نے ممتازنیوز کو بتایا کہ یہ کارروائی تربت کے نواحی علاقے میں کی گئی، جہاں ایک لینڈ کروزر کو روکا گیا جس میں درجنوں افراد سوار تھے۔انہوں نے بتایا کہ’ گرفتار ہونے والوں میں 12 مرد، 13 بچے اور 4 خواتین شامل ہیں، دو ڈرائیوروں کو بھی حراست میں لیا گیا ہے جو مبینہ طور پر ان افراد کو غیر قانونی راستوں کے ذریعے ایران لے جانے میں ملوث تھے۔’
ایس ایس پی زوہیب محسن نے مزید بتایا کہ ابتدائی تحقیقات سے پتہ چلا ہے کہ گرفتار افغان شہری بلوچستان کے راستے ایران میں داخل ہو کر یورپ جانے کا منصوبہ بنا رہے تھے۔انہوں نے کہا، ’ تمام گرفتار افراد کو مزید تحقیقات کے لیے ایف آئی اے کے حوالے کر دیا گیا ہے، جبکہ اسمگلنگ میں ملوث نیٹ ورک کے خلاف تحقیقات شروع کر دی گئی ہیں۔’عہدیدار نے مزید کہا کہ ابتدائی تحقیقات کے بعد مزید گرفتاریوں کی توقع ہے اور تفتیش کا دائرہ کار وسیع کر دیا گیا ہے۔