اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت نے ٹک ٹاکر سامعہ حجاب کے مبینہ اغوا اور دھمکیوں کے مقدمے میں نامزد ملزم حسن زاہد کے جسمانی ریمانڈ میں مزید 3 روز کی توسیع کردی۔

یہ بھی پڑھیں: ٹک ٹاکر سامعہ حجاب اغواء کیس، ملزم حسن زاہد نے عدالت میں جرم قبول کر لیا

کیس کی سماعت ڈیوٹی جوڈیشل مجسٹریٹ محمد اظہر ندیم نے کی۔ دورانِ سماعت ملزم کے وکیل نے عدالت کے روبرو ملزم اور مدعیہ کے درمیان ہونے والی مالی لین دین کی تفصیلات پیش کیں۔

وکیل صفائی نے مؤقف اپنایا کہ پولیس کو واضح کرنا چاہیے کہ دو روزہ ریمانڈ کے حکم کے باوجود ملزم کو 5 دن بعد پیش کیا گیا۔ عدالت پچھلا ریمانڈ آرڈر دیکھ سکتی ہے۔ پولیس نے جواب دیا کہ گزشتہ حکم نامے میں ریمانڈ کے دنوں کے حوالے سے صرف ٹائپنگ کی غلطی تھی جسے فوری طور پر درست کرا لیا گیا تھا۔

ملزم کے وکیل نے مزید کہاکہ حسن زاہد اور سامعہ حجاب کی منگنی ہوچکی ہے۔ اس حوالے سے تصاویر عدالت میں جمع کرائی گئیں جبکہ مدعیہ کے والدین کے بیانات کی ویڈیو بھی عدالت کے سامنے رکھی گئی۔

پراسیکیوشن نے عدالت کو بتایا کہ ملزم سے 45 ہزار روپے برآمد کیے جا چکے ہیں، تاہم اس کے قبضے سے گاڑی اور اسلحہ برآمد کرنا اور دیگر شریک ملزمان کی گرفتاری باقی ہے، لہٰذا 8 روز کا مزید جسمانی ریمانڈ دیا جائے۔

یہ بھی پڑھیں: اغوا کرنے والے لڑکے کے ساتھ سامعہ حجاب کے تعلقات کیسے تھے؟ ٹک ٹاکر کا وی نیوز کو انٹرویو

وکیل صفائی نے مؤقف اختیار کیا کہ ایک مقدمے میں ضمانت حاصل کرنے کے بعد ملزم کو جان بوجھ کر دوسرے کیس میں گرفتار کیا گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ جس وقت کا وقوعہ بتایا گیا ہے، اس وقت حسن زاہد جناح سپر مارکیٹ میں موجود تھا۔ مزید یہ کہ جب ملزم نے سامعہ حجاب سے اپنی رقم واپس مانگی تو جواب میں جعلی رسیدیں دی گئیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews اسلام آباد عدالت پراسیکیوشن ریمانڈ میں توسیع سامعہ حجاب کیس مبینہ اغوا ملزم حسن زاہد وی نیوز.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: اسلام ا باد عدالت پراسیکیوشن ریمانڈ میں توسیع سامعہ حجاب کیس مبینہ اغوا ملزم حسن زاہد وی نیوز ملزم حسن زاہد

پڑھیں:

ڈپٹی ڈائریکٹر این سی سی آئی اے لاپتا کیس نیا رُخ اختیار کرگیا، سماعت میں حیران کن انکشافات

اسلام آ باد:این سی سی آئی اے کے ڈپٹی ڈائریکٹر کی بازیابی کا کیس نیا رُخ اختیار کرگیا۔ا س سلسلے میں آج ہونے والی سماعت میں حیران کن انکشافات سامنے آئے ہیں۔

لاپتا ڈپٹی ڈائریکٹر این سی سی آئی اے عثمان کی بازیابی سے متعلق ان کی اہلیہ کی درخواست پر سماعت اسلام آباد ہائی کورٹ میں ہوئی، جس میں ڈی ایس پی لیگل ساجد چیمہ نے عدالت کو بتایا کہ ڈپٹی ڈائریکٹر عثمان کے خلاف کرپشن کیس کا مقدمہ درج، گرفتاری ، جسمانی ریمانڈ اور 161کا بیان بھی قلمبند ہوچکا ہے ۔

ڈی ایس پی لیگل نے عدالت کو بتایا کہ عثمان کا تحریری بیان بھی آچکا ہے کہ وہ خود انکوائری کی وجہ سے روپوش تھا ۔ ڈپٹی ڈائریکٹر عثمان پر الزام ہے کہ اس نے ایک ٹک ٹاکر سے 15 کروڑ روپے رشوت لی۔ عثمان کا 161 کا بیان بھی آچکا ہے، جس میں اس نے کہا وہ خود روپوش تھا ۔

پولیس نے عدالت سے استدعا کی کہ بازیابی کی درخواست کو نمٹا دیا جائے۔

اس موقع پر درخواست گزار کے وکیل رضوان عباسی نے عدالت میں مؤقف اختیار کیا کہ اتنا آسان نہیں ہوتا درخواست کو نمٹانا ۔ 15 روز غائب رکھا گیا ۔ اس عدالت نے بازیابی کا حکم دیا تو ان کے پر جل گئے اور ایف آئی آر درج کرکے لاہور پیش کردیا گیا ۔ انہوں نے عثمان کو ہائی کورٹ میں پیش کرنے اور ڈی جی ایف آئی اے کو ذاتی حیثیت میں طلب کرنے کی استدعا کی۔

جسٹس اعظم خان نے ریمارکس دیے کہ کیسے طلب کریں؟ اب تو ایف آئی آر ہوچکی ہے، بندہ جسمانی ریمانڈ پر ہے۔ عثمان ہے بھی لاہور کا رہائشی، یہاں کیسے طلب کریں ؟۔

وکیل نے بتایا کہ اس عدالت کے دائرہ اختیار سے انہیں اغوا کیا گیا ہے۔ اغوا کاروں کی ویڈیو بھی اسلام آباد کی موجود ہے۔ درخواست گزار کی اہلیہ بھی ڈر سے تاحال غائب ہے۔ اسلام آباد ہائیکورٹ کے دائرہ اختیار سے بندہ اغوا ہوتا ہے۔ 15 دنوں بعد گرفتاری ڈالی جاتی ہے۔ 20 منٹ میں انکوائری کو ایف آئی آر میں تبدیل کیا گیا۔

درخواست گزار کے وکیل نے مزید مؤقف اختیار کیا کہ پولیس حقائق جانتی تھی لیکن عدالت کے سامنے جھوٹ بولتے رہے۔ اگر اس نے جرم کیا تھا تو پھر اس کو اغوا کیسے کیا جا سکتا ہے؟۔ صاف کاغذ پر پہلے عثمان کے دستخط کروائے گئے پھر بیان خود لکھا گیا۔ جو بیان ہاتھ سے لکھا گیا وہ عثمان کی ہینڈ رائٹنگ ہی نہیں ہے۔ اگر اس کا بیان لکھا گیا تو پھر اس کے اغوا کا مقدمہ کیوں درج کیا تھا ۔ ویڈیوز موجود ہیں جس میں 4 لوگوں نے عثمان کو اسلام آباد سے اغوا کیا۔

وکیل نے کہا کہ یہ کوئی نیا طریقہ کار نہیں ہے۔ بہت سارے معاملات میں دیکھا گیا ہے کہ بندہ اٹھا لیا جاتا ہے پھر گرفتاری ڈالی جاتی ہے۔ 15 دن غیر قانونی طور پر کسٹڈی میں رکھنے کے بعد گرفتاری ڈالی گئی۔ ڈی جی ایف آئی اے کے پاس کون سی اتھارٹی ہے کہ وہ کسی کو اغوا کروائیں۔

ڈی ایس پی لیگل نے عدالت میں کہا کہ عثمان نے ایک ٹک ٹاکر سے 15 کروڑ روپے لیے ہیں، جس پر وکیل نے جواب دیا کہ عثمان نے 15 کروڑ رشوت لی یا 50 کروڑ ۔ پھانسی دے دیں لیکن قانون کے مطابق کارروائی کریں ۔

پولیس نے عدالت سے استدعا کی کہ عثمان کے خلاف انکوائری بھی چل رہی ہے۔ ہماری استدعا ہے کہ اس درخواست کو نمٹا دیا جائے۔

بعد ازاں عدالت نے دلائل سننے کے بعد کیس کا فیصلہ محفوظ کرلیا۔

متعلقہ مضامین

  • محکمہ داخلہ پنجاب نے دفعہ 144 کے نفاذ میں 7 دن کی توسیع کردی
  • این سی سی آئی اے ڈپٹی ڈائریکٹر محمد عثمان کا مزید دو روزہ جسمانی ریمانڈ منظور
  • سندھ حکومت نے نئی نمبر پلیٹ کی ڈیڈ لائن میں توسیع کردی
  • کوہستان کرپشن اسکینڈل کے مرکزی ملزم قیصر اقبال اور انکی اہلیہ کا 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ منظور
  • لاہور: رشوت کے الزام میں گرفتار این سی سی آئی اے افسران کے جسمانی ریمانڈ کا حکمنامہ جاری
  • لاہورہائیکورٹ :شیخ رشید کو بیرون ملک جانے کی اجازت
  • سندھ میں گاڑیوں کی نمبر پلیٹس کی تبدیلی میں مزید توسیع کردی گئی
  • انسداد دہشتگردی عدالت نے ٹی ایل پی کے 114 ملزمان کو رہا کر دیا
  • ڈپٹی ڈائریکٹر این سی سی آئی اے لاپتا کیس نیا رُخ اختیار کرگیا، سماعت میں حیران کن انکشافات
  • شیخ رشید کی بیرون ملک جانے کی درخواست منظور