چیف جسٹس نے اپنے پروٹوکول میں کتنی گاڑیوں کی کمی کردی ہے؟
اشاعت کی تاریخ: 8th, September 2025 GMT
سپریم کورٹ کے چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے انکشاف کیا ہے کہ ان کے ساتھ سیکیورٹی کی 9 گاڑیاں تعینات تھیں تاہم انہوں نے سیکیورٹی کم کرکے صرف 2 گاڑیاں رکھنے کا فیصلہ کیا۔
سپریم کورٹ میں سالانہ چھٹیوں کے بعد نئے عدالتی سال کے موقع پر جوڈیشل کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کا کہنا تھا کہ چونکہ ریڈ زون میں ان کی عدالت اور رہائش واقع ہے، اس لیے اتنی زیادہ سیکیورٹی کی ضرورت نہیں تھی۔
انہوں نے کہا کہ میرے اور ججز کے ساتھ سیکیورٹی میں کمی کی گئی ہے، اسلام آباد سے باہر جانے پر ججز کو سیکیورٹی کی ضرورت پڑ سکتی ہے لیکن ریڈزون میں اتنی نہیں۔
یہ بھی پڑھیے: ججز کیخلاف 64 شکایات کا فیصلہ ہو چکا، نئے عدالتی سال کی تقریب میں چیف جسٹس کا خطاب
انہوں نے مزید کہا کہ سپریم کورٹ رولز میں ججز کی چھٹیوں کے حوالے سے واضح طریقہ کار موجود ہے۔ عدالتی تعطیلات کے دوران ججز کو کسی قسم کی اجازت درکار نہیں ہوتی، تاہم عام تعطیلات کے علاوہ اگر کوئی جج چھٹی لینا چاہے تو اس بارے میں بتانا لازمی ہوگا۔
چیف جسٹس نے کہا کہ اس روایت کا آغاز 1970 کی دہائی میں ہوا تھا جبکہ 2004 سے اسے باقاعدگی سے منایا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ موقع ہے کہ عدلیہ اپنی کارکردگی کا جائزہ لے اور آنے والے سال کے اہداف طے کرے۔
کانفرنس میں سپریم کورٹ اور ہائیکورٹس کے ججز کے ساتھ ساتھ اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان، پاکستان بار کونسل اور سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے عہدے داران نے شرکت کی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پروٹوکول ججز سپریم کورٹ سیکیورٹی.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پروٹوکول سپریم کورٹ سیکیورٹی سپریم کورٹ چیف جسٹس انہوں نے کہا کہ
پڑھیں:
جہاں پارا چنار حملہ ہوا وہ راستہ دوسرے ملک سے آتا ہے، اپنا دشمن پہچانیں، جسٹس مسرت ہلالی
اسلام آباد:سپریم کورٹ کی جسٹس مسرت ہلالی نے کیس کی سماعت کے دوران مکالمہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ جہاں پارا چنار حملہ ہوا وہ راستہ دوسرے ملک سے آتا ہے، اپنا دشمن پہچانیں۔
پارا چنار قافلے پر حملے کے دوران گرفتار ملزم کی درخواست ضمانت پر سماعت سپریم کورٹ میں جسٹس مسرت ہلالی اور جسٹس صلاح الدین پنہور پر مشتمل 2 رکنی بئنچ نے سماعت کی ۔
دورانِ سماعت سی ٹی ڈی کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ واقعے میں 37 افراد جاں بحق ، 88 افراد زخمی ہوئے ہیں ۔
جسٹس مسرت ہلالی نے استفسار کیا کہ اس واقعے میں ایک ہی بندے کی شناخت ہوئی ہے کیا ؟ جو حملہ کرنے پہاڑوں سے آئے تھے، ان میں سے کوئی گرفتار نہیں ہوا ؟ ۔
وکیل نے جواب دیا کہ ان میں سے 9 لوگوں کی ضمانت سپریم کورٹ نے خارج کی ہے ۔
جسٹس مسرت ہلالی نے پوچھا کہ اب کیا صورت حال ہے ، راستے کھل گئے ہیں ؟ ، جس پر وکیل نے بتایا کہ صبح 9 بجے سے دن 2 بجے تک راستے کھلے رہتے ہیں ۔
جسٹس مسرت ہلالی نے سی ٹی ڈی کے وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ جہاں پارا چنار حملہ ہوا وہ راستہ دوسرے ملک سے آتا ہے، آپ اپنا دشمن پہچانیں ۔ صورتحال کو ٹھنڈا کرنے کی کوشش کریں ۔
بعد ازاں عدالت نے ملزم کو وکیل کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی ۔