WE News:
2025-09-17@23:42:59 GMT

‎وزیراعلیٰ سندھ  کو ہٹانے سے متعلق خبروں میں کتنی صداقت ہے؟

اشاعت کی تاریخ: 8th, September 2025 GMT

‎وزیراعلیٰ سندھ  کو ہٹانے سے متعلق خبروں میں کتنی صداقت ہے؟

‎وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کو منصب سے ہٹانے کی خبریں ایک بار پھر گردش کر رہی ہیں۔ سید مراد علی شاہ کے وزیر اعلیٰ بننے سے پہلے ہی ان سے متعلق خبریں گردش میں رہیں۔ کسی نے کہا کہ اس بار شاید مراد علی شاہ وزیر اعلیٰ سندھ نہ بن سکیں۔ کسی نے کہا کہ فریال تالپور مضبوط امیدوار ہیں، کسی نے ناصر حسین شاہ، تو کسی نے شرجیل انعام میمن کا نام لیا لیکن آخر میں قرعہ ایک بار پھر مراد علی شاہ کے نام کا نکلا۔

‎آخر یہ خبریں آتی کہاں سے ہیں؟

‎سندھ اسمبلی میں موجود ایک ذریعے کے مطابق موجودہ 5 سال کے لیے وزیر اعلیٰ سندھ کے انتخاب کے لیے کافی حد تک لابنگ ہوتی رہی۔ ناصر حسین شاہ اور شرجیل انعام میمن کے نام آخری دنوں تک گردش میں رہے۔ جس کا جس طرف جھکاؤ تھا وہ اسی کے وزیراعلیٰ سندھ بننے کی خبر چلوا دیتا۔ اب بھی یہی ہو رہا ہے۔ ایک بار پھر وزیر اعلیٰ سندھ کو ہٹانے کی خبریں گردش میں ہیں۔ نہ جانے اس بار کس کی خواہش پر خبریں چلائی جا رہی ہیں!

‎کیا یہ وقت مناسب ہے تبدیلی کے لیے؟

بعض ذرائع کا کہنا ہے کہ جو صورت حال اس وقت ہے اس کا تقاضا تو یہ ہے کہ پوری ریاست کی توجہ سیلاب پر ہونی چاہیے جو کہ ہے بھی۔ اگر وزیراعلیٰ کی تبدیلی کی بات مان بھی لی جائے تو اس وقت تو ممکن نہیں جب سیلاب سندھ میں داخل ہوچکا ہے اور شدید بارشوں کی بھی پیشگوئی ہے۔

‎وزیراعلی سندھ اور سیلاب

‎ترجمان وزیر اعلیٰ سندھ مصطفی عبداللہ کے مطابق اس وقت وزیراعلیٰ سندھ کی تمام تر توانائی اور توجہ سیلاب پر مرکوز ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ سیلاب کی مانیٹرنگ سے لے کر امدادی کارروائیوں تک تمام مراحل کو خود وزیراعلیٰ سندھ مانیٹر کر رہے ہیں۔ سوشل میڈیا پر کیا خبریں چل رہی ہیں اس کا علم نہیں ہے۔

‎مراد علی شاہ مضبوط وزیر اعلیٰ کیوں؟

‎پاکستان پیپلز پارٹی کے ذرائع کے مطابق سید مراد علی شاہ سے بہتر فرد شاید وزیراعلیٰ سندھ کے لیے دوسرا نہ ہو۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ مضبوط اس لیے ہیں کیوں کہ یہ بلاول بھٹو زرداری کا انتخاب ہیں۔ سمجھنا ہوگا کہ اس وقت سندھ کے معاملات میں باپ سے زیادہ بیٹے کی چلتی ہے کیوں کہ اگر باپ کی چلتی تو پھر شاید وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کی جگہ شرجیل انعام میمن ہوتے یا کوئی اور۔

یہ بھی پڑھیں کیا وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کی کرسی خطرے میں پڑ گئی؟

‎سینئر صحافی و تجزیہ کار رفعت سعید کا اس معاملے پر کہنا ہے کہ فی الحال ایسا کچھ نہيں ہے۔ سوشل ميڈيا پر جو خبريں ہيں، ان ميں بيشتر خواہشات ہيں۔ جن لوگوں کو مبينہ طور پر نيب نے بلايا يا اٹھايا وہ معمول کی کارروائی ہے۔ سب واپسی کے سفر پر ہيں۔ اين ايف سی ايوارڈ اور سندھ ميں سيلاب متوقع ہے۔ ايسی صورت ميں صوبہ کسی تبديلی کا متحمل نہيں ہوسکتا۔

‎ان کا مزید کہنا تھا کہ وزير اعلیٰ سندھ خود بھی کئی بار کہہ چکے ہيں کہ  صوبے کے پاس اہل افسران کی کمی ہے جس کی وجہ سے  پورا نظام خراب ہورہا ہے۔ پيپلز پارٹی کے پاس بھی فی الحال اس عہدے کے لیے کوئی باصلاحیت سياست دان نہيں ہے۔ پارٹی ميں وزارت اعلیٰ حاصل کرنے والے خواہش مندوں کی بھی کمی نہيں ہے۔ بات کی جائے اسٹیبلشمنٹ کی تو وہ کبھی نہيں چاہے گی کہ چلتے ہوئے نظام کو ڈسٹرب کیا جائے۔

یہ بھی پڑھیں:سندھ حکومت ناکام ہوچکی، آرمی چیف ہماری مدد کریں، پی پی رہنما

‎رفعت سعید نے کہا ہے کہ وی لاگرز، بلاگرز اور سوشل ميڈيا کے چيتوں کا استعمال، معاوضے کے عوض صرف سياسی پلس ديکھنے اور محسوس کرنے کے لیے کيا جاتا ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ پيپلز پارٹی ميں 2 کيمپ موجود ہيں۔ ايک وزیر اعلیٰ کا حامی ہے تو  دوسرا انہيں ہٹانے کے لیے سر دھڑ کی بازی لگا رہا ہے، مگر فی الحال مراد علی شاہ کہيں نہيں جارہے۔ اس وقت تمام تر توجہ متوقع سیلاب اور بارشوں پر ہے۔ ایسے میں اگر کوئی یہ خواب دیکھ رہا ہے کہ وزیر اعلیٰ کو ہٹایا جا رہا ہے تو وہ اپنی خواہش کو اس انداز میں پورا کر رہا ہے۔

‎وزیراعلیٰ سندھ کو ہٹائے جانے کے ساتھ ساتھ ایک اور خبر بھی زیر گردش ہے وہ یہ کہ مراد علی شاہ کے فرنٹ مین اعجاز قاضی کو نہ صرف حراست میں لیا گیا بلکہ انہوں نے وزیراعلیٰ ٰسندھ کے خلاف بہت کچھ اگل بھی دیا ہے۔ ذرائع یہ بتاتے ہیں کہ اس حوالے سے کوئی مصدقہ اطلاع نہیں ہے۔ اب تک یہ بھی تصدیق نہیں ہو سکی کہ اعجاز قاضی پاکستان میں موجود بھی ہیں یا نہیں۔

یہ بھی پڑھیے تیسری بار وزیر اعلیٰ سندھ منتخب ہونے والے مراد علی شاہ کون ہیں؟

ذرائع کا کہنا ہے کہ اس کام کی تصدیق قانون نافذ کرنے والے ادارے ہی کر سکتے ہیں، جو خبریں گردش کر رہی ہیں۔ اس کے مطابق اعجاز قاضی وزیر اعلیٰ سندھ کے بارے میں سب کچھ بتا چکے ہیں، اگر مان لیا جائے کہ انہوں نے سب کچھ بتا دیا ہے تو اس کی قانونی حیثیت کیا ہوگی؟ ذرائع نے مزید بتایا کہ الزامات ماضی میں ڈاکٹر عاصم، آغا سراج درانی، شرجیل انعام میمن اور یوسف رضا گیلانی سمیت دیگر پر بھی لگے لیکن کیا ہوا اس کا؟

یہ بھی پڑھیے ’مریم نواز ہمیں دیں، مراد علی شاہ آپ رکھ لیں‘، سندھ کے تاجروں کا احسن اقبال سے مطالبہ

ذرائع کا کہنا ہے کہ اگر مان بھی لیا جائے کہ وزیراعلیٰ سندھ کو ہٹایا جا رہا ہے، پھر بھی یہ وقت مناسب نہیں ہے۔ خبر پھیلانے والے کم از کم یہ تو سوچ لیتے کہ صوبے کو اس وقت اگر تجربے کار کپتان سے محروم کردیا گیا تو نیا آنے والا کیا ایک دم سیلابی صورت حال کو دیکھ پائے گا؟

‎ذرائع کا مزید کہنا تھا کہ یہ بھی خبریں چلتی رہتی ہیں خاص طور پر یوٹیوبرز کی جانب سے کہ کراچی جلد وفاق کے پاس چلا جائے گا۔ کہنے میں اور ہونے میں بہت فرق ہوتا ہے۔ یہ بھی نہیں کہا جا سکتا کہ سب جھوٹ ہے۔ بات نکلی ہے تو دال میں کچھ کالا ہے۔ پر اس وقت یوٹیوب پر اور سوشل میڈیا پر جو چل رہا ہے وہ خبر کم کسی کی خواہشات زیادہ لگتی ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

سید مراد علی شاہ وزیراعلیٰ سندھ.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: سید مراد علی شاہ وزیراعلی سندھ شرجیل انعام میمن سید مراد علی شاہ کا کہنا ہے کہ وزیر اعلی کے مطابق ذرائع کا رہی ہیں سندھ کے کے لیے یہ بھی رہا ہے

پڑھیں:

شنگھائی: صدر زرداری کی موجودگی میں مفاہمت کی 3 یادداشتوں پر دستخط

—تصویر بشکریہ سوشل میڈیا

شنگھائی میں ‎صدرِ مملکت آصف علی زرداری نے مفاہمت کی 3 یاد داشتوں پر دستخط کی تقریب میں شرکت کی ہے۔

ان ‎ایم او یوز کا مقصد پاکستان میں زراعت، ماحولیات اور ماس ٹرانزٹ کے شعبوں کی ترقی ہے۔

‎خاتونِ اوّل آصفہ بھٹو زرداری، بلاول بھٹو زرداری اور سینیٹر سلیم مانڈوی والا بھی تقریب میں شریک ہوئے۔

صدر زرداری کی چینی کمیونسٹ پارٹی کے سیکریٹری سے ملاقات

صدر آصف زرداری کی شنگھائی میں کمیونسٹ پارٹی آف چائنہ کے سیکریٹری چن جینِنگ سے ملاقات ہوئی، ‎خاتونِ اول آصفہ بھٹو زرداری، بلاول بھٹو زرداری، سینیٹر سلیم مانڈوی والا اور سندھ کے وزرا شرجیل میمن و ناصرحسین شاہ بھی ملاقات میں موجود تھے۔

سندھ کے وزراء شرجیل میمن، ناصر حسین شاہ اور پاکستان کے چین میں سفیر بھی اس موقع پر موجود تھے۔

‎پہلا ایم او یو کنٹرولڈ ایگریکلچر سائنس اینڈ ایجوکیشن پارک، زرعی پیداوار اور خوراک کے تحفظ میں اضافے سے متعلق ہے۔

‎دوسرا ایم او یو کسانوں کے لیے جدید ٹیکنالوجی اور تربیت فراہم کرنے کے لیے ووکیشنل انسٹیٹیوٹ سے متعلق ہے جبکہ تیسرا ایم او یو ماحول دوست فاضل مادے کی مینجمنٹ کے فروغ سے متعلق ہے۔

اس موقع پر صدرِ مملکت آصف زرداری نے کہا کہ ‎یہ ایم او یوز پاک چین زرعی، تکنیکی اور ماحولیاتی تعاون کو مضبوط بنانے کی عملی کوشش ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • صوبائی محتسب اعلیٰ کی زیرصدارت اداروں میں زیر التوا کیسز کی پیش رفت سے متعلق اجلاس
  • امن بحالی کے اقدامات اور سیلاب متاثرین کی بھرپور مدد کر رہے ہیں، وزیراعلیٰ سندھ
  • وزیراعلیٰ پنجاب سرگودہا میں الیکٹرک بس سروس کا افتتاح 19 ستمبرکو کریں گی، کمشنر
  • کسانوں کے نقصان کا ازالہ نہ ہوا تو فوڈ سیکیورٹی خطرے میں پڑ جائے گی، وزیراعلیٰ سندھ
  • شنگھائی: صدر زرداری کی موجودگی میں مفاہمت کی 3 یادداشتوں پر دستخط
  • وزیراعلیٰ سندھ کی آٹے کی قیمت پر کڑی نظر رکھنے اور غیر ضروری مہنگائی روکنے کی ہدایت
  • وزیرِ اعلیٰ سندھ کا ڈکیتوں کیخلاف آپریشن تیز کرنے کا حکم
  • پی سی بی نے میچ ریفری کو نہ ہٹانے سے متعلق بھارتی میڈیا کا دعویٰ مسترد کردیا
  • کراچی: وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ سے وفاقی وزیر برائے موسمیاتی تبدیلی مصدق ملک ملاقات کررہے ہیں
  • وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا اور صوبائی وزرا دہشتگردی کا مقابلہ کرنیوالے سیکیورٹی اہلکاروں کے جنازوں میں شرکت کیوں نہیں کرتے؟