اسلام آباد:

سپریم کورٹ کے چار ججز نے چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کو خط لکھ دیا جس میں سپریم کورٹ کے رولز کو سرکولیشن کے ذریعے منظور کرنے پر تحفظات کا اظہار کیا گیا ہے۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق سپریم کورٹ کے ججز کا چیف جسٹس کو لکھا گیا ایک اور خط سامنے آیا ہے، یہ خط چار ججز نے لکھا ہے جس میں جسٹس منصور علی شاہ، جسٹس منیب اختر، جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس عائشہ ملک شامل ہیں۔

خط میں سپریم کورٹ رولز سرکولیشن کے ذریعے منظور کرنے پر تحفظات کا اظہار کیا گیا ہے۔ چاروں ججز نے خط میں رولز منظوری کے طریقہ کار پر اعتراض کرتے ہوئے لکھا ہے کہ  ہمیں فل کورٹ میٹنگ کا خط موصول ہوا، رولز منظوری کیلئے کبھی فل کورٹ کے سامنے نہیں رکھے گئے، فل کورٹ کیلئے ایک نکاتی ایجنڈا ہی رکھا گیا، ایجنڈے میں نئے رولز سے پیدا مشکلات کے خاتمے کا ذکر ہے۔

خط میں کہا گیا ہے کہ بنیادی اعتراض دور ہونے تک اس میٹنگ میں شرکت کا فائدہ نہیں، رولز معمول کی کارروائی نہیں کہ سرکولیشن کے ذریعے منظور کیے جائیں، سپریم کورٹ رولز آئین کے تحت بنائے جاتے ہیں، آئین کے تحت ہونے والے اقدامات سرکولیشن کے ذریعے نہیں ہوسکتے، رولز منظوری کیلئے فل کورٹ اجلاس بلانا اتنا غیر اہم تھا تو ترمیم کیلئے اجلاس کیوں بلایا گیا؟

خط میں کہا گیا ہے کہ ہمارے خط کو فل کورٹ میٹنگ منٹس کا حصہ بنایا جائے، فل کورٹ میٹنگ منٹس کو پبلک بھی کیا جائے، ہماری رائے میں رولز غیر قانونیت کا شکار ہو چکے ہیں۔

ذرائع کے مطابق خط لکھنے والے چاروں ججز فل کورٹ اجلاس میں شریک نہیں ہوئے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: سپریم کورٹ کے فل کورٹ گیا ہے

پڑھیں:

جہاں پارا چنار حملہ ہوا وہ راستہ دوسرے ملک سے آتا ہے، اپنا دشمن پہچانیں، جسٹس مسرت ہلالی

اسلام آباد:

سپریم کورٹ کی جسٹس مسرت ہلالی نے کیس کی سماعت  کے دوران مکالمہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ جہاں پارا چنار حملہ ہوا وہ راستہ دوسرے ملک سے آتا ہے، اپنا دشمن پہچانیں۔

پارا چنار قافلے پر حملے کے دوران گرفتار ملزم کی درخواست ضمانت پر سماعت سپریم کورٹ میں جسٹس مسرت ہلالی اور جسٹس صلاح الدین پنہور پر مشتمل 2 رکنی بئنچ نے سماعت کی ۔

دورانِ سماعت سی ٹی ڈی کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ واقعے میں 37 افراد جاں بحق ، 88 افراد زخمی ہوئے ہیں ۔

جسٹس مسرت ہلالی نے استفسار کیا کہ اس واقعے میں ایک ہی بندے کی شناخت ہوئی ہے کیا ؟ جو حملہ کرنے پہاڑوں سے آئے تھے، ان میں سے کوئی گرفتار نہیں ہوا ؟ ۔

وکیل نے جواب دیا کہ ان میں سے 9 لوگوں کی ضمانت سپریم کورٹ نے خارج کی ہے ۔

جسٹس مسرت ہلالی نے پوچھا کہ اب کیا صورت حال ہے ، راستے کھل گئے ہیں ؟ ، جس پر وکیل نے بتایا کہ صبح 9 بجے سے دن 2 بجے تک راستے کھلے رہتے ہیں ۔

جسٹس مسرت ہلالی نے سی ٹی ڈی کے وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ جہاں پارا چنار حملہ ہوا وہ راستہ دوسرے ملک سے آتا ہے، آپ اپنا دشمن پہچانیں ۔ صورتحال کو ٹھنڈا کرنے کی کوشش کریں ۔

بعد ازاں عدالت نے ملزم کو وکیل کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی ۔

متعلقہ مضامین

  • سپریم کورٹ میں اہم تقرریاں، سہیل لغاری رجسٹرار تعینات 
  • کامران ٹیسوری نے سندھ ہائیکورٹ کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیا
  • سپریم کورٹ آف پاکستان کے آئندہ عدالتی ہفتے کے بینچز تشکیل
  • سپریم کورٹ میں تقرریاں، سیشن جج سہیل لغاری ڈیپوٹیشن پر رجسٹرار سپریم کورٹ تعینات
  • پارا چنار حملہ کیس، راستہ دوسرے ملک سے آتا ہے، دشمن پہچانیں: سپریم کورٹ
  • جہاں پارا چنار حملہ ہوا وہ راستہ دوسرے ملک سے آتا ہے، اپنا دشمن پہچانیں، جسٹس مسرت ہلالی
  • سپریم کورٹ: پاراچنار حملہ کیس کی سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی
  • پارا چنار حملہ کیس: راستہ دوسرے ملک سے آتا ہے، دشمن پہچانیں: سپریم کورٹ
  • 2005 کے زلزلہ کو 20 سال گزر گئے، مانسہرہ 107، کوہستان کے 10 سکولوں کی مرمت نہ ہو سکی: سپریم کورٹ
  • حاضر سروس جج کیخلاف کارروائی سپریم جوڈیشل کونسل ہی کر سکتی ہے: اسلام آباد ہائیکورٹ