کچے کے ڈاکو سیلابی صورتحال کے پیش نظر ہتھیار ڈالنا چاہیں تو قانون پر عمل کیا جائے، وزیرداخلہ سندھ ضیا لنجار WhatsAppFacebookTwitter 0 8 September, 2025 سب نیوز

کراچی (سب نیوز)وزیرداخلہ سندھ ضیا لنجار کا کہنا ہے کہ کچے کے ایریاز اور ساحلی پٹی میں سیلابی صورتحال کے پیش نظر ڈاکو اگر ہتھیار ڈالنا چاہتے ہیں تو قانون پر عمل کیا جائے۔
کراچی میں کچے کے ایریازکی مانیٹرنگ کمیٹی کا پہلا اجلاس ہوا، صوبائی وزیر داخلہ ضیاالحسن لنجار نے اجلاس کی صدرات کی۔ اجلاس میں کچے کی صورتحال، آپریشنز کی تفصیلات اور حکومتی حکمت عملی پر تبادلہ خیال کیا گیا۔اے آئی جی آپریشنز نے بریفنگ میں بتایا کہ ڈاکووں کے خلاف یقینی کامیابیوں کے لیے پولیس کو جدید آلات کی ضرورت ہے، پولیس کو ہتھیاروں اور محفوظ وہیکلز کی فی الفور ضرورت ہے، کچے کے ایریاز میں قائم چیک پوسٹوں پر سہولتوں کو مذید بہترکرنا ہوگا۔بریفنگ میں بتایا گیا کہ جدید ہتھیاروں اور آلات کے علاوہ پولیس کو معیاری تربیت دینے کی بھی ضرورت ہے ۔
اس موقع پر صوبائی وزیر داخلہ ضیا لنجار کا کہنا تھا کہ ہم نے پہلے ہی بہت دیر کردی ہے اور اسی وجہ سے ڈاکووں کے خلاف آپریشن مکمل نہیں ہوسکا، ہمیں ہر حال میں ڈکیتوں کے خلاف آپریشن کا کامیاب اختتام کرنا ہے، ہتھیار ڈالنا یا خود کو قانون کے حوالے کرنے سے متعلق قانون واضح ہے، ڈاکو یا ان کے گروہ کا پرامن طور پر ہتھیار ڈالنا قواعد و ضوابط سے مشروط ہے۔
ضیا لنجار کا کہنا تھا کہ سات ماہ کے دوران کچے کے ایریاز میں آپریشن انتہائی موثر رہا۔ دادو، مورو،لاڑکانہ خیرپور پل بننے سے جرائم میں کمی آئی ہے، جلد سے جلدگھوٹکی کشمور پل کی تعمیر کا منصوبہ مکمل کیا جائے، اس روٹ پربھی پل کی تعمیر سے جرائم میں نمایاں کمی دیکھنے کو ملے گی۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبراسرائیل کیخلاف جنگ جیتنے پر ایرانی بھائیوں کوگلے لگا کر مبارکباد دیتے ہیں، نواز شریف اسرائیل کیخلاف جنگ جیتنے پر ایرانی بھائیوں کوگلے لگا کر مبارکباد دیتے ہیں، نواز شریف پیمرا نے میسرز حمزہ صادق نیوز نیٹ ورک پرائیویٹ لمیٹڈ لاہور کیخلاف قانونی کارروائی کا آغاز کر دیا سعودی عرب کی جانب سے پاکستان کے سیلاب متاثرین کیلئے امدادی سامان کے 5 ٹرک پہنچادیئے گئے چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی جنرل ساحر شمشاد سے اماراتی بحریہ کے کمانڈر کی ملاقات پنجاب میں سیلاب متاثرین کیلئے بحالی کا آغاز، 12ستمبر سے جامع سروے ہوگا چیئرمین سی ڈی اے محمد علی رندھاوا سے یو اے ای کے سرمایہ کاروں کی ملاقات، اسلام آباد میں سرمایہ کاری کے ممکنہ مواقعوں.

.. TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہماری ٹیم

ذریعہ: Daily Sub News

کلیدی لفظ: ہتھیار ڈالنا ضیا لنجار کیا جائے کچے کے

پڑھیں:

گندم کی قیمت 4700 روپے فی من مقرر کی جائے،سندھ آبادگار بورڈ کا مطالبہ

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

251103-2-14
حیدرآباد(اسٹاف رپورٹر)سندھ آبادگار بورڈ نے مطالبہ کیا ہے کہ گندم کی امدادی قیمت 4700 روپے فی من اور گنے کی قیمت 500 روپے فی من مقرر کی جائے۔ بورڈ نے پیاز کی فصل کی تباہی کی بڑی وجہ زرعی تحقیق کی کمی کو بھی قرار دیا ہے۔اس سلسلے میں سندھ آبادگار بورڈ کا اجلاس صدر محمود نواز شاہ کی زیر صدارت حیدرآباد میں ہوا، جس میں ڈاکٹر محمد بشیر نظامانی، عمران بزدار، محمد اسلم مری، طھ میمن، یار محمد لغاری، ارباب احسن، عبدالجلیل نظامانی، مراد علی شاہ بکیرئی اور دیگر نے شرکت کی۔اجلاس میں کاشتکاروں نے زراعت سے متعلق اہم مسائل پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ مطلوبہ زرعی تحقیق نہیں ہو رہی جس کی وجہ سے نئی اور بہتر ٹیکنالوجیز بھی متعارف نہیں ہو رہی اور مسائل میں اضافہ ہو رہا ہے۔ زرعی تحقیق کی کمی کے باعث پیاز کی فصل کی تباہی بھی اس کی واضح مثال ہے۔۔اجلاس کو بتایا گیا کہ اکتوبر اور نومبر میں پیدا ہونے والی پیاز نہ صرف سال بھر کی مقامی طلب پوری کر رہی تھی بلکہ برآمد بھی کی جا رہی تھی۔ لیکن گزشتہ تین سالوں سے اکتوبر اور نومبر میں پیاز کی فصل تباھ ہوتی رہی اور اس مسئلے کے حل کے لیے نہ تو تحقیق کی گئی اور نہ ہی اسے بچانے کے لیے کوئی اور موثر اقدامات کیے گئے، جس کی وجہ سے کسانوں کی اکثریت نے پیاز اگانا بند کر دی۔ نتیجتا پاکستان کو اب پیاز برآمد کرنے کی بجائے مزید درآمد کرنا پڑ رہی ہے۔سندھ آبادگار بورڈ نے کہا ہے کہ زراعت میں مسلسل تحقیق اور ترقی ضروری ہے، کیونکہ کم پیداوار، فصل سے پہلے اور بعد میں ہونے والے نقصانات اور موسمیاتی تبدیلی کے چیلنجز کا مقابلہ مضبوط زرعی تحقیق کے ذریعے ہی ممکن ہے۔ زراعت کو پائیدار رکھنا بہت ضروری ہے۔سندھ آبادگار بورڈ کا مزید کہنا تھا کہ گزشتہ ڈیڑھ سال سے پیداواری لاگت میں بھی مسلسل اضافہ ہورہا ہے۔ اگر زرعی مصنوعات کی قیمتیں بڑھتی ہوئی پیداواری لاگت کو پورا نہیں کرتیں تو ان کی کاشت معاشی طور پر ناقابل عمل ہو جائے گی۔ اس لیے زرعی معیشت کو بچانے کے لیے زرعی اجناس کی کم از کم امدادی قیمت کا تعین کرنا بہت ضروری ہے۔ اجلاس میں سندھ آبادگار بورڈ نے مطالبہ کیا کہ گندم کی فی من امدادی قیمت 4700 روپے اور گنے کی قیمت 500 روپے فی من مقرر کی جائے یہ امدادی قیمتیں کاشت کی لاگت اور کسانوں کے معقول منافع کو مدنظر رکھتے ہوئے طئے کی گئی ہیں۔ جہاں زرعی مصنوعات کی مفت برآمد کی اجازت نہیں ہے وہاں حکومت سپورٹ پرائس مقرر کرے۔سندھ آبادگار بورڈ نے گندم کی کاشت کے لیے چھوٹے کاشتکاروں کو ڈی اے پی اور یوریا کھاد فراہم کرنے کے حوالے سے سندھ حکومت کے اقدام کو بھی سراہا اور کہا کہ اس پروگرام کی کامیابی کا دارومدار کسانوں کے لیے دیگر متعلقہ امور میں سہولت فراہم کرنے پر ہے۔

سیف اللہ

متعلقہ مضامین

  • وفاقی وزیرداخلہ اور گورنر پنجاب کی ملاقات، سیاسی و ملکی صورتحال پر گفتگو
  • قنبر علی خان: ڈاکوئوں کے خلاف آپریشن میں تیزی لانے کی ہدایت
  • گندم کی قیمت 4700 روپے فی من مقرر کی جائے،سندھ آبادگار بورڈ کا مطالبہ
  • وفاقی وزیرداخلہ اور گورنر پنجاب کی ملاقات، سیاسی اور ملکی صورتحال پر تبادلہ خیال
  • وزیرداخلہ محسن نقوی سے گورنر پنجاب کی ملاقات،سیاسی و ملکی صورتحال پر تبادلہ خیال
  • نئی دہلی کا نام انڈرپراستھا رکھنے کی تجویز‘ وزیرداخلہ کو خط لکھ دیا گیا
  • بغیر نمبر پلیٹ گاڑیوں کے خلاف سخت کارروائی کا حکم
  • ضیاءالحسن لنجار ایڈووکیٹ ممبر سندھ بار کونسل منتخب ہوگئے
  • سندھ بار کونسل کا الیکشن؛ پیپلز پارٹی کے گڑھ میں صوبائی وزیر ہا گئے
  • سیلاب بحالی پروگرام کے تحت 6 ارب 39 کروڑ تقسیم، امن و امان کی صورتحال کنٹرول میں، انتشار کی اجازت نہیں دی جائے گی: مریم نواز