بھارت اور اسرائیل کے درمیان سرمایہ کاری کا اہم معاہدہ، اقتصادی تعاون کو نئی سمت مل گئی
اشاعت کی تاریخ: 8th, September 2025 GMT
بھارت اور اسرائیل کے درمیان دوطرفہ سرمایہ کاری معاہدے پر دستخط ہو گئے ہیں، جس کا مقصد دونوں ممالک کے درمیان تجارتی اور اقتصادی تعلقات کو مزید فروغ دینا ہے۔
اسرائیل کی حکومت کا کہنا ہے کہ یہ پہلا موقع ہے جب بھارت نے OECD (اقتصادی تعاون و ترقی کی تنظیم) کے کسی رکن ملک کے ساتھ اس نوعیت کا معاہدہ کیا ہے۔ معاہدہ اسرائیلی وزیر خزانہ بیزلیل اسموتریچ کے بھارت کے دورے کے دوران طے پایا، جہاں انہوں نے بھارتی وزیر خزانہ نرملا سیتارمن سے ملاقات کی۔
معاہدے کے تحت، دونوں ملکوں کے سرمایہ کاروں کو سرمایہ کاری میں تحفظ دیا جائے گا۔ اس میں ایسی یقین دہانیاں شامل ہیں کہ اگر کبھی قوانین میں تبدیلی ہو یا اثاثے ضبط کیے جائیں، تو سرمایہ کاروں کے مفادات کو محفوظ رکھا جائے گا۔ معاہدہ منصفانہ سلوک، عدم امتیاز اور آزاد ثالثی کے ذریعے تنازعات کے حل جیسی شقوں پر بھی مشتمل ہے۔
اسرائیلی میڈیا کے مطابق، 2023 میں دونوں ممالک کے درمیان تجارتی حجم تقریباً 4 ارب ڈالر رہا، اور حالیہ برسوں میں دفاعی شعبے میں بھی تعاون بڑھ رہا ہے۔ دونوں ممالک نے دفاعی تعلقات کو ایک طویل مدتی وژن کے تحت وسعت دینے پر اتفاق کیا ہے۔
معاہدہ ایسے وقت میں ہوا ہے جب عالمی سطح پر اسرائیل کو غزہ میں جاری کارروائیوں کی وجہ سے شدید تنقید کا سامنا ہے۔ متعدد ممالک نے اسرائیل کے ساتھ معاشی روابط محدود کرنے کی دھمکیاں دی ہیں، اور کچھ بڑے سرمایہ کاری فنڈز نے اپنے اثاثے اسرائیلی کمپنیوں سے نکالنے کا عمل بھی شروع کر دیا ہے۔
اس تمام تر تناظر میں بھارت اور اسرائیل کا یہ نیا معاہدہ نہ صرف اقتصادی اعتماد کا اظہار ہے بلکہ بدلتے ہوئے عالمی سیاسی منظرنامے میں دونوں ممالک کی باہمی قربت کو بھی ظاہر کرتا ہے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: سرمایہ کاری دونوں ممالک کے درمیان
پڑھیں:
سعودی عرب اور پاکستان کے درمیان تاریخی دفاعی معاہدہ، کسی ایک ملک پرجارحیت دونوں ملکوں پر جارحیت تصور ہو گی
ریاض (ڈیلی پاکستان آن لائن)وزیراعظم شہباز شریف نے سعودی ولی عہد اور وزیراعظم محمد بن سلمان کی خصوصی دعوت پر ریاض کا سرکاری دورہ کیا، جہاں الیمامہ پیلس میں دونوں رہنماؤں کے درمیان باضابطہ مذاکرات ہوئے۔
مذاکرات کے بعد پاکستان اور سعودی عرب کے مابین تاریخی "اسٹریٹجک باہمی دفاعی معاہدہ" (SMDA) پر دستخط کیے گئے۔ معاہدے کے تحت طے پایا ہے کہ اگر کسی ایک ملک پر جارحیت کی گئی تو اسے دونوں ملکوں پر جارحیت تصور کیا جائے گا۔
یہ معاہدہ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان دفاعی تعلقات کو نئی بلندیوں پر لے جانے کے ساتھ ساتھ خطے میں امن و استحکام کے لیے بھی اہم پیش رفت قرار دیا جا رہا ہے۔
وزیرِ اعظم شہباز شریف کے مملکت سعودی عرب کے دورے کے حوالے سے مشترکہ اعلامیہ
مزید :