پاک بھارت کشیدہ تعلقات کے دوران 67پاکستانی قیدیوں کی بھارتی جیلوں سے رہائی
اشاعت کی تاریخ: 9th, September 2025 GMT
پاک بھارت کشیدہ تعلقات کے دوران 67پاکستانی قیدیوں کی بھارتی جیلوں سے رہائی WhatsAppFacebookTwitter 0 9 September, 2025 سب نیوز
لاہور(سب نیوز)پاکستان اور بھارت کے درمیان حالیہ کشیدگی کے باوجود بھارت نے 67 پاکستانی قیدی رہا کر دیے ہیں، جنہیں اٹاری،واہگہ بارڈر پر پاکستانی حکام کے حوالے کیا گیا، جن میں 53 ماہی گیر اور 14 سول قیدی شامل ہیں جو کئی برسوں سے مختلف جیلوں میں قید تھے۔
بھارت میں قائم پاکستان کے ہائی کمیشن نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر جاری بیان میں کہا کہ 48 ماہی گیروں سمیت 67 پاکستانی شہری اٹاری-واہگہ باڈر کے ذریعے پاکستان پہنچے۔بیان میں کہا گیا کہ 67 قیدیوں میں 19 عام شہری اور 48 ماہی گیر شامل ہیں۔پاکستانی ہائی کمیشن نے بتایا کہ قیدیوں کی وطن واپسی کے عمل کی سہولت کاری کے لیے پاکستان ہائی کمیشن دہلی کے عہدیدار موقع پر موجود رہے۔مزید بتایا گیا کہ حکومت پاکستان بھارتی جیلوں میں قید تمام پاکستانیوں کی رہائی کے لیے سرگرم عمل رہے گی۔
بھارت سے رہا ہو کر واپس آنے والے ان قیدیوں کا تعلق زیادہ تر کراچی سمیت سندھ کے ساحلی علاقوں سے بتایا جا رہا ہے، رہائی پانے والوں میں کئی ایسے افراد شامل ہیں جو مچھلیاں پکڑتے ہوئے سمندری حدود کی خلاف ورزی پر گرفتار ہوئے تھے، بھارت سے رہا ہو کرآنے والے 21 قیدی گجرات، ایک راجستھان، 39 پوربندر سے، حیدرآباد اور لدھیانہ سے ایک ایک اور چار قیدی امرتسر کی جیل میں تھے۔حکام کا کہنا ہے کہ بھارتی جیلوں میں قید ایسے پاکستانی جن کی سزائیں مکمل ہوچکی ہیں ان کی رہائی کے لیے بھی کوششیں کی جا رہی ہیں۔
بھارتی جیلوں سے پاکستانی قیدیوں کی رہائی کا عمل ایسے وقت میں ہوا ہے جب دونوں ملکوں کے تعلقات کشیدہ ہیں۔کراچی سے تعلق رکھنے والے ماہی گیر کے متعلق بتایا گیا کہ وہ 19 برس کی عمر میں ساتھیوں سمیت سمندر میں مچھلی پکڑنے گئے تھے جہاں انہیں بھارتی فورس نے گرفتار کرلیا تھا، وہ 15 لوگ تھے جن میں دو کی بھارتی جیل میں ہی موت ہوگئی تھی تاہم 19 برس کی عمر میں قید ہونے والے ماہی گیر کو والد سمیت رہائی مل گئی ہے اور وہ واپس پاکستان پہنچ گئے ہیں لیکن ان کے کئی ساتھی اب بھی بھارتی جیلوں میں قید ہیں۔سیکیورٹی حکام کے مطابق سیکیورٹی کلیئرنس اور تفتیش کے بعد ان شہریوں کو ان کے گھروں کو روانہ کردیا جائے گا۔
واضح رہے کہ پاکستان اور بھارت نے یکم جولائی 2025 کو ایک دوسرے کے ساتھ ایک دوسرے ملک کے قیدیوں کی فہرست کا تبادلہ کیا تھا جس کے مطابق پاکستان میں بھارتی قیدیوں کی تعداد 246 تھی جن میں 53 سول قیدی اور 193 ماہی گیر شامل تھے جبکہ بھارت نے پاکستان کو 463 قیدیوں کی فہرست بھجوائی تھی، جن میں 382 سول قیدی اور 81 ماہی گیر بتائے گئے تھے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبراسلام آباد کے صحافی نے وزیراعلی علی امین گنڈاپور کو 11کروڑ ہتک عزت کا نوٹس بھیج دیا، 7روز میں معافی کا مطالبہ،معاملہ کیا ہے ؟ تفصیلات سب نیوز پر اسلام آباد کے صحافی نے وزیراعلی علی امین گنڈاپور کو 11کروڑ ہتک عزت کا نوٹس بھیج دیا، 7روز میں معافی کا مطالبہ،معاملہ کیا ہے... اسپیکر خیبرپختونخوا اسمبلی بابر سلیم سواتی نے اپنی ہی حکومت کی کارکردگی پر سوالات اٹھادیے قازقستان کے ساتھ براہ راست فضائی روابط سے کاروباری اور عوامی تعلقات کو فروغ ملے گا، صدر مملکت جسے بھیجا جاتا ہے وہ صحافت نہیں کرتا، سب کچھ دانستہ کیا جا رہا ہے، علیمہ خان سندھ،کچے کے علاقے میں جرائم پیشہ عناصر کا ممکنہ سیلاب کے باعث ہتھیار ڈالنے پر غور پنجاب میں سیلاب کے نام پر آٹے کی قیمت نہیں بڑھنے دینگے، عظمی بخاری
Copyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہماری ٹیمذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: بھارتی جیلوں قیدیوں کی
پڑھیں:
تاجکستان سے بھارتی فوج کی بے دخلی، آینی ایئربیس کا قبضہ کھونے پر بھارت میں ہنگامہ کیوں؟
بھارت کو وسطی ایشیا میں اپنی واحد بیرونِ ملک موجودگی سے پسپائی اختیار کرنا پڑی ہے۔ تاجکستان نے بھارتی فوج جو دارالحکومت دوشنبے کے قریب واقع آینی ایئربیس استعمال کرنے کی اجازت واپس لے لی ہے۔ نئی دہلی نے تاجکستان میں اپنی اس موجودگی کو “اسٹریٹجک کامیابی” قرار دیا تھا۔ اب اس اڈے کا مکمل کنٹرول روسی افواج نے سنبھال لیا ہے جبکہ بھارت کے تمام اہلکار اور سازوسامان 2022 میں واپس بلا لیے گئے تھے۔
ذرائع کے مطابق بھارت اور تاجکستان کے درمیان 2002 میں ہونے والا معاہدہ چار سال قبل ختم ہوا، اور تاجکستان نے واضح طور پر بھارت کو اطلاع دی کہ فضائی اڈے کی لیز ختم ہو چکی ہے اور اس کی تجدید نہیں کی جائے گی۔
بھارتی میڈیا کا دعویٰ ہے کہ تاجک حکومت کو روس اور چین کی جانب سے سخت دباؤ کا سامنا تھا کہ وہ “غیر علاقائی طاقت” یعنی بھارت کو مزید اپنے فوجی اڈے پر برداشت نہ کرے۔
آینی ایئربیس بھارت کے لیے نہ صرف وسطی ایشیا میں قدم جمانے کا ذریعہ تھی بلکہ پاکستان کے خلاف جارحانہ حکمتِ عملی کا ایک حصہ بھی تھی۔
یہ فضائی اڈہ افغانستان کے واخان کاریڈور کے قریب واقع ہے جو پاکستان کے شمالی علاقے سے متصل ہے۔ بھارتی فضائیہ نے ماضی میں یہاں لڑاکا طیارے اور ہیلی کاپٹر تعینات کیے تھے تاکہ بوقتِ جنگ پاکستان پر دباؤ ڈالا جا سکے۔
مگر اب روس اور چین کی شراکت سے بھارت کی یہ تمام منصوبہ بندی خاک میں مل چکی ہے۔
بھارتی تجزیہ کاروں کے مطابق تاجکستان کا یہ فیصلہ بھارت کے لیے ایک بڑا اسٹریٹجک دھچکا ہے، کیونکہ اس اڈے کے ذریعے بھارت وسطی ایشیا میں اپنی موجودگی ظاہر کر رہا تھا۔ تاہم، اب روس اور چین اس خلا کو پر کر چکے ہیں اور بھارت مکمل طور پر خطے سے باہر ہو گیا ہے۔
کانگریس رہنما جے رام رمیش نے بھی نریندر مودی حکومت پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ آینی ایئربیس کا بند ہونا بھارت کی خارجہ پالیسی کی ناکامی ہے۔ انہوں نے کہا کہ “یہ ہماری اسٹریٹجک سفارت کاری کے لیے ایک اور زبردست جھٹکا ہے، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ مودی حکومت محض دکھاوے کی خارجہ پالیسی پر یقین رکھتی ہے۔”
ماہرین کا کہنا ہے کہ تاجکستان کے اس فیصلے نے وسطی ایشیا میں بھارت کی رسائی محدود کر دی ہے۔ اس خطے میں اب روس اور چین کا مکمل تسلط ہے، اور بھارت کے پاس نہ کوئی اسٹریٹجک بنیاد بچی ہے اور نہ کوئی مؤثر اثرورسوخ بچا ہے۔
دفاعی تجزیہ کاروں کے مطابق یہ واقعہ بھارتی عزائم کے لیے ایک سبق ہے کہ غیر ملکی زمین پر فوجی اڈے بنانے کی کوششیں صرف اسی وقت کامیاب ہو سکتی ہیں جب بڑی طاقتیں آپ کے پیچھے کھڑی ہوں، اور اس وقت بھارت کو نہ واشنگٹن کا مکمل اعتماد حاصل ہے اور نہ ماسکو یا بیجنگ کا۔
یوں تاجکستان سے بھارتی فوج کا انخلا دراصل نئی دہلی کی “عظیم طاقت بننے” کی خواہش پر کاری ضرب ہے، جبکہ پاکستان کے لیے یہ ایک واضح سفارتی فتح ہے، کیونکہ خطے میں بھارت کے تمام تر اسٹریٹجک منصوبے ایک ایک کر کے ناکام ہوتے جا رہے ہیں۔