برطانیہ میں ڈسپوزایبل ویپ پر پابندی کیوں عائد کی گئی؟
اشاعت کی تاریخ: 9th, September 2025 GMT
برطانیہ میں حکومت نے ڈسپوزایبل ویپ کی فروخت اور فراہمی پر مکمل پابندی عائد کردی ہے جس کا مقصد ماحولیاتی تحفظ کو یقینی بنانے کے ساتھ ساتھ بچوں اور نوجوانوں کو ویپنگ سے دور رکھنے کی کوشش کرنا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ویپنگ سگریٹ چھوڑنے میں 3 گنا زیادہ مؤثر، آسٹریلوی تحقیق
بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق اس پابندی کے تحت کسی بھی دکان یا آن لائن پلیٹ فارم پر یکبار استعمال ہونے والی ویپ کی فروخت یا فراہمی غیر قانونی ہوگی۔
قانون کی خلاف ورزی پر سخت سزائیںانگلینڈ میں قانون توڑنے والے ریٹیلرز کو کم از کم 200 پاؤنڈ کا جرمانہ کیا جائے گا۔
بار بار خلاف ورزی پر 2 سال تک قید کی سزا بھی ہو سکتی ہے۔ اس قانون کا اطلاق اسکاٹ لینڈ، ویلز اور شمالی آئرلینڈ میں بھی ہوگا۔
ٹریڈنگ اسٹینڈرڈز کو غیر قانونی ویپ ضبط کرنے کا اختیار حاصل ہوگا۔
مزید پڑھیے: پاکستانی خواتین میں ای سگریٹ کا بڑھتا رجحان، اس کے نقصانات کیا ہیں؟
صرف وہ ویپ قانونی ہوں گے جو ری چارج ایبل بیٹری رکھتے ہوں، ریفلیبل (دوبارہ بھرا جا سکنے والے) ہوں اور ریپلیسیبل کوائل رکھتے ہوں۔
واضح رہے کہ پابندی کے بعد بھی اگر کوئی شخص ڈسپوزایبل ویپ رکھتا ہے تو یہ غیر قانونی نہیں ہوگا لیکن ریٹیلرز پر لازم ہوگا کہ وہ انہیں محفوظ طریقے سے تلف کریں۔
ویپ کی تشہیر، اسپانسرشپ، اور ذائقوں پر پابندیاںحکومت کا ’ٹوبیکو اینڈ ویپس بل‘ بھی پارلیمنٹ میں زیر غور ہے جس کے مطابق ویپنگ مصنوعات کی تشہیر اور اسپانسرشپ پر مکمل پابندی ہوگی۔ فلیورز، پیکنگ اور ڈسپلے پر بھی سخت پابندیاں عائد ہوں گی۔
برٹش میڈیکل ایسوسی ایشن نے خبردار کیا کہ ویپ مینوفیکچررز بچوں کو لبھانے کے لیے کینڈی فلاس، ببل گم جیسے ذائقے، رنگین پیکنگ اور دلکش برانڈنگ استعمال کرتے ہیں جس سے نکوٹین کی لت لگنے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔
ماحولیاتی تباہی: ویپنگ سے متعلق ایک خاموش خطرہماحولیاتی تحفظ کے لیے یہ پابندی ایک اہم قدم سمجھا جا رہا ہے۔ سنہ 2023 میں ہر ہفتے تقریباً 50 لاکھ ڈسپوزایبل ویپ ضائع کیے جا رہے تھے۔ ویپ میں لیتھیئم آئن بیٹریاں اور سرکٹ بورڈ شامل ہوتے ہیں اور غلط تلفی کی صورت میں کوپر، کوبالٹ اور دیگر زہریلے کیمیکلز ماحول میں شامل ہو سکتے ہیں۔
آبی حیات مثلاً مچھلیاں اور سمندری جانور ان ویپ کو خوراک سمجھ کر نگل سکتے ہیں۔ بن لوریز (کچرے کی گاڑیاں) میں ویپ کی وجہ سے آگ لگنے کے واقعات بھی رپورٹ ہوئے ہیں۔ ان مصنوعات کو ری سائیکل کرنا نہایت مشکل ہے جس کی وجہ ان کا چھوٹا سائز اور پیچیدہ ساخت ہے۔
اگر صحیح طور پر ری سائیکل کیا جائے تو ویپ میں موجود لیتھیئم جیسے عناصر کو الیکٹرک کارز یا ونڈ ٹربائنز میں استعمال کیا جا سکتا ہے۔
بچوں میں ویپنگ کا استعمال کتنا؟ہیلتھ چیریٹی اے ایس ایچ کے مطابق سال 2024 میں 11 سے 17 سال کی عمر کے تقریباً 18 فیصد (9.
ویپنگ کو سگریٹ کے مقابلے میں کم نقصان دہ تصور کیا جاتا ہے کیونکہ اس میں تمباکو اور ٹار شامل نہیں مگر ویپنگ میں نکوٹین موجود ہوتا ہے جو نشہ آور اور دل و دماغ پر اثرانداز ہوتا ہے۔
طویل المدتی نقصان جیسے پھیپھڑوں، دل اور دماغ پر اثرات کے حوالے سے مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔
مزید پڑھیں: سوشل میڈیا کا استعمال نوجوانوں کو کن بری عادات کی جانب دھکیل رہا ہے؟
ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (ڈبلیو ایچ او) نے دسمبر 2023 میں خبردار کیا تھا کہ ویپنگ سے متعلق تشویشناک شواہد سامنے آ رہے ہیں۔
حکومتی اقداماتفروری 2025 میں حکومت نے ایک 62 ملین پاؤنڈ کا تحقیقی منصوبہ شروع کیا ہے جس کے تحت ایک لاکھ بچوں (8 سے 18 سال عمر) کو 10 سال تک ٹریک کیا جائے گا تاکہ ویپنگ کے طویل المدتی اثرات کو بہتر طریقے سے سمجھا جا سکے۔
ویپنگ پر پابندی کیوں ضروری سمجھی جا رہی ہے؟ویپنگ پر پابندی کا مقصد نوجوانوں کو نکوٹین سے محفوظ رکھنا، ماحولیاتی نقصان کو کم کرنا، آگ لگنے، کیمیکل کے اخراج جیسے خطرات کو روکنا، ویپنگ کے لیے محفوظ، قابل استعمال متبادل کی ترغیب دینا اور سگریٹ نوشوں کے لیے ویپنگ کو ایک متبادل مگر کنٹرول شدہ راستہ بنانا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
برطانیہ ڈسپوزیبل ویپس سگریٹ اور ویپ ویپنگ ویپنگ کے نقصاناتذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: برطانیہ سگریٹ اور ویپ ویپنگ ویپنگ کے نقصانات پر پابندی کرتے ہیں کیا جا کے لیے ویپ کی
پڑھیں:
وائٹ ہاؤس میں صحافیوں کے داخلے پر نئی پابندیاں عائد
وائٹ ہاؤس میں صحافیوں کے داخلے پر نئی پابندیاں عائد WhatsAppFacebookTwitter 0 1 November, 2025 سب نیوز
واشنگٹن (آئی پی ایس) امریکا میں آزادی صحافت کے حوالے سے نئی بحث چھڑگئی ہے، جب وائٹ ہاؤس نے صحافیوں کے داخلے پر سخت پابندیاں عائد کردیں۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق نئی پالیسی کے تحت صحافی اب وائٹ ہاؤس کی پریس سیکریٹری یا دیگر اعلیٰ حکام کے دفاتر میں بغیر اجازت داخل نہیں ہوسکیں گے۔ اس کے علاوہ ’’اپر پریس روم‘‘ میں داخلہ بھی صرف پیشگی اپائنٹمنٹ کے ذریعے ممکن ہوگا، جس کے بغیر کسی کو رسائی نہیں دی جائے گی۔
وائٹ ہاؤس کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ یہ فیصلہ فوری طور پر نافذ العمل ہے اور اس کا مقصد حساس معلومات کے تحفظ کو یقینی بنانا ہے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ یہ اقدام ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب گزشتہ ماہ پینٹاگون میں بھی اسی نوعیت کی پابندیاں عائد کی گئی تھیں، جن پر امریکی صحافتی حلقوں نے سخت ردِعمل دیا تھا۔ اگرچہ انتظامیہ کا مؤقف ہے کہ یہ اقدامات سیکیورٹی کو بہتر بنانے کے لیے کیے جارہے ہیں، تاہم ناقدین کا کہنا ہے کہ اس سے پریس کی آزادی اور حکومتی شفافیت پر سوالات کھڑے ہو سکتے ہیں۔
وائٹ ہاؤس کے اعلامیے میں واضح کیا گیا ہے کہ یہ پالیسی تمام میڈیا اداروں پر یکساں لاگو ہوگی، اور کسی بھی صحافی یا ادارے کو خصوصی استثنیٰ حاصل نہیں ہوگا۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرمیرا لاہور ایسا تو نہ تھا غزہ امن معاہدے کے اگلے مرحلے پر عملدرآمد کیلئے عرب اور مسلم ممالک کا اجلاس پیر کو ہوگا پنجاب میں اب کسی غریب اور کمزور کی زمین پرقبضہ نہیں ہوگا، وزیر اطلاعات پنجاب پنجاب بدستور سموگ کی لپیٹ میں، گوجرانوالہ آلودہ شہروں میں پہلے نمبر پر آگیا محسن نقوی کا اسلام آباد کے دو میگا پراجیکٹس دسمبر کے اوائل میں کھولنے کا اعلان گلگت بلتستان میں آج ڈوگرا راج سے آزادی کا دن منایا جا رہا ہے اسپیکر پنجاب اسمبلی کا بلدیاتی ایکٹ کو آئینی تحفظ فراہم کرنے کا مطالبہ، 27ویں ترمیم کی حمایتCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہماری ٹیم