پوری امت مسلمہ حماس کے ساتھ کھڑی ہے، فضل الرحمان کی دوحا میں اسرائیلی حملے کی مذمت
اشاعت کی تاریخ: 10th, September 2025 GMT
پوری امت مسلمہ حماس کے ساتھ کھڑی ہے، فضل الرحمان کی دوحا میں اسرائیلی حملے کی مذمت WhatsAppFacebookTwitter 0 10 September, 2025 سب نیوز
اسلام آباد:مولانا فضل الرحمان نے قطر کے دارالحکومت دوحا میں اسرائیلی حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ پوری امت مسلمہ حماس کے ساتھ کھڑی ہے۔
جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ پاکستان کے عوام، جے یو آئی کی پوری قیادت اور کارکنان حماس کی قیادت پر قطر کے دارالحکومت دوحا میں کیے گئے بزدلانہ حملے کی سخت اور واضح الفاظ میں مذمت کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ حملہ دراصل مسلم اور عرب دنیا کی خود مختاری پر حملہ ہے۔ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ حماس کی قیادت امریکی صدر کی جانب سے پیش کی گئی جنگ بندی کی پیشکش پر بات چیت کے لیے جمع تھی کہ اس موقع پر یہ حملہ کیا گیا۔
سربراہ جے یو آئی کا کہنا تھا کہ اس کارروائی میں مغربی فضائیہ کے انٹیلی جنس اور ایندھن بھرنے والے طیارے بھی استعمال ہوئے۔ تاہم اطلاعات کے مطابق حماس رہنما خالد مشعل سمیت دیگر قیادت کو نشانہ بنانے کی کوشش ناکام رہی۔
انہوں نے دعا کی کہ حماس کی تمام قیادت ہمیشہ محفوظ و سلامت رہے اور واضح کیا کہ امت مسلمہ فلسطینی عوام کے جائز مقصد کی حمایت سے پیچھے نہیں ہٹے گی۔ او آئی سی فوری طور پر خالد مشعل اور دیگر رہنماؤں کو مکمل تحفظ فراہم کرے تاکہ وہ فلسطین اور مسجد اقصیٰ کی آزادی کی تحریک کی قیادت مؤثر انداز میں جاری رکھ سکیں۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ہزاروں فلسطینی اپنی جانیں قربان کرچکے ہیں جب کہ غزہ اور مغربی کنارے کے مجاہدین قابض اسرائیلی افواج کو اب بھی زمینی محاذ پر بھاری نقصان پہنچا رہے ہیں۔ اسرائیلی افواج اپنی کمزوری کے باعث صرف فضائی حملوں پر انحصار کرتی ہیں اور معصوم شہریوں، خواتین، بچوں اور بزرگوں پر بمباری کرتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ مہینوں سے غزہ کے عوام خوراک اور پانی کی شدید ناکا بندی اور محاصرے کا سامنا کر رہے ہیں، جس کے باعث بھوک سے ہلاکتیں بڑھتی جا رہی ہیں۔ مسلمان ممالک کی خاموشی اور بے عملی کی وجہ سے صورتحال روز بروز سنگین ہو رہی ہے۔
جے یو آئی کے سربراہ نے گلوبل صمود فلوٹیلا کے کارکنان کی بھی مکمل حمایت کا اعلان کیا جو تیونس میں جمع ہیں اور 50 سے زائد جہازوں کے قافلے کی قیادت کر کے غزہ کا محاصرہ توڑنے اور ضروری امداد پہنچانے کا عزم رکھتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ شب اسرائیل نے ان پر بھی ڈرون حملہ کر کے حوصلہ شکنی کی کوشش کی، لیکن ہم واضح کرتے ہیں کہ خوراک اور پانی کا محاصرہ ختم کیا جائے کیونکہ یہ ایک کھلا جنگی جرم ہے۔
مولانا فضل الرحمان نے اعلان کیا کہ ہم فلسطینی عوام کے ساتھ پہلے کی طرح ڈٹ کر کھڑے ہیں اور ہمارا عزم ہے کہ مسجد اقصیٰ اور فلسطین کو اسرائیل کے ناجائز قبضے سے آزاد کرایا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ فلسطینی عوام کی قربانیاں کبھی رائیگاں نہیں جانے دی جائیں گی۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرخیبر پختونخوا حکومت نے کم سے کم اجرت 4 ہزار روپے بڑھا کر40 ہزار روپے مقرر کر دی اسٹیٹ بینک کے مالی امور میں 243 ارب روپے سے زائد کی بے ضابطگیوں کا انکشاف سی پیک فیز ٹو پاکستان اور چین کے تعاون کو نئی بلندیوں تک لے جانے کا نادر موقع ہے، عاطف اکرام شیخ پنجاب پولیس کی خاتون افسر نے عالمی سطح پر پاکستان کا نام روشن کر دیا وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین کے وارنٹ گرفتاری جاری افغان سر زمین سے دہشتگرد ہمارے بچوں کے خون سے ہولی کھیلنے آتے ہیں: خواجہ آصف بھارت نے ستلج میں پھر پانی چھوڑ دیا، ہریکے اور فیروز پور انتہائی اونچے درجے کے سیلاب کا خدشہCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: فضل الرحمان کے ساتھ حملے کی
پڑھیں:
قطر پر حملے سے پہلے اسرائیلی وزیراعظم نے صدر ٹرمپ کو آگاہ کر دیا تھا، امریکی میڈیا
رپورٹ کے مطابق اسرائیلی حکام کا کہنا ہے کہ نیتن یاہو نے منگل کی صبح حملے سے پہلے ٹرمپ سے بات کی تھی، اسرائیلی حکام کے مطابق حملے سے پہلے امریکا کو مطلع کر دیا گیا تھا۔ اسلام ٹائمز۔ امریکی میڈیا کا کہنا ہے کہ قطر پر حملے سے پہلے اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو آگاہ کر دیا تھا۔ رپورٹ کے مطابق اسرائیلی حکام کا کہنا ہے کہ نیتن یاہو نے منگل کی صبح حملے سے پہلے ٹرمپ سے بات کی تھی، اسرائیلی حکام کے مطابق حملے سے پہلے امریکا کو مطلع کر دیا گیا تھا۔ خبر ایجنسی کے مطابق وائٹ ہاؤس نے کہا تھا کہ جب اسرائیلی میزائل فضا میں تھے، تب امریکا کو بتایا گیا تھا، صدر ٹرمپ کو حملے کی مخالفت کا موقع نہیں ملا تھا۔ خیال رہے کہ 9 ستمبر کو اسرائیل نے قطر کے دارالحکومت دوحہ پر فضائی حملے کیے، صہیونی فوج کا ہدف فلسطین کی مزاحمتی تنظیم حماس کی مرکزی قیادت تھی۔ اسرائیلی میڈیا نے دعویٰ کیا تھا کہ دوحہ میں حماس کے مذاکراتی رہنماؤں کو دھماکے کے ذریعے نشانہ بنایا گیا ہے۔ تل ابیب سے جاری کیے گئے بیان میں اسرائیلی فوج نے تسلیم کیا تھا کہ دوحہ میں دھماکے کے ذریعے حماس کے سینیئر رہنماؤں کو نشانہ بنایا گیا۔
حماس کے ذرائع کے مطابق اسرائیلی فضائی حملے کے وقت حماس کے متعدد رہنماؤں کا اجلاس جاری تھا، اجلاس میں حماس رہنماء غزہ جنگ بندی کے حوالے سے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی تجویز پر غور کر رہے تھے۔ عرب میڈیا کے مطابق اسرائیلی بمباری کے دوران اجلاس میں حماس کے 5 سینیئر رہنماء خالد مشعل، خلیل الحیہ، زاہر جبارین، محمد درویش اور ابو مرزوق موجود تھے، اجلاس کی صدارت سینیئر رہنما ڈاکٹر خلیل الحیہ کر رہے تھے۔ ایک اسرائیلی عہدے دار کا کہنا تھا کہ دوحہ میں حماس رہنماؤں پر حملے سے پہلے امریکا کو اطلاع دی گئی تھی، امریکا نے حماس رہنماؤں پر حملے میں مدد فراہم کی ہے۔ اسرائیلی وزیرِ خزانہ کا کہنا تھا کہ قطر میں موجود حماس رہنماؤں پر حملہ انتہائی درست اور بہترین فیصلہ تھا۔