اسلام آباد:

مولانا فضل الرحمان نے قطر کے دارالحکومت دوحا میں اسرائیلی حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ پوری امت مسلمہ حماس کے ساتھ کھڑی ہے۔
 

جمعیت علمائے اسلام   کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ  پاکستان کے عوام، جے یو آئی کی پوری قیادت اور کارکنان حماس کی قیادت پر قطر کے دارالحکومت دوحا میں کیے گئے بزدلانہ حملے کی سخت اور واضح الفاظ میں مذمت کرتے ہیں۔ 

انہوں نے کہا کہ یہ حملہ دراصل مسلم اور عرب دنیا کی خود مختاری پر حملہ ہے۔ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ حماس کی قیادت امریکی صدر کی جانب سے پیش کی گئی جنگ بندی کی پیشکش پر بات چیت کے لیے جمع تھی کہ اس موقع پر یہ حملہ کیا گیا۔ 

سربراہ جے یو آئی کا کہنا تھا کہ اس کارروائی میں مغربی فضائیہ کے انٹیلی جنس اور ایندھن بھرنے والے طیارے بھی استعمال ہوئے۔ تاہم اطلاعات کے مطابق حماس رہنما خالد مشعل سمیت دیگر قیادت کو نشانہ بنانے کی کوشش ناکام رہی۔

انہوں نے دعا کی کہ حماس کی تمام قیادت ہمیشہ محفوظ و سلامت رہے اور واضح کیا کہ امت مسلمہ فلسطینی عوام کے جائز مقصد کی حمایت سے پیچھے نہیں ہٹے گی۔ او آئی سی فوری طور پر خالد مشعل اور دیگر رہنماؤں کو مکمل تحفظ فراہم کرے تاکہ وہ فلسطین اور مسجد اقصیٰ کی آزادی کی تحریک کی قیادت مؤثر انداز میں جاری رکھ سکیں۔

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ہزاروں فلسطینی اپنی جانیں قربان کرچکے ہیں جب کہ غزہ اور مغربی کنارے کے مجاہدین قابض اسرائیلی افواج کو اب بھی زمینی محاذ پر بھاری نقصان پہنچا رہے ہیں۔ اسرائیلی افواج اپنی کمزوری کے باعث صرف فضائی حملوں پر انحصار کرتی ہیں اور معصوم شہریوں، خواتین، بچوں اور بزرگوں پر بمباری کرتی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ مہینوں سے غزہ کے عوام خوراک اور پانی کی شدید ناکا بندی اور محاصرے کا سامنا کر رہے ہیں، جس کے باعث بھوک سے ہلاکتیں بڑھتی جا رہی ہیں۔ مسلمان ممالک کی خاموشی اور بے عملی کی وجہ سے صورتحال روز بروز سنگین ہو رہی ہے۔

جے یو آئی کے سربراہ نے گلوبل صمود فلوٹیلا کے کارکنان کی بھی مکمل حمایت کا اعلان کیا جو تیونس میں جمع ہیں اور 50 سے زائد جہازوں کے قافلے کی قیادت کر کے غزہ کا محاصرہ توڑنے اور ضروری امداد پہنچانے کا عزم رکھتے ہیں۔ 

انہوں نے کہا کہ گزشتہ شب اسرائیل نے ان پر بھی ڈرون حملہ کر کے حوصلہ شکنی کی کوشش کی، لیکن ہم واضح کرتے ہیں کہ خوراک اور پانی کا محاصرہ ختم کیا جائے کیونکہ یہ ایک کھلا جنگی جرم ہے۔

مولانا فضل الرحمان نے اعلان کیا کہ ہم فلسطینی عوام کے ساتھ پہلے کی طرح ڈٹ کر کھڑے ہیں اور ہمارا عزم ہے کہ مسجد اقصیٰ اور فلسطین کو اسرائیل کے ناجائز قبضے سے آزاد کرایا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ فلسطینی عوام کی قربانیاں کبھی رائیگاں نہیں جانے دی جائیں گی۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: مولانا فضل الرحمان نے انہوں نے کہا کہ کی قیادت

پڑھیں:

دوحا پر اسرائیلی حملہ: پاکستان اور کویت کی  درخواست پر سلامتی کونسل کا غیر معمولی اجلاس آج

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

نیویارک: قطر کے دارالحکومت دوحا پر اسرائیلی فضائی حملے نے عالمی سطح پر ایک نئے تنازع کو جنم دیا ہے اور اب اس معاملے پر اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل آج جنیوا میں ہنگامی اجلاس منعقد کر رہی ہے۔

یہ اجلاس پاکستان اور کویت کی مشترکہ درخواست پر بلایا گیا ہے تاکہ اسرائیلی جارحیت اور اس کے نتیجے میں انسانی جانوں کے ضیاع پر بحث کی جا سکے۔ یہ اقدام اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ مسلم دنیا اسرائیل کی بڑھتی ہوئی جارحیت کے مقابلے میں سفارتی محاذ پر متحرک ہے۔

اجلاس میں دوحا پر کیے گئے حملے کو انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے اسرائیل کی کارروائیوں اور جنگی جارحیت پر بحث کی جائے گی۔

دوسری جانب اسرائیل نے اس اجلاس کو مضحکہ خیز قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس کے فیصلے عالمی انسانی حقوق کے ڈھانچے کو متاثر کریں گے۔۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ماضی میں بھی اسرائیل عالمی اداروں کے فیصلوں کو مسترد کرتا رہا ہے تاکہ اپنی جنگی پالیسیوں کو جاری رکھ سکے۔

یاد رہے کہ 9 ستمبر کو اسرائیل نے دوحا میں ایک خفیہ اجلاس کو نشانہ بنایا تھا، جہاں حماس کی قیادت غزہ میں ممکنہ جنگ بندی اور امریکی صدر کی تجویز پر غور کر رہی تھی۔

حملے کے نتیجے میں 6 افراد شہید ہوئے تاہم حماس کے مرکزی رہنما محفوظ رہے۔ فلسطینی ذرائع کے مطابق اس حملے کا مقصد صرف قیادت کو ختم کرنا نہیں بلکہ قطر جیسے ملک کو بھی دباؤ میں لانا تھا جو مسلسل فلسطینیوں کے ساتھ کھڑا رہا ہے۔

پاکستان اور کویت کی جانب سے اٹھایا گیا یہ قدم اس بات کا ثبوت ہے کہ مسلم ممالک اب اسرائیلی مظالم کو عالمی پلیٹ فارم پر بے نقاب کرنے کے لیے متحد ہو رہے ہیں۔ عرب دنیا کے کئی ممالک اور انسانی حقوق کی تنظیمیں اس حملے کی شدید مذمت کر چکی ہیں اور اسے نہ صرف قطر کی خودمختاری پر حملہ بلکہ فلسطینی عوام کے حق خودارادیت کے خلاف ایک کھلا وار قرار دے رہی ہیں۔

مبصرین کا کہنا ہے کہ یہ اجلاس عالمی ضمیر کا امتحان بھی ہے۔ اگر انسانی حقوق کونسل اسرائیلی جارحیت کے خلاف مؤثر مؤقف اختیار کرتی ہے تو یہ فلسطینی عوام کی حمایت کےلیے ایک بڑی اخلاقی جیت ہوگی۔ بصورت دیگر دنیا پر یہ تاثر مزید گہرا ہو جائے گا کہ بین الاقوامی ادارے طاقتور ریاستوں کے آگے بے بس ہیں۔

اس اجلاس کے فیصلے آئندہ خطے کی سیاسی صورتِ حال پر گہرے اثرات مرتب کر سکتے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • سعودی عرب کی جانب سے غزہ پر اسرائیلی جارحیت کی شدید مذمت
  • امت مسلمہ کے مابین باہمی دفاعی معاہدے کی ضرورت ہے، فضل الرحمان
  • مولانا فضل الرحمان کا قطر کے سفارتخانے کا دورہ، مسلمہ امہ کے درمیان دفاعی معاہدے کی ضرورت پر زور
  • امت مسلمہ کے مابین باہمی دفاعی معاہدے کی ضرورت ہے،مولانا فضل الرحمان
  • فضل الرحمان کا قطر کے سفارتخانے کا دورہ، امت مسلمہ کے درمیان دفاعی معاہدے کی ضرورت پر زور
  • امت مسلمہ کو باہمی دفاعی معاہدے کی ضرورت ہے، مولانا فضل الرحمان
  • ’’امت مسلمہ کا اتحاد وقت کی ضرورت ہے‘‘ وزیراعظم کا امیرِ قطر سے ملاقات میں اظہارِ یکجہتی
  • دوحا پر اسرائیلی حملہ: پاکستان اور کویت کی  درخواست پر سلامتی کونسل کا غیر معمولی اجلاس آج
  • دوحا میں اسرائیلی حملے سے 50 منٹ قبل ٹرمپ باخبر تھے، امریکی میڈیا کا انکشاف
  • قطر: وزیر خارجہ اسحاق ڈار کی ترک ہم منصب سے ملاقات، دوحہ میں اسرائیلی حملے کی مذمت