عدالتی فیسوں اور سکیورٹیز میں حالیہ اضافہ معطل، 1980 کے نرخ بحال
اشاعت کی تاریخ: 10th, September 2025 GMT
چیف جسٹس آف پاکستان کی زیر صدارت ہونے والے فل کورٹ اجلاس میں ایک اہم پیش رفت سامنے آئی ہے، جس کے تحت حال ہی میں بڑھائی گئی عدالتی فیسوں اور سکیورٹیز میں اضافے کے رولز معطل کر دیے گئے ہیں۔
اس فیصلے کے بعد باقاعدہ نوٹیفکیشن بھی جاری کر دیا گیا ہے، جس میں واضح کیا گیا ہے کہ اب عدالتی فیسوں اور سکیورٹیز کی وصولی 1980 کے قواعد و ضوابط کے مطابق ہی کی جائے گی۔
یہ فیصلہ اُس وقت سامنے آیا جب سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر میاں رؤف عطا نے فیسوں میں حالیہ اضافے کے خلاف تحریری تجاویز پیش کیں۔ اُنہوں نے مؤقف اختیار کیا کہ عدالتی فیس میں اضافہ، آئین کے آرٹیکل 37 — جو فوری اور سستے انصاف کی فراہمی کی ضمانت دیتا ہے — کی روح کے منافی ہے۔
میاں رؤف عطا کا کہنا تھا کہ انصاف صرف چند افراد کا حق نہیں بلکہ ہر شہری کی بنیادی ضرورت ہے، اور اگر عدالتی فیسیں عام آدمی کی پہنچ سے باہر ہوں گی تو عدالتوں تک رسائی خود بخود محدود ہو جائے گی۔
فل کورٹ کا یہ فیصلہ نہ صرف وکلا برادری کے لیے ایک ریلیف ہے بلکہ اُن ہزاروں عام شہریوں کے لیے بھی امید کی کرن ہے جو پہلے ہی معاشی مشکلات کے باعث عدالتی چارہ جوئی سے گریزاں تھے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کے حالیہ بیانات ملکی سلامتی کے منافی ہیں، خواجہ آصف
وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کے حالیہ بیانات ملکی سلامتی کے منافی ہیں اور ان بیانات سے یہ تاثر ملتا ہے کہ کوئی ایک فرد ملک چلا سکتا ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ ’نیازی لا اب نہیں چلے گا‘ اور اس طرزِ بیان کو پاکستان دشمنی قرار دیا۔
خواجہ آصف نے نجی ٹیلیویژن سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہر معاملے میں نیازی لا نافذ کرنا درست نہیں۔ اگر کوئی کہے کہ نیازی لا نہ ہوگا تو اس کا مطلب یہ نہیں کہ ملک چلنا بند ہو جائے گا، پاکستان کسی فرد کی ملکیت نہیں بلکہ 25 کروڑ عوام کی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ایسے بیانات حب الوطنی نہیں بلکہ ملک کی بقاء کو خطرے میں ڈالنے والے سیاسی رویے ہیں۔
وزیرِ دفاع نے زور دیا کہ خیبرپختونخوا کی حکومت وفاق کا حصہ ہے اور انہیں ملکی معاملات میں ذمہ داری کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔ انہوں نے تنبیہ کی کہ ایک شخص کے گرد پاکستان کی بقا کو لگانا غیر ذمہ دارانہ ہے اور اس سے مذاکرات و قومی مفاد پر منفی اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔
خواجہ آصف نے کہا کہ بعض افراد غیر ضروری طور پر پاکستان کی سلامتی کو داؤ پر لگا رہے ہیں اور اس رویے کو وہ بالواسطہ دہشت گردی کے ساتھ بھی تشبیہ دے رہے ہیں کیونکہ اس سے مذاکرات کے امکانات متاثر ہو رہے ہیں اور افغانستان کی پوزیشن مضبوط ہو سکتی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں