اسلام آباد میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے اندر ایک نئی کشمکش سامنے آئی ہے۔ ذرائع کے مطابق پارٹی کے بعض اراکین نے بانی پی ٹی آئی عمران خان کی جیل سے باہر پیغام رسانی اور سوشل میڈیا پر جاری ہونے والے بیانات پر تشویش ظاہر کی ہے۔

سیاسی و پارلیمانی کمیٹی گروپ کے اجلاس میں اراکین کے استعفوں سے متعلق جیل میں عمران خان تک وکلا کے ذریعے پیغامات پہنچانے پر بحث ہوئی۔ جنید اکبر نے الزام لگایا کہ وکیل ظہیر عباس نے استعفوں سے متعلق درست معلومات عمران خان تک نہیں پہنچائیں۔

پنجاب کے کچھ اراکین نے مطالبہ کیا کہ عمران خان سے منسوب سوشل میڈیا بیانات اور پیغامات کو شفاف انداز میں آگے لایا جائے۔ ان کے مطابق کسی ایک فرد کی ملاقات کے بعد جاری پیغام کو پارٹی کی پالیسی نہ سمجھا جائے، بلکہ عمران خان کی بہنوں یا کم از کم تین سے زائد وکلا کے ذریعے تصدیق شدہ پیغامات کو ہی درست مانا جائے۔

مزید یہ کہ مراد سعید سے متعلق عمران خان سے منسوب پیغامات پر بھی چند اراکین نے تشویش کا اظہار کیا ہے۔ ارکان کا مطالبہ ہے کہ پیغام رسانی کے پورے عمل کو شفاف بنانے کے لیے باقاعدہ اجلاس بلایا جائے تاکہ ابہام ختم ہو اور پارٹی کے اندر اعتماد کی فضا بحال کی جا سکے۔

.

ذریعہ: Al Qamar Online

پڑھیں:

این سی سی آئی اے کی جیل میں تفتیش، سوشل میڈیا اکاؤنٹس سے متعلق سوالات پر عمران خان مشتعل ہوگئے

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

سابق وزیراعظم اور پاکستان تحریکِ انصاف کے بانی عمران خان سے اڈیالہ جیل میں سوشل میڈیا اکاؤنٹس سے متعلق تفتیش کی گئی۔ ایڈیشنل ڈائریکٹر ایاز خان کی قیادت میں تین رکنی ٹیم نے اڈیالہ جیل پہنچ کر تفتیش کی۔
ذرائع کے مطابق عمران خان سوالات کے جواب دینے پر آمادہ نہیں تھے اور بار بار مشتعل ہوتے رہے۔

عمران خان نے ایاز خان پر ذاتی تعصب کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ “یہی افسر میرے خلاف سائفر اور جعلی اکاؤنٹس کے مقدمات بناتا رہا ہے، اس کا ضمیر مر چکا ہے اور میں اسے دیکھنا بھی نہیں چاہتا۔”
اس پر این سی سی آئی اے ٹیم نے کہا کہ وہ ذاتی ایجنڈے کے تحت نہیں بلکہ عدالتی احکامات کی روشنی میں تفتیش کر رہے ہیں۔

تفتیش کے دوران پوچھا گیا کہ کیا آپ کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس جبران الیاس، سی آئی اے، را یا موساد چلا رہے ہیں؟ ذرائع کے مطابق یہ سوال سنتے ہی عمران خان شدید مشتعل ہو گئے اور کہا، “جبران الیاس تم سب سے زیادہ محب وطن ہو؛ تم اچھی طرح جانتے ہو کون موساد کے ساتھ ہے۔”

جب ٹیم نے پوچھا کہ آپ کے پیغامات جیل سے باہر کیسے پہنچتے ہیں تو عمران خان نے کہا کہ کوئی خاص پیغام رساں نہیں — جو بھی ملاقات کرتا ہے وہی پیغام سوشل میڈیا ٹیم تک پہنچا دیتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ طویل عرصے سے پابندِ سلاسل ہیں اور ملاقاتوں کی بھی سخت پابندی ہے، ان کے سیاسی ساتھیوں کو بھی ملاقات کی اجازت نہیں ملی۔

تفتیشی ٹیم کے سوال پر کہ عمران خان سوشل میڈیا اکاؤنٹس کے ذریعے فساد کیوں پھیلاتے ہیں، انہوں نے انکار کرتے ہوئے کہا کہ وہ فساد پھیلا رہے نہیں، بلکہ قبائلی اضلاع میں فوجی آپریشن پر اختلافی رائے دے رہے ہیں۔ انہوں نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ پارٹی رہنما ان کے پیغامات ری پوسٹ کرنے کی ہمت نہیں رکھتے کیونکہ انہیں نتائج کا خوف ہے۔

ذرائع کے مطابق عمران خان نے کہا کہ اگر بتایا جائے کہ سوشل میڈیا اکاؤنٹس کون چلاتا ہے تو وہ اغوا ہونے کا خدشہ ہے۔

متعلقہ مضامین

  • پی ٹی آئی کے اندر منافق موجود ہیں، علی امین گنڈا پور
  • اگر آپ سمجھتے ہیں ہم ٹوٹ جائیں گے یہ آپ کی غلط فہمی ہے.عمران خان کا آرمی چیف کے نام پیغام
  • جامعہ اردو کا سینیٹ اجلاس کورم پورا نہ ہونے کی وجہ سے ملتوی
  • این سی سی آئی اے کی جیل میں تفتیش، سوشل میڈیا اکاؤنٹس سے متعلق سوالات پر عمران خان مشتعل ہوگئے
  • پی ٹی آئی کے اندر منافق موجود ہیں، پارٹی کی اندرونی تقسیم عمران خان سے ملاقاتوں میں رکاوٹ ہے، علی امین گنڈا پور
  • بانی سے ملاقات نہ ہونے کا غصہ ؛ علی امین گنڈا پور نے پارٹی رہنماؤں کو منافق قرار دے دیا
  • دہشتگردوں کا ملک کے اندر اور باہر پورا بندوبست کیا جائے گا،راناثنااللہ
  • بانی پی ٹی آئی سے سوشل میڈیا اکاؤنٹس سے متعلق تفتیش کی اندرونی کہانی
  • عمران خان ڈیل نہیں کریں گے ، سراٹھا کرواپس آئیں گے‘ سلمان اکرم
  • کیا عمران خان سے ملنے کے لیے جیل کی دیوار توڑ کر اندر گھس جاؤں؟ علی امین گنڈاپور