پارٹی کے اندر بڑتا اضطراب، عمران خان کی جیل سے جاری پیغام رسانی پر شدید تشویش
اشاعت کی تاریخ: 10th, September 2025 GMT
اسلام آباد میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے اندر ایک نئی کشمکش سامنے آئی ہے۔ ذرائع کے مطابق پارٹی کے بعض اراکین نے بانی پی ٹی آئی عمران خان کی جیل سے باہر پیغام رسانی اور سوشل میڈیا پر جاری ہونے والے بیانات پر تشویش ظاہر کی ہے۔
سیاسی و پارلیمانی کمیٹی گروپ کے اجلاس میں اراکین کے استعفوں سے متعلق جیل میں عمران خان تک وکلا کے ذریعے پیغامات پہنچانے پر بحث ہوئی۔ جنید اکبر نے الزام لگایا کہ وکیل ظہیر عباس نے استعفوں سے متعلق درست معلومات عمران خان تک نہیں پہنچائیں۔
پنجاب کے کچھ اراکین نے مطالبہ کیا کہ عمران خان سے منسوب سوشل میڈیا بیانات اور پیغامات کو شفاف انداز میں آگے لایا جائے۔ ان کے مطابق کسی ایک فرد کی ملاقات کے بعد جاری پیغام کو پارٹی کی پالیسی نہ سمجھا جائے، بلکہ عمران خان کی بہنوں یا کم از کم تین سے زائد وکلا کے ذریعے تصدیق شدہ پیغامات کو ہی درست مانا جائے۔
مزید یہ کہ مراد سعید سے متعلق عمران خان سے منسوب پیغامات پر بھی چند اراکین نے تشویش کا اظہار کیا ہے۔ ارکان کا مطالبہ ہے کہ پیغام رسانی کے پورے عمل کو شفاف بنانے کے لیے باقاعدہ اجلاس بلایا جائے تاکہ ابہام ختم ہو اور پارٹی کے اندر اعتماد کی فضا بحال کی جا سکے۔
.ذریعہ: Al Qamar Online
پڑھیں:
پشاور KPK کابینہ کی تشکیل پر عمران خان کی ہدایات نظر انداز؟
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
خیبر پختونخوا میں نئی صوبائی حکومت نے 13 رکنی کابینہ بنا لی ہے۔
تاہم پارٹی ذرائع کے مطابق یہ کابینہ عمران خان کی اصل ہدایات کے خلاف تشکیل دی گئی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ عمران خان نے واضح پیغام دیا تھا کہ کابینہ زیادہ سے زیادہ 5 سے 8 وزراء پر مشتمل ہو اور کابینہ “سنگل ڈیجٹ” میں رکھی جائے، لیکن اس کے باوجود 13 وزراء کو کابینہ میں شامل کیا گیا ہے۔ جمعہ کے روز گورنر کے پی نے کابینہ سے حلف بھی لیا۔
پارٹی ذرائع یہ بھی بتاتے ہیں کہ عمران خان نے کچھ مخصوص ناموں کو کابینہ میں شامل نہ کرنے کی ہدایت کی تھی، جن میں:
عاقب اللہ خان (اسد قیصر کے بھائی)
فیصل ترکئی (شہرام ترکئی کے بھائی)
سابق وزیر شکیل خان
لیکن اس کے باوجود ان ناموں کو شامل کر لیا گیا۔ اسی وجہ سے پارٹی کے اندر ایک بار پھر مشاورت اور فیصلوں کے درمیان اختلافات سامنے آرہے ہیں۔
دوسری جانب صوبائی وزیر مینا خان آفریدی نے اس تاثر کی تردید کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ عمران خان نے صرف یہ کہا تھا کہ کابینہ مختصر رکھی جائے، تاہم سہیل آفریدی کو اختیار دیا گیا کہ وہ اپنی ٹیم خود منتخب کریں۔ مینا خان نے مزید کہا کہ:
کابینہ میں ردوبدل کسی بھی وقت ممکن ہے
عمران خان اگر کہیں تو کوئی بھی تبدیلی ہو سکتی ہے
کابینہ میں سینئر بھی موجود ہیں اور نوجوانوں کو بھی جگہ دی گئی ہے
اس صورتحال نے ایک بار پھر سوال اٹھا دیا ہے کہ آیا پارٹی قیادت کی ہدایات پر عمل ہو رہا ہے یا صوبائی سطح پر فیصلے اپنی مرضی سے کیے جا رہے ہیں۔