افغان کپتان راشد خان بھائی کی دعائے مغفرت کے لیے وطن پہنچ گئے
اشاعت کی تاریخ: 11th, September 2025 GMT
کابل(اسپورٹس ڈیسک) افغان کرکٹ ٹیم کے کپتان راشد خان انتقال کر جانے والے اپنے بڑے بھائی کی دعائے مغفرت میں شرکت کے لیے دبئی سے افغانستان پہنچ گئے۔
ننگرہار میں اپنے آبائی علاقے میں راشد خان نے مرحوم بھائی حاجی عبدالحلیم شنواری کے ایصال ثواب کے لیے مقامی مسجد میں ہونے والی فاتحہ خوانی میں شرکت کی۔ اہل خانہ کے مطابق جمعرات کو کابل میں بھی مرحوم کے لیے دعائے مغفرت ہوگی۔
راشد خان کے بھائی طویل عرصے سے فالج کے مرض میں مبتلا تھے اور چند روز قبل انتقال کر گئے تھے۔ کپتان نمازِ جنازہ میں شریک نہ ہو سکے تھے کیونکہ اس وقت وہ ایشیا کپ میں افغان ٹیم کی قیادت کر رہے تھے۔
راشد خان ہانگ کانگ کے خلاف پہلا میچ کھیلنے کے بعد کابل پہنچے۔ وہ 16 ستمبر کو یو اے ای کے خلاف دوسرا میچ کھیلنے کے لیے دوبارہ دبئی لوٹیں گے۔
یاد رہے کہ سہ فریقی سیریز کے پہلے میچ کے بعد پاکستان ٹیم کے کھلاڑیوں نے افغان ڈریسنگ روم میں جا کر راشد خان سے تعزیت کی اور مرحوم کے لیے دعائے مغفرت کی تھی۔
Post Views: 2.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: کے لیے
پڑھیں:
افغان مہاجرین کے مکمل انخلا تک کارروائی ہوگی، ضلعی انتظامیہ چمن
اے سی چمن نے اس موقع پر افغان باشندوں کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ چمن میں غیر قانونی طور پر مقیم افغان باشندے رضاکارانہ طور پر فوری طور پر وطن واپس چلے جائیں۔ بصورت دیگر انکے خلاف سخت قانونی کارروائی عمل میں لائی جائیگی۔ اسلام ٹائمز۔ بلوچستان کے سرحدی شہر چمن میں غیر قانونی طور پر مقیم افغان مہاجرین کے خلاف ضلعی انتظامیہ کی کارروائیاں تیزی سے جاری ہیں۔ آج اسسٹنٹ کمشنر چمن امتیاز علی بلوچ نے لیویز رسالدار حاجی جہانگیر خان کاکڑ، لیویز اور ایف سی فورسز کے ہمراہ چمن کے علاقے شین تالاب میں غیر قانونی باشندوں کے خلاف بلا امتیاز کارروائیاں جاری رکھیں۔ اس دوران متعدد غیر قانونی افغان مہاجرین کو حراست میں لینے کے بعد ضروری قانونی تقاضے مکمل کرنے کے بعد انہیں افغانستان واپس ڈی پورٹ کر دیا گیا۔ اے سی چمن نے اس موقع پر افغان باشندوں کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ چمن میں غیر قانونی طور پر مقیم افغان باشندے رضاکارانہ طور پر فوری طور پر وطن واپس چلے جائیں۔ بصورت دیگر ان کے خلاف سخت قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ کریک ڈاؤن روزانہ کی بنیاد پر اس وقت تک جاری رہے گا جب تک غیر قانونی طور پر رہائش پذیر تمام افغان مہاجرین کا مکمل انخلا مکمل نہ ہو۔