راشد خان بڑے بھائی کی دعائے مغفرت کیلئے افغانستان پہنچ گئے
اشاعت کی تاریخ: 11th, September 2025 GMT
افغان کرکٹ ٹیم کے کپتان راشد خان انتقال کرجانے والے اپنے بڑے بھائی کی دعائے مغفرت میں شرکت کے لیے دبئی سے افغانستان پہنچ گئے۔
موصولہ اطلاعات کے مطابق متحدہ عرب امارات میں جاری ایشیا کپ میں شریک افغان کرکٹ ٹیم کے 26 سالہ کپتان راشد خان نے افغانستان کے صوبے ننگر ہار میں اپنے آبائی علاقے میں پہنچ کر اپنے بڑے بھائی حاجی عبدالحلیم شنواری مرحوم کے لیے مقامی مسجد میں ہونے والی فاتحہ خوانی میں شرکت کی۔جمعرات کو مرحوم کے لیے کابل میں دعائے مغفرت ہوگی۔
پاکستان کے شہر پشاور میں مقیم راشد خان کے بڑے بھائی فالج میں مبتلا تھے۔ راشد خان طویل علالت کے بعد انتقال کر جانے والے بڑے بھائی کی نماز جنازہ میں شریک نہیں ہو سکے تھے۔
راشد خان ایشیا کپ میں گزشتہ روز اپنے پہلے میچ میں ہانگ کانگ کے خلاف 94 رنز سے کامیابی پانے والی افغان کرکٹ ٹیم کی قیادت کے بعد کابل پہنچے تھے۔ وہ ایشیا کپ میں 16 ستمبر کو میزبان متحدہ عرب امارات کے خلاف افغان کرکٹ ٹیم کے دوسرے میچ میں قیادت کے لیے واپس دبئی پہنچ جائیں گے۔
واضح رہے کہ پاکستان، افغانستان اور متحدہ عرب امارات کی ٹیموں کے درمیان منعقدہ سہ فریقی سیریز کے پہلے میچ کے بعد پاکستان کرکٹ ٹیم کے کھلاڑیوں نے افغانستان کے ڈریسنگ روم پہنچ کر راشد خان سے ان کے بڑے بھائی کی رحلت پر اظہار تعزیت کرتے ہوئے دعائے مغفرت کی تھی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: افغان کرکٹ ٹیم بڑے بھائی کی کرکٹ ٹیم کے کے لیے
پڑھیں:
افغانستان کے موجودہ نظام میں کالعدم ٹی ٹی پی کے لوگ موجود ہیں، وزیرِ دفاع
وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ افغانستان کے موجودہ نظام میں کالعدم تحریکِ طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے لوگ موجود ہیں، افغان طالبان نے ان کو پناہ دی ہوئی ہے۔
نجی ٹی وی پروگرام سے گفتگو کے دوران وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ افغان سرزمین کو پاکستان کے خلاف استعمال نہ ہونے دینے کے لیے مانیٹرنگ کا میکنزم افغان طالبان کی ذمہ داری ہے۔ ہمارا سب سے بڑا مطالبہ بھی یہی ہے کہ جو لوگ افغانستان سے بارڈر کراس کرکے پاکستان میں دراندازی کرتے ہیں اور تباہی پھیلاتے ہیں، ان لوگوں کو روکنے کے لیے ہمیں ایک میکنزم چاہیے یا افغان طالبان اپنے طور پر ان کو روکیں۔
یہ بھی پڑھیں: بھارت کے کہنے پر دہشتگردی ہوئی تو پھر ’اینج تے اینج ہی سہی‘، خواجہ آصف
وزیرِ دفاع نے کہا کہ دہشتگردوں کو بارڈر کراس کرنے کے لیے فری ہینڈ دینا جرم کے زمرے میں آتا ہے۔ اگر افغان طالبان ٹی ٹی پی کو مانیٹر نہیں کرتے اور ان کو نہیں روکتے تو اس کا مطلب یہ ہے کہ اس میں ان کی مرضی بھی شامل ہے کہ پاکستان کی سرزمین پر دہشتگرد داخل ہوں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان بھی اس حوالے سے مانیٹرنگ کے لیے ایک میکنزم بنائے گا تاکہ افغانستان سے دہشتگرد بارڈر کراس کرکے پاکستان میں داخل نہ ہوسکیں۔ ہمیں معلوم ہوتا ہے کہ بارڈر کراس ہورہا ہے، افغانستان سے باڑ کاٹ کر دہشتگرد پاکستان میں داخل ہوتے ہیں، ہم ان کو کاؤنٹر کرتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ انکاؤنٹر کے دوران ہمارا بھی نقصان ہوتا ہے لیکن ان کا نقصان زیادہ ہوتا ہے۔ مانیٹرنگ کے عمل میں ثالث ممالک کا کردار بھی کسی نہ کسی صورت میں ہوگا تاکہ کوئی خلاف ورزی نہ ہو اور پندرہ دن یا مہینے بعد دوبارہ امن خراب نہ ہو۔ ان ممالک کی خفیہ ایجنسیاں معاملات کی نگرانی کریں گی۔
یہ بھی پڑھیں: مسلم ممالک کو نیٹو طرز کا اتحاد بنانا چاہیے، خواجہ آصف نے تجویز دیدی
انہوں نے کہا کہ مذاکرات میں خفیہ ایجنسیاں بھی شریک تھیں جن کے پاس جدید معلومات موجود ہیں کہ دہشتگردی کہاں سے ہورہی ہے، کون کررہا ہے، اس کے پیچھے کون ہے، بھارت کا اس میں کیا کردار ہے اور موجودہ افغان حکومت میں کون سے عسکری گروپس شامل ہیں۔ جس طرح خفیہ ایجنسیاں مذاکرات کررہی ہیں شاید اس طرح کوئی اور نہ کرسکے۔ مذاکرات کا اگلا دور 6 نومبر کو استنبول میں ہوگا جس میں یہ ساری چیزیں طے ہوں گی۔
خواجہ آصف نے کہا کہ افغان طالبان اور ٹی ٹی پی کا آپس میں گہرا تعلق ہے۔ یہ دونوں نیٹو فورسز کے ساتھ مل کر لڑے ہیں۔ دونوں کے مشترکہ مفاد ایسے ہیں کہ افغان طالبان کے لیے فیصلہ کرنا مشکل ہورہا ہے۔ ٹی ٹی پی کی لیڈرشپ کابل میں موجود ہے تو افغانستان کے نظام میں بھی ان کا عمل دخل ہے۔
انہوں نے کہا کہ مذاکرات میں نجی طور پر افغان حکومت ٹی ٹی پی کی موجودگی کا اعتراف کرتی ہے۔ افغان طالبان نے ٹی ٹی پی کے لوگوں کو پناہ دی ہوئی ہے۔ افغانستان سے پاکستان میں دراندازی میں کمی ضرور ہوئی ہے مگر معاملات ختم نہیں ہوئے۔ جب سے مذاکرات چل رہے ہیں 3 سے 4 وارداتیں سرحد پار سے ہوئی ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news افغانستان پاکستان ترکیہ جنگ بندی خواجہ آصف قطر وزیردفاع