بابائے قوم قائداعظم محمد علی جناح کا یومِ وفات عقیدت سے منایا جارہا ہے
اشاعت کی تاریخ: 11th, September 2025 GMT
کراچی:
بانی پاکستان، بابائے قوم، قائداعظم محمد علی جناح کا یومِ وفات آج ملک بھر میں انتہائی عقیدت و احترام کے ساتھ منایا جارہا ہے۔
اس موقع پر سرکاری اور نجی سطح پر مختلف تقریبات منعقد کی جا رہی ہیں جن میں قائداعظم کی لازوال خدمات کو یاد کیا جارہا ہے۔ بابائے قوم کی روح کے ایصالِ ثواب کے لیے قرآن خوانی کا اہتمام کیا گیا ہے جب کہ مزارِ قائد پر حکومتی و سیاسی شخصیات، مسلح افواج کے نمائندوں اور شہریوں نے حاضری دے کر پھولوں کی چادریں چڑھائیں۔
مختلف تنظیموں کی جانب سے آج ملک گیر سطح پر سیمینارز، مذاکرے اور تقاریب منعقد کی جا رہی ہیں تاکہ نئی نسل کو قائداعظم کے افکار و نظریات سے روشناس کرایا جا سکے۔
قائداعظم محمد علی جناح 25 دسمبر 1876 کو کراچی میں پیدا ہوئے۔ انہوں نے ابتدائی تعلیم سندھ مدرستہ الاسلام سے حاصل کی اور اعلیٰ تعلیم کے لیے برطانیہ گئے، جہاں 1896 میں بیرسٹر بن کر ہندوستان واپس لوٹے۔
1904 میں انہوں نے انڈین نیشنل کانگریس کے اجلاس میں شرکت کر کے عملی سیاست کا آغاز کیا، 1906 میں کانگریس کے رکن اور 1913 میں آل انڈیا مسلم لیگ میں شامل ہوئے۔ 1916 میں ان کی کاوشوں سے میثاق لکھنؤ طے پایا جس کے نتیجے میں برصغیر کے مسلمانوں کی الگ سیاسی حیثیت تسلیم کی گئی۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
تم پر آٹھویں دہائی کی لعنت ہو، انصاراللہ یمن کا نیتن یاہو کے بیان پر سخت ردِعمل
بہت سے اسرائیلی دانشوروں اور مبصرین کے درمیان آٹھویں دہائی کے متعلق یہ عقیدہ پایا جاتا ہے کہ اسرائیلی ریاست کی عمر 80 سال سے زیادہ نہیں ہو گی۔ اسلام ٹائمز۔ اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو کی جانب سے انصاراللہ یمن کو اسرائیل کے خلاف ایک بڑا خطرہ قرار دینے کے بعد، اس تحریک کے سیاسی دفتر کے رکن حزام الاسد نے نہایت سخت لہجے میں جواب دیتے ہوئے کہا کہ جن لوگوں کے ہاتھ بچوں اور عورتوں کے خون سے رنگے ہوئے ہیں، وہ جلد ہی ہمارے خطے سے باہر نکال دیے جائیں گے۔ نیتن یاہو کے حالیہ بیان جس میں انہوں نے انصاراللہ کو اسرائیل کے لیے سب سے بڑے خطرات میں سے ایک کہا اور وعدہ کیا کہ اس خطرے کے خاتمے کے لیے جو کچھ بھی کرنا پڑا، کیا جائے گا۔
صیہونی وزیراعظم کے جواب میں انصاراللہ کے رہنما نے ان بیانات کو مجرمانہ لفاظی قرار دیا ہے۔ حزام الاسد نے اپنے بیان میں کہا کہ وہ لوگ جلد ہی اس خطے سے نکال دیے جائیں گے جنہیں اعلانِ بالفور کے ذریعے یہاں لایا گیا تھا، وہ غاصب جو معصوم بچوں اور عورتوں کے خون میں اپنے ہاتھ رنگ چکے ہیں۔ انہوں نے یمنی عوام کی مزاحمت کے تسلسل پر زور دیتے ہوئے کہا تم پر آٹھویں دہائی کی لعنت ہو، ہم اللہ پر بھروسہ کرتے ہوئے آگے بڑھ رہے ہیں تاکہ مستضعفوں کو تمہارے ظلم و فساد سے نجات دلائیں۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت تمہیں معلوم ہو جائے گا کہ برا انجام کس کا ہوتا ہے، حق رکھنے والے مظلوموں کا یا مجرم غاصبوں کا؟ قابلِ ذکر ہے کہ بہت سے اسرائیلی دانشوروں اور مبصرین کے درمیان یہ عقیدہ پایا جاتا ہے کہ اسرائیلی ریاست کی عمر 80 سال سے زیادہ نہیں ہو گی۔ چونکہ اسرائیل نے اپنی ریاست کا اعلان 14 مئی 1948 کو، برطانوی قیمومیت کے خاتمے کے بعد کیا تھا، اس لحاظ سے یہ خیال ظاہر کیا جاتا ہے کہ اس کی زوال پذیری کی الٹی گنتی شروع ہو چکی ہے، اور 2028 سے پہلے اس کا انجام متوقع ہے۔