قطر پر حملے کے بعد امریکا اور اسرائیل کا اتحاد کمزور پڑ گیا؟
اشاعت کی تاریخ: 11th, September 2025 GMT
قطر پر حملے کے بعد امریکا اور اسرائیل کا اتحاد کمزور پڑ گیا؟ WhatsAppFacebookTwitter 0 11 September, 2025 سب نیوز
ٹرمپ کا اسرائیلی حملے پر کہنا تھا کہ وہ اسرائیلی آپریشن کے ہر پہلو سے بہت ناخوش ہیں۔
قطر کے دارالحکومت دوحہ میں منگل کو حماس کے رہنماؤں پر ہونے والے اسرائیلی حملے نے امریکا اور قطر کے درمیان تعلقات کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی، جس پر ٹرمپ نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے واقعے کی شدید مذمت کی تھی۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی گزشتہ چار ماہ قبل دوحہ میں قطری امیر شیخ تمیم بن حمد الثانی سے ملاقات ہوئی تھی جس میں دونوں ممالک کے درمیان ایک وسیع دفاعی معاہدے پر دستخط ہوئے تھے۔
اسرائیلی وزیرِاعظم نیتن یاہو کے حکم پر اس حملے کا مقصد فلسطینی مسلح گروپ حماس کے سیاسی دفاتر کو نشانہ بنانا تھا۔ اس حملے میں قطر کے ایک سیکیورٹی ایجنٹ اور پانچ دیگر افراد جاں بحق ہوئے تھے، لیکن حماس کے رہنما حملے میں محفوظ رہے۔
ٹرمپ کا اسرائیلی حملے پر کہنا تھا کہ وہ اسرائیلی آپریشن کے ہر پہلو سے بہت ناخوش ہیں۔
عالمی خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق تجزیہ کاروں اور امریکی حکام نے کہا ہے کہ ٹرمپ کے غصے کے باوجود یہ حملے اسرائیل کے حوالے سے ان کے بنیادی نقطہ نظر کو تبدیل کرنے کا امکان نہیں رکھتے۔
امریکی حکام کے مطابق اسرائیل نے یہ ثابت کر دیا ہے کہ وہ امریکی مفادات کے خلاف کارروائی کرنے سے نہیں گھبراتا۔ نیتن یاہو حکومت نے منگل کو ہونے والے حملے سے قبل واشنگٹن کو باضابطہ طور پر خبردار نہیں کیا تھا۔
حالیہ حملے نے اسرائیل کے ستمبر 2024 میں حزب اللہ پر کیے جانے والے حملے کی یاد کو دہرایا ہے جب اسرائیلی فوج نے تنظیم کے ہزاروں ارکان کو بمباری میں زخمی کردیا تھا، جبکہ اُس دوران بھی اس وقت کے سابق امریکی صدر جو بائیڈن کو باقاعدہ اطلاع نہیں دی گئی تھی۔
امریکی صدر نے نیتن یاہو سے کم ہی عدم اطمینان کا اظہار کیا ہے، لیکن ٹرمپ حکومت ہمیشہ سے ہی حماس کو کمزور کرنے کے لیے اسرائیل کی مہم کی بھرپور حمایت کرتی آئی ہے اور ایران کے جوہری پروگرام جیسے اہم معاملات پر اسرائیل کو بڑی حد تک قیادت دینے کی اجازت بھی دے چکی ہے۔
کارنیگی انڈومنٹ فار انٹرنیشنل پیس (Carnegie Endowment for International Peace) کے سینئر میمبر اور امریکی امن مذاکرات کار ایروِن ڈیوڈ ملر نے اس حوالے سے کہا کہ ”مجھے لگتا ہے کہ ٹرمپ نیتن یاہو کی حکمتِ عملی سے نالاں ہیں۔“ انہوں نے مزید کہا کہ“ ٹرمپ کی فطرت یہ ہے کہ وہ نیتن یاہو کے اس خیال سے متفق ہیں کہ حماس کو صرف ایک فوجی تنظیم کے طور پر ہی نہیں، بلکہ اس کا بنیادی طور پر کمزور کرنا ضروری ہے۔“
تبصرے کی درخواست پر وائٹ ہاؤس نے رائٹرز کو ٹرمپ کی ٹروتھ سوشل پر منگل کی رات کی جانے والی ایک پوسٹ کی جانب اشارہ کیا جس میں انہوں نے کہا تھا کہ بمباری نے نہ تو امریکی اور اسرائیلی مفادات کو آگے نہیں بڑھایا ہے۔
ٹرمپ کا پوسٹ میں کہنا تھا کہ حماس کو ختم کرنا ایک بڑا مقصد ہے، جو غزہ میں رہنے والے افراد کی تکالیف سے فائدہ اٹھا رہے ہیں۔
تاہم اسرائیلی سفارتخانے نے تبصرے کی درخواست کا جواب نہیں دیا۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرپی ٹی آئی ارکان کے سینیٹ کی قائمہ کمیٹیوں سے بھی استعفے آنا شروع امریکی صدر ٹرمپ کے قریبی ساتھی چارلی کرک قاتلانہ حملے میں ہلاک نیتن یاہو نے قطر پر حملے کو پاکستان میں بن لادن کیخلاف امریکی آپریشن سے تشبیہ دے دی اسرائیلی حملے سے یرغمالیوں کی رہائی کی تمام امیدیں ختم ہوگئیں: قطری وزیراعظم نیپال میں احتجاج کے دوران 13 ہزار 500 قیدی جیلوں سے فرار ٹرمپ کا بڑا اعلان، یورپی یونین سے بھارت اور چین پر 100فیصد ٹیرف لگانے کا مطالبہ برطانیہ میں ڈیفنس اینڈ سیکیورٹی ایکوپمنٹ انٹرنیشنل ایکسپو 2025 میں شرکت کرنیوالے سعودی پویلین کا باضابطہ افتتاحCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
پڑھیں:
اسرائیل نے 30 فلسطینیوں کی لاشیں واپس کردیں، غزہ پر بمباری سے مزید شہادتیں
اسرائیل نے جمعے کو 30 فلسطینی قیدیوں کی لاشیں واپس کیں جن پر تشدد کے نشانات پائے گئے، جبکہ جنگ بندی کے باوجود اسرائیلی فضائی حملوں میں مزید 3 فلسطینی جاں بحق ہوگئے۔
یہ بھی پڑھیں:اسرائیلی یرغمالیوں کی مزید لاشیں کب حوالے کی جائیں گی؟ حماس کا اہم بیان آگیا
بین الاقوامی ریڈکراس کی نگرانی میں لاشوں کی واپسی قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے کے تحت کی گئی۔ فلسطینی وزارتِ صحت کے مطابق اب تک 225 لاشیں وصول کی جا چکی ہیں، جن میں سے کئی پر تشدد، جلن اور اعضا کے کٹنے کے آثار پائے گئے۔
اسرائیلی حملوں میں مشرقی غزہ کے شجاعیہ علاقے، جبالیا کیمپ اور خان یونس میں شہری ہلاک ہوئے۔ دوسری جانب حماس نے مردہ اسرائیلی قیدیوں کی باقیات کی تلاش جاری رکھی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:صدر ٹرمپ کا حماس کو ’تیز، شدید اور بے رحم‘ کارروائی کا انتباہ
معاہدے کے تحت حماس نے 20 زندہ قیدیوں کو رہا کیا جبکہ اسرائیل نے تقریباً 2 ہزار فلسطینی سیاسی قیدیوں کو رہا کیا۔
تاہم جنگ بندی کے باوجود اسرائیلی حملے وقفے وقفے سے جاری ہیں اور انسانی امداد کی ترسیل محدود ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسرائیل بمباری غزہ فلسطین