اشنا شاہ کا چارلی کرک کی موت پر تعزیت کا اظہار
اشاعت کی تاریخ: 11th, September 2025 GMT
اداکارہ و ٹی وی میزبان اشنا شاہ نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے قریبی ساتھی اور قدامت پسند نوجوانوں کی تنظیم ’ٹرننگ پوائنٹ یو ایس اے‘ کے سی ای او اور شریک بانی 31 سالہ چارلی کرک کی موت پر افسوس کا اظہار کیا۔
گزشتہ روز چارلی کرک یوٹاہ ویلی یونیورسٹی میں منعقدہ ایک تقریب میں طلبا سے خطاب کے دوران فائرنگ سے ہلاک ہوگئے، وہ شادی شدہ اور دو بچوں کے باپ تھے۔
اشنا شاہ نے انسٹاگرام پر اسٹوری شیئر کرتے ہوئے کہا کہ وہ کرک کے زیادہ تر نظریات، خاص طور پر فلسطین کے حوالے سے ان کے نظریات سے اختلاف کرتی ہیں، جسے انہوں نے موجودہ وقت کی سب سے بڑی بنیادی وجہ قرار دیا۔
انہوں نے کہا کہ تیس کے اوائل میں ایک شخص، جو شوہر اور دو بچوں کا باپ تھا، اس کا دل دہلا دینے والا قتل دیکھ کر وہ بہت افسردہ ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ان کی تمام دعائیں کرک کے اہلخانہ کے ساتھ ہیں، خاص طور پر ان کی بیوی اور دو بچے جو اب والد کے بغیر پرورش پا رہے ہیں۔
اشنا شاہ نے کہا کہ فلسطین کے بچے اور خاندان ہمیشہ ان کی پہلی ترجیح رہیں گے، لیکن آج اس لرزہ خیز قتل پر وہ غمزدہ ہیں۔
اداکارہ کے مطابق دوسرے لوگوں کے دکھ اور تکلیف کو محسوس کرنا اور تسلیم کرنا ہمیں انسان ہونے کی یاد دلاتا ہے اور ہمدردی کو برقرار رکھتا ہے۔
چارلی کرک امریکی سیاسی منظرنامے میں متنازع شخصیت تھے اور سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے قریبی ساتھی کے طور پر جانے جاتے تھے۔
ان کے اسقاط حمل، امیگریشن اور اسلحہ تشدد پر نظریات اکثر تنقید کا باعث بنتے تھے۔ وہ اکثر پروگراموں میں حاضرین سے بحث کے لیے اپنی تقریر کا استعمال کرتے تھے۔
گزشتہ روز وہ امریکا میں فائرنگ کے واقعات پر سوال کا جواب دے رہے تھے جب ایک حملہ آور نے انہیں گولی مار دی۔
کرک اور ان کی تنظیم ’ٹرننگ پوائنٹ یو ایس اے‘ امریکا کی سب سے بڑی قدامت پسند نوجوانوں کی تنظیم ہے، نومبر میں ٹرمپ کے لیے نوجوان ووٹروں کی حمایت حاصل کرنے میں اہم کردار ادا کر چکی تھی۔
صدر ٹرمپ نے بھی کرک کی خدمات کو سراہا اور ٹرتھ سوشل پر لکھا کہ عظیم، بلکہ حقیقی معنوں میں ایک لیجنڈری، چارلی کرک وفات پا گئے ہیں۔
Post Views: 6.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
یوسف تاریگامی کا بھارت میں آزادی صحافت کی سنگین صورتحال پر اظہار تشویش
ذرائع کے مطابق محمد یوسف تاریگامی نے مقبوضہ جموں و کشمیر اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ بھارت میں آزادی صحافت مسلسل کم ہو رہی ہے اور بھارت کی گلوبل پریس فریڈم انڈیکس میں پوزیشن 166 درجے تک گر گئی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا (مارکسسٹ) کے رہنما محمد یوسف تاریگامی نے بھارت خاص طور پر غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں آزادی صحافت کی سنگین صورتحال پر سخت تشویش کا اظہار کیا ہے اور قابض حکام سے جمہوریت کے چوتھے ستون یعنی صحافت کا تحفظ یقینی بنانے کا مطالبہ کیا ہے۔ ذرائع کے مطابق محمد یوسف تاریگامی نے مقبوضہ جموں و کشمیر اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ بھارت میں آزادی صحافت مسلسل کم ہو رہی ہے اور بھارت کی گلوبل پریس فریڈم انڈیکس میں پوزیشن 166 درجے تک گر گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر میں حالات اس سے بھی بدتر ہیں۔ جس معاشرے میں آزادی صحافت متاثر ہوتی ہے، وہاں بگاڑ اور انتشار پیدا ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت بھی چار صحافی جیل میں قید ہیں۔ یوسف تاریگامی نے سوال اٹھایا کہ ایک منتخب حکومت کے برسر اقتدار ہونے کے باوجود بھارت میں آزاد اور موثر میڈیا پالیسی کیوں نہیں وضع کی جا سکی۔انفارمیشن اینڈ پبلک ریلیشنز ڈائریکٹوریٹ آج بھی اسی طرح الجھن کا شکار ہے جیسے انتخابات سے پہلے تھی۔یوسف تاریگامی نے میڈیا کو سرکاری اشتہارات نہ دینے پر بھی تشویش ظاہر کی اور کہا کہ اشتہارات کی منصفانہ تقسیم آزاد صحافت کے لیے ضروری ہے۔ انہوں نے میڈیا کو جمہوریت کی بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا کہ حکومت کی شفافیت اور جواب دہی کے لیے پریس کو آزاد ہونا چاہیے۔