قطر پر اسرائیلی حملہ: کیا امریکہ بھی ملوث ہے؟
اشاعت کی تاریخ: 11th, September 2025 GMT
لاہور(نیوز ڈیسک)اسرائیلی جنگی طیاروں نے قطر میں مبینہ طور پر حماس کے مرکز کو نشانہ بنایا اور بحفاظت واپس لوٹ گئے، جبکہ قطر کا دفاعی نظام اور نئی فورسز کوئی کردار ادا نہ کر سکیں۔ اس حملے کے بعد سوال اٹھنے لگا ہے کہ کیا قطر کو پہلے سے اس کارروائی کا علم تھا یا نہیں؟
تجزیہ کار عامر رضا نے گفتگو میں کہا کہ یہ تاثر غلط ہے کہ قطر کو حملے کا پہلے سے علم تھا۔ ان کے مطابق قطر ہمیشہ مذاکرات کی میزبانی کرتا رہا ہے، چاہے وہ پاکستان اور افغانستان کے ہوں یا روس کے ساتھ۔ “اگر کوئی یہ سمجھے کہ قطر اس حملے میں شریک تھا تو یہ دجالی نظام کے پھیلائے گئے پروپیگنڈے کے سوا کچھ نہیں۔”
انہوں نے کہا کہ قطر اور خلیجی ریاستوں کے دفاعی نظام مکمل طور پر امریکہ کے کنٹرول میں ہیں۔ ریڈار، میزائل، فضائی اڈے اور اسلحہ—سب امریکی نگرانی میں ہے۔ ایسے میں یہ ماننا کہ امریکی ریڈار کو حملے کی خبر نہ تھی، ایک “سفید جھوٹ” ہے۔
عامر رضا کے مطابق یہ حملہ خطے میں امن کے لیے سنگین خطرہ ہے، کیونکہ گزشتہ 24 گھنٹوں میں اسرائیل نے نہ صرف قطر بلکہ دیگر اسلامی رہنماؤں اور اہداف کو بھی نشانہ بنایا۔ “یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ مسلم دنیا کے دشمن متحد ہیں جبکہ مسلمان ممالک اندرونی سرحدوں میں بٹے ہوئے ہیں۔”
انہوں نے دعویٰ کیا کہ اسرائیل کو امریکی ہتھیار کسی بھی ملک کے خلاف استعمال کرنے کی مکمل آزادی حاصل ہے، جبکہ عرب ممالک کو دیے گئے ہتھیاروں پر یہ شرط عائد ہے کہ وہ انہیں اسرائیل کے خلاف استعمال نہیں کر سکتے۔ “یہ ایسے ہی ہے جیسے ایک باکسر کے ہاتھ باندھ دیے جائیں اور دوسرے کو کھلا چھوڑ دیا جائے۔”
تجزیہ کاروں کے مطابق قطر پر یہ حملہ خطے میں نئی کشیدگی کو جنم دے سکتا ہے، خصوصاً اس وقت جب قطر مذاکرات اور ثالثی کے لیے ہمیشہ مرکزی کردار ادا کرتا آیا ہے
Post Views: 4.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: کہ قطر
پڑھیں:
اسرائیلی فضائیہ کا یمن کی بندرگاہ حدیدہ پر حملہ، بارہ بمباریوں کی تصدیق
اسرائیلی فضائیہ نے یمن کی اہم بندرگاہ حدیدہ پر شدید بمباری کی ہے، جس کے نتیجے میں علاقے میں شدید خوف و ہراس پھیل گیا ہے۔ حوثی تحریک کے زیر انتظام ٹی وی چینل ”المسیرہ“ کے مطابق، اسرائیل کی جانب سے 12 فضائی حملے حدیدہ کی بندرگاہ اور اس کے اطراف کیے گئے۔
عرب خبررساں ادارے خلیج ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق، یہ حملے ایسے وقت میں کیے گئے جب اسرائیلی فورسز نے مقامی رہائشیوں کو علاقے سے انخلا کی وارننگ جاری کی تھی۔
پہلے صنعا، پھر الجوف، اب حدیدہ
یہ حملے صنعا اور الجوف پر اسرائیلی حملوں کے چند دن بعد سامنے آئے ہیں۔ یمن کے حوثی عسکری ترجمان یحییٰ سریع کے مطابق، یمنی فضائی دفاع اس وقت اسرائیلی طیاروں کی جارحیت کا مقابلہ کر رہا ہے۔ ان کے بقول، دفاعی نظام حملوں کو روکنے کی کوشش کر رہا ہے۔
حوثیوں کا ردعمل اور پس منظر
حوثی گروپ، جو یمن کے بڑے حصے پر کنٹرول رکھتا ہے، نے حالیہ مہینوں میں بحیرہ احمر میں کئی بین الاقوامی بحری جہازوں کو نشانہ بنایا۔ ان حملوں کو غزہ کے مظلوم فلسطینیوں سے یکجہتی کے طور پر پیش کیا گیا۔
یاد رہے کہ حوثی فورسز کی جانب سے اسرائیل کی طرف کئی بیلسٹک میزائل اور ڈرونز داغے گئے تھے، جنہیں اسرائیل نے راستے میں ہی تباہ کر دیا۔ اسرائیل نے ان حملوں کو اپنے خلاف “جارحیت” قرار دیتے ہوئے یمنی علاقوں میں جوابی کارروائیاں شروع کر دی ہیں، جن میں اب حدیدہ بھی شامل ہو گیا ہے۔
حدیدہ: ایک اہم اسٹریٹیجک مقام
حدیدہ بندرگاہ بحیرہ احمر پر یمن کی سب سے اہم بندرگاہوں میں شمار ہوتی ہے۔ یہاں سے ملک میں انسانی امداد، خوراک، ایندھن اور دیگر ضروری سامان کی ترسیل کی جاتی ہے۔ اس بندرگاہ پر حملے نے نہ صرف یمن میں جاری بحران کو مزید گہرا کر دیا ہے بلکہ علاقائی کشیدگی میں بھی اضافہ کیا ہے۔