وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے ایک احتیاطی مشورہ دیتے ہوئے سپریم کورٹ کے ججز پر زور دیا ہے کہ وہ اپنے اندرونی تحفظات کو خطوط کے ذریعے عوام کے سامنے لانے کے بجائے چائے کے کمرے، چیف جسٹس کے چیمبر یا کمیٹی رومز جیسے نجی فورمز میں اجاگر کریں۔

نجی اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ ’عدلیہ جیسے اعلیٰ ادارے کی حساسیت کو مدِنظر رکھتے ہوئے میری عاجزانہ درخواست ہے کہ معزز جج صاحبان کے لیے اپنے خدشات کے اظہار کا بہترین فورم ان کے چائے خانے، چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کے چیمبر یا کمیٹی رومز ہیں‘۔

یہ وزیر قانون کا سپریم کورٹ کے کئی ججوں کے حالیہ خطوط پر پہلا ردِعمل تھا، جسے انہوں نے ’بدقسمتی‘ قرار دیا اور کہا کہ یہ ایک تشویشناک رجحان ہے جو گزشتہ چند ماہ سے دیکھنے میں آرہا ہے۔

اسلام آباد میں فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری (ایف پی سی سی آئی) کی ایک تقریب کے بعد میڈیا سے غیر رسمی گفتگو میں انہوں نے یاد دلایا کہ رواں ہفتے کے آغاز پر نئے عدالتی سال کی تقریب میں بھی پاکستان بار کونسل اور سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن جیسے اعلیٰ قانونی اداروں نے ججوں کو مشورہ دیا تھا کہ وہ ایسے معاملات کو عوامی خطوط کے بجائے نجی سطح پر حل کریں۔

وزیر قانون نے کہا کہ ’یہ عدلیہ کے مفاد میں نہیں ہے کیونکہ ایسی روش سپریم کورٹ کی وقار اور ساکھ کو مجروح کرتی ہے‘۔

انہوں نے مزید کہا کہ اگر ان خطوط میں اٹھائے گئے خدشات واقعی اندرونی صورتحال کی عکاسی کرتے ہیں تو انہیں ادارہ جاتی دائرہ کار کے اندر ہی حل کیا جانا چاہیے۔ ان کا کہنا تھا کہ ’بار کونسلز ہمیشہ عدلیہ کے تحفظ کے لیے پیش پیش رہی ہیں اور اس حوالے سے وکلا کی تنظیمیں احتساب کا مناسب پلیٹ فارم ہیں’۔

وزیر قانون کے یہ ریمارکس ایسے موقع پر سامنے آئے ہیں جب سینئر جج جسٹس سید منصور علی شاہ، جسٹس منیب اختر، جسٹس عائشہ اے ملک اور جسٹس اطہر من اللہ نے ایک حالیہ خط میں پیر کے روز بلائے گئے فل کورٹ اجلاس پر تنقید کی تھی، جس میں نئے سپریم کورٹ رولز 2025 کی منظوری دی گئی، ان ججوں نے اس اقدام کو محض ایک ’نمائشی مشق‘ قرار دیا۔

خط میں کہا گیا تھا کہ ’اس مرحلے پر فل کورٹ کا اجلاس بلانا نہ صرف حیران کن بلکہ گمراہ کن بھی ہے‘، ان کے بقول اجلاس کا مقصد ایک ’غیر قانونی عمل کو محض قانونی رنگ دینا‘ تھا۔

اس سے قبل ایک اور خط میں جسٹس منصور علی شاہ نے سوال اٹھایا تھا کہ آیا چیف جسٹس، عدلیہ کی آزادی کو فروغ دے رہے ہیں یا محض اطاعت حاصل کرکے عدالت کو ’ایک رجمنٹڈ فورس‘ میں بدلنا چاہتے ہیں۔

انہوں نے اعتراف کیا کہ وہ یہ خط لکھنے میں ہچکچاہٹ محسوس کر رہے تھے لیکن ایک ’ناقابلِ اجتناب ادارہ جاتی فریضے‘ کے تحت ایسا کرنا ضروری تھا۔ ان کے بقول ’آپ کی مسلسل اور مکمل بے اعتنائی نے مجھے لکھنے پر مجبور کیا ہے‘۔

انہوں نے شکوہ کیا تھا کہ ان کے اہم معاملات پر بھیجے گئے بار بار خطوط اور پیغامات کا کوئی جواب نہیں دیا گیا۔

Post Views: 6.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: سپریم کورٹ انہوں نے کہا کہ تھا کہ

پڑھیں:

ملک میں عاصم لا کے سوا سب قانون ختم ہو چکے،عمران خان

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

راولپنڈی: پاکستان تحریک انصاف کے پیٹرن انچیف عمران خان کا کہنا ہے کہ کامن ویلتھ کی 8 فروری کے الیکشن پر جو رپورٹ لیک ہوئی ہے اس نے بھی انتخابی دھاندلی کا پول کھول دیا ہے کہ کیسے بے شرمی اور ڈھٹائی سے ہمارا مینڈیٹ چوری کیا گیا۔ راولپنڈی کی اڈیالہ جیل میں وکلاءاور فیملی سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کامن ویلتھ کے مطابق یہ رپورٹ پہلے ہی سرکاری سطح پر حکومت پاکستان کو دے دی گئی تھی مگر یہاں سکندر سلطان راجہ جیسے بے ضمیر لوگ ہیں جنہوں نے انتخابی چوری کی سہولت کاری سمیت اس پر پردہ ڈالنے میں بھی بھرپور کردار ادا کیا، پاکستان میں ووٹ چوری کا قانون سخت ہے اور ایسا کرنے پر آرٹیکل 6 کا نفاذ ہوتا ہے لیکن ملک میں اس وقت عاصم لا کے سوا سب قانون ختم ہو چکے ہیں۔

سابق وزیراعظم کہتے ہیں کہ یہاں پر لیاقت چٹھہ جیسے لوگ قابل تحسین ہیں جنہوں نے اپنے عہدے پر ضمیر کی آواز کو ترجیح دی، اس چوری کے بعد عوام کا قتل عام کیا گیا اور چھبیسویں آئینی ترمیم کی گئی، اس ترمیم کے خلاف بھی جن ججز نے آواز بلند کی وہ تعریف کے قابل ہیں، اب دھاندلی پر قائم حکومت کو قانونی طور پر قبول کرنے کا وقت اب ختم ہو چکا ہے اسی لیے سینیٹ اور پارلیمانی کمیٹیوں سے استعفے دیے گئے ہیں۔

عمران خان نے کہا کہ پاکستان میں اس وقت جو بھی ہو رہا ہے عاصم لاءکے تحت ہو رہا ہے اور مسلسل آئین و قانون کی دھجیاں اڑائی جا رہی ہیں، اپنے ارکان پارلیمنٹ کو پیغام دینا چاہتا ہوں کہ ملک میں نافذ عاصم لاءسے بالکل نہ گھبرائیں نہ ہی جیل سے گھبرائیں، ایک فرد واحد اپنے اقتدار کی ہوس کو پورا کرنے کی خاطر آپ کو دبانا چاہتا ہے، اسی لیے ہماری جماعت پر ہر طرح کا ظلم ڈھایا گیا، آپ جتنا ان سے ڈریں گے یہ اتنا ہی آپ کو دبائیں گے، میں اپنی تمام پارٹی کو کہتا ہوں کہ آپ سب متحد رہیں ظلم کا نظام زیادہ دیر قائم نہیں رہے گا، آپ حق پر ہیں اور حق و سچ انسان کو بہادر بناتا ہے اور حق کی ہی فتح ہوتی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • ’چاند نظر نہیں آیا کبھی وقت پر مگر ان کو دال ساری کالی نظر آ رہی ہے‘
  • ملک میں عاصم لا کے سوا سب قانون ختم ہو چکے،عمران خان
  • کم عمر بچوں کے فیس بک اور ٹک ٹاک استعمال پر پابندی
  • کم عمربچوں کے فیس بک اورٹک ٹاک استعمال پرپابندی کی درخواست پر پی ٹی اے سمیت دیگرسے جواب طلب
  • کم عمر بچوں کے فیس بک اور ٹک ٹاک استعمال پر پابندی کی درخواست پر سماعت
  • کم عمر بچوں کے سوشل میڈیا کے استعمال پر پابندی کی درخواست پر جواب طلب
  • وینزویلا میں امریکی فضائی حملے میں تین دہشت گرد ہلاک، صدر ٹرمپ
  • وقف سیاہ قانون کے ختم ہونے تک قانونی اور جمہوری جدوجہد جاری رہیگی، مولانا ارشد مدنی
  • جسٹس محمد احسن کو بلائیں مگر احتیاط لازم ہے!
  • ‘قطر پر کارروائی میں بہت احتیاط کی ضرورت تھی،’ ٹرمپ کا اسرائیلی حملے پر ردعمل