ایشیا کپ: پاک بھارت میچ پر پابندی کی درخواست، بھارتی سپریم کورٹ کا بڑا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 11th, September 2025 GMT
ایشیا کپ: پاک بھارت میچ پر پابندی کی درخواست، بھارتی سپریم کورٹ کا بڑا فیصلہ WhatsAppFacebookTwitter 0 11 September, 2025 سب نیوز
ایشیا کپ 2025 کے شیڈول کا اعلان ہونے کے بعد سے بھارتی شدت پسند حلقوں کی جانب سے پاک بھارت میچ کی مخالفت جاری ہے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق پاک بھارت میچ کی مخالفت حد سے بڑھتے ہوئے گزشتہ روز بھارتی سپریم کورٹ تک جا پہنچی جہاں میچ پر پابندی کے لیے درخواست دائر کردی گئی۔
تاہم جسٹس جے کے مہیشوری اور وجے بشنوئی پر مشتمل بنچ نے اس معاملے کی سماعت کرنے سے بھی انکار کر دیا۔
انہوں نے ریمارکس میں صرف اتنا کہا کہ ’یہ صرف ایک میچ ہے‘۔
واضح رہے کہ پاکستان اور بھارت کی ٹیموں کے درمیان 14 ستمبر کو دبئی میں میچ شیڈول ہے۔
دونوں ٹیموں کی دوسرے راؤنڈ میں رسائی کی صورت میں دو اور فائنل میں رسائی کی صورت میں تیسرا مقابلہ بھی متوقع ہے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرحسان نیازی کی ملٹری کسٹڈی، کورٹ مارشل کیخلاف درخواست سماعت کیلیے مقرر ایشیا کپ، بھارت نے یکطرفہ مقابلے میں یو اے ای کو 9 وکٹوں سے شکست دیدی ٹی 20 ورلڈ کپ 2026 کب کھیلا جائے گا؟ ممکنہ تاریخیں سامنے آگئیں ایشیا کپ، فاتح ٹیم کو کتنی انعامی رقم ملے گی، تفصیلات سامنے آگئیں تین ملکی سیریز، فائنل میں پاکستان کا افغانستان کو جیت کیلئے 142رنز کا ہدف یو اے ای اگلی بڑی کرکٹ طاقت بنے گا،گلف جائنٹس کے کوچ کا انکشاف کیوی لیجنڈ راس ٹیلر کی انٹرنیشنل کرکٹ میں واپسیCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: پاک بھارت میچ ایشیا کپ
پڑھیں:
سپریم کورٹ کے فیصلے میں وقف ترمیمی ایکٹ کو معطل کرنے سے انکار
بنچ نے کہا کہ اس شق پر روک لگا دی گئی ہے جس نے کلکٹر کو یہ تعین کرنے کا حق دیا ہے کہ وقف قرار دی گئی جائیداد سرکاری ملکیت ہے یا نہیں اور اسکے مطابق کوئی حکم جاری کرسکتا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ سپریم کورٹ آف انڈیا نے آج پورے وقف (ترمیمی) ایکٹ 2025 کو معطل کرنے سے انکار کر دیا ہے لیکن قانون کی کچھ دفعات پر روک لگانے کا فیصلہ کیا۔ چیف جسٹس آف انڈیا بی آر گوائی اور جسٹس اے جی مسیح کی سربراہی میں بنچ نے یہ حکم سنایا۔ بنچ کی جانب سے فیصلہ سناتے ہوئے چیف جسٹس نے کہا کہ بنچ نے محسوس کیا کہ قانون کی تمام شقوں کو روکنے کا کوئی معاملہ نہیں بنتا ہے۔
بنچ نے کہا کہ اس نے اس شق پر روک لگا دی ہے جس نے کلکٹر کو یہ تعین کرنے کا حق دیا ہے کہ وقف قرار دی گئی جائیداد سرکاری ملکیت ہے یا نہیں اور اس کے مطابق کوئی حکم جاری کر سکتا ہے۔ بنچ نے کہا کہ ہم نے پایا ہے کہ کلکٹر کو جائیداد کے حقوق کا تعین کرنے کی اجازت دینا اختیارات کی علاحدگی کے اصول کے خلاف ہے۔ ایگزیکٹیو کو شہریوں کے حقوق کا تعین کرنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔ ہم نے ہدایت کی ہے کہ جب تک نامزد افسر کی طرف سے نتائج پر کوئی حتمی فیصلہ نہیں لیا جاتا، جائیداد کے قبضے یا حقوق پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔
بنچ نے کہا کہ کسی شخص کو وقف کے طور پر اپنی جائیداد وقف کرنے سے پہلے پانچ سال تک اسلام کی پیروی کرنے کی شرط پر اس وقت تک روک لگا دی گئی ہے جب تک ریاستی حکومت یہ فیصلہ کرنے کے لئے قوانین نہیں بناتی کہ آیا کوئی شخص کم از کم پانچ سال سے اسلام کی پیروی کر رہا ہے یا نہیں۔ بنچ نے کہا کہ اس انتظام کے بغیر یہ انتظام طاقت کے من مانی استعمال کو فروغ دے گا۔