1965 جنگ کا 11واں روز؛ پاکستانی افواج نے دشمن کے کن علاقوں پر قبضہ کیا؟
اشاعت کی تاریخ: 11th, September 2025 GMT
بھارتی فوج کو ابتدائی حملوں میں شکست دینے کے بعد پاک افواج کے حوصلے اور عزم مزید بلند ہوگئے جس کی بدولت وہ منظم ہوتے ہوئے ڈٹ کر جوابی کارروائیوں اور حملے کے لیے تیار ہوگئے۔
پاکستانی افواج کے یکے بعد دیگرے کامیاب حملوں سے بھارتی افواج کے سینیئر افسران کے قدم ڈگمگا گئے۔
بھارتی سینیئر افسران پست حوصلوں کے ساتھ اس کشمش میں مبتلا ہوگئے کہ محض کشمیر کو جواز بنا کر اتنی بڑی جنگ کا مقصد کیا ہے۔
بھارتی فوج کے nd Independent, 4th Mountain Division2 آرمڈ بریگیڈ گروپ اور ایک اضافی ٹینک رجمنٹ نے کھیم کرن کے علاقے سے پاکستان کے شہر قصور پر حملہ کیا، اس حملے کا پاکستانی افواج نے منہ توڑ جواب دیتے ہوئے بھارتی افواج کی پسپائی پر کھیم کرن پر قبضہ کیا۔ گھمسان کی جنگ کے بعد پاکستان نے بھارتی فوج کو بھاری نقصان پہنچایا۔
قصور میں پاکستانی فوج نے لاہور کی طرف بھارتی پیش قدمی کو روکا اور کھیم کرن کو چھڑانے کی بھارتی کوشش کو ناکام بنا دیا۔ پاکستانی فوج نے لازوال داستان رقم کرتے ہوئے جرأت و بہادری کا مظاہرہ کرتے ہوئے لاہور کی طرف بھارتی پیش قدمی کو روکا، کھیم کرن کو بھارتی قبضے سے چھڑانے کی بھارتی کوشش کو برُی طرح ناکام بنا دیا۔
لاہور سیکٹر پر بھارتی فوج ہریکے برکی روڈ پہنچی جس کے بعد ان کو بھاری قیمت ادا کرنی پڑی۔ سیالکوٹ سیکٹر پر پاک فوج کی جانب سے ٹینکوں سے بڑا حملہ کیا گیا جس میں 36 بھارتی ٹینک تباہ کر دیے گئے۔
چھمب سیکٹر پر پاکستانی فوج نے دیوا کے شمال میں موجود بھارتی فوجی چوکی پر قبضہ کر لیا جبکہ سندھ راجھستان سیکٹر میں پاکستانی فوج نے مزید کامیابیاں حاصل کیں اور شمال کی طرف برق رفتاری سے پیش قدمی کرتے ہوئے گدرو میں مزید بھارتی چوکیوں پر قبضہ کیا۔
پاک فضائیہ نے ہلواڑہ کے مقام پر مگ جہازوں کی فارمیشن کو مکمل طور پر تباہ کیا۔ پاک فضائیہ نے دو مزید بھارتی بمبار جہازوں کو مغربی بنگال باغ ڈوگرہ ایئربیس پر تباہ کر دیا۔ دوراکا آپریشن کے بعد پاک بحریہ نے بحیرہ عرب میں اپنی بالادستی برقرار رکھی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: پاکستانی فوج نے بھارتی فوج کھیم کرن کے بعد
پڑھیں:
بھارتی ٹیم نے کس کے کہنے پر پاکستانی کھلاڑیوں سے ہاتھ نہیں ملایا؟ نام سامنے آگیا
ایشیا کپ میں پاکستان اور بھارت کے درمیان کھیلے گئے میچ میں ٹاس کے بعد انڈین ٹیم کے کپتان نے قومی ٹیم کے کپتان سے ہاتھ ملانے سے گریز کیا جبکہ میچ کے اختتام پر بھی بھارتی کھلاڑیوں نے ہاتھ ملانے کی روایت برقرار نہیں رکھی۔
بھارتی ٹیم کے نامناسب رویے پر پاکستان کرکٹ بورڈ نے سخت احتجاج بھی کیا جبکہ پاکستانی کپتان سلمان علی آغا کو ہاتھ ملانے سے منع کرنے والے میچ ریفری کو ہٹانے کا مطالبہ بھی کیا۔
میچ کے بعد پریس کانفرنس کے دوران بھارتی کپتان سوریا کمار نے ہاتھ نہ ملانے کی وجہ تو بتا دی لیکن سوریا کمار نے یہ سب کس کے کہنے پر کیا، اس متعلق بھارتی میڈیا نے سابق ہم وطن کھلاڑی کا نام بھی بتا دیا۔
ایشیا کپ کے آغاز سے قبل بھی دبئی اسٹیڈیم میں تمام ٹیموں کے کپتانوں سے ملاقات کے دوران بھارتی کپتان سوریا کمار نے سلمان علی آغا سے ہاتھ نہیں ملایا تھا لیکن انہوں نے چیئرمین پی سی بی محسن نقوی سے ہاتھ ملایا تھا، جس پر بھارت میں انہیں کڑی تنقید اور سوشل میڈیا پر شدید ردعمل کا سامنا کرنا پڑا۔
بھارتی چینل این ڈی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق میچ کے بعد جب سوریا کمار یادو سے اس حوالے سے پوچھا گیا تو انہوں نے بتایا کہ یہ سب پاکستان کو واضح پیغام دینے کے لیے کیا گیا تاکہ پہلگام پر دہشتگرد حملے کو یاد رکھیں لیکن یہ تجویز میری نہیں تھی۔
این ڈی ٹی وی نے اپنی رپورٹ میں انکشاف کیا کہ پاکستانی کھلاڑیوں سے ہاتھ نہ ملانے کا مشورہ ہیڈ کوچ گوتم گمبھیر کا تھا جس پر بھارتی ٹیم نے ایسا کیا۔
ٹیلی کام ایشیا سپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے این ڈی ٹی وی نے کہا کہ ہیڈ کوچ نے مبینہ طور پر بھارتی ٹیم کو پاکستانی کھلاڑیوں کے ساتھ مصافحہ نہ کرنے کا مشورہ دیا جبکہ یہ بھی کہا کہ حریف ٹیم کے کھلاڑیوں کے ساتھ کوئی بات بھی نہ کی جائے۔