آئی ایم ایف مشن کا دورہ پاکستان طے، اقتصادی جائزے کے بعد نئی قسط ملنے کا امکان
اشاعت کی تاریخ: 11th, September 2025 GMT
آئی ایم ایف مشن کا دورہ پاکستان طے، اقتصادی جائزے کے بعد نئی قسط ملنے کا امکان WhatsAppFacebookTwitter 0 11 September, 2025  سب نیوز 
اسلام آباد(سب نیوز)عالمی مالیاتی فنڈ کے ساتھ دوسرے اقتصادی جائزہ کیلئے شیڈول طے پا گیا، آئی ایم ایف سے ایک ارب ڈالر کی نئی قسط کیلئے مذاکرات رواں ماہ کے آخر میں ہوں گے۔
ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف وفد 25 ستمبر سے 8 اکتوبر تک دورہ کرے گا، پہلے مرحلے میں تکنیکی، دوسرے مرحلے میں پالیسی سطح کے مذاکرات کئے جائیں گے، وزارت خزانہ، وزارت توانائی، منصوبہ بندی، سٹیٹ بینک کیساتھ مذاکرات ہوں گے۔اس کے علاوہ ایف بی آر، اوگرا، نیپرا سمیت دیگر اداروں اور وزارتوں سے بھی مذاکرات ہوں گے، جبکہ آئی ایم ایف وفد چاروں صوبوں سے الگ الگ مذاکرات کرے گا۔ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف کے ساتھ دوسرے اقتصادی جائزہ پر مذاکرات کامیابی سے مکمل ہونے کے بعد آئی ایم ایف بورڈ کی منظوری سے پاکستان کیلئے ایک ارب ڈالر کی اگلی قسط جاری ہونے کا امکان ہے۔
واضح رہے کہ آئی ایم ایف مشن کا دورہ ستمبر 2024 میں طے پانے والے 37 ماہ کے 7 ارب ڈالر کے ایکسٹینڈڈ فنڈ فیسلٹی پروگرام کے تحت ہونے جا رہا ہے، اس پروگرام کے تحت آئی ایم ایف سے پاکستان کو 2 اقساط میں اب تک 2 ارب ڈالر سے زائد فنڈز موصول ہو چکے ہیں۔اس کے علاوہ پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان کلائمیٹ فنانسنگ کا معاہدہ بھی طے پا چکا ہے، جس کے تحت 28 ماہ میں پاکستان کو ایک ارب 30 کروڑ ڈالر ملیں گے۔حکومتی حلقوں کا کہنا ہے کہ آئندہ مذاکرات نہ صرف قسط کی فراہمی کیلئے اہم ہوں گے بلکہ اس سے سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال کرنے اور ملکی معیشت کو سہارا دینے میں بھی مدد ملے گی۔وزارتِ خزانہ پرامید ہے کہ معاہدہ کامیابی سے آگے بڑھے گا اور پاکستان کو پروگرام کے مطابق مزید فنڈز دستیاب ہوتے رہیں گے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرڈھاکا یونیورسٹی میں طلبا یونین الیکشن کے نتائج پر سعد رفیق کا بیان سامنے آگیا ڈھاکا یونیورسٹی میں طلبا یونین الیکشن کے نتائج پر سعد رفیق کا بیان سامنے آگیا برطانیہ کی معاونت سے پاکستان میں انسداد منشیات کیلئے جدید ڈیجیٹل کیس مینجمنٹ سسٹم کا آغاز سینیٹر فلک ناز چترالی نے بھی سینیٹ کی قائمہ کمیٹیز سے استعفیٰ دیدیا، پی ٹی آئی کے مستعفی سینیٹرز کی تعداد 10ہو گئی خادم حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز اور ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی ہدایت پر مملکت نے شام کو 1.65ملین بیرل خام... سعودی کمپنی نے سیلاب متاثرین کیلئے ہزاروں لیٹر تیل پاکستان کے حوالے کردیا اسسٹنٹ کمشنرجلالپور پیروالا ذوالفقار علی خان کو ناقص کارکردگی پرعہدے سے ہٹایا دیا گیا
Copyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہماری ٹیمذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: آئی ایم ایف
پڑھیں:
پاک-بھارت جنگ روکنے کا 57ویں مرتبہ تذکرہ، ڈونلڈ ٹرمپ نے بھارت کے ساتھ کسی بھی تعاون سے متعلق امکان کو مسترد کردیا
کانگریس نے پیر کے روز امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اس بیان پر مودی حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے، جس میں ٹرمپ نے ایک بار پھر یہ دعویٰ دہرایا کہ انہوں نے بھارت اور پاکستان کے درمیان تصادم کو تجارت کے ذریعے روکا تھا۔
کانگریس کا کہنا ہے کہ جس تجارتی معاہدے کی بات امریکا کے ساتھ کی جا رہی تھی، وہ اب ایک ’آزمائش‘ بن چکا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ’مودی ٹرمپ اور امریکا سے خوفزدہ ہیں ‘، راہول گاندھی کی بھارتی وزیرِاعظم پر تنقید
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر کانگریس کے جنرل سیکریٹری جے رام رمیش نے اپنی پوسٹ میں لکھا کہ ہمیں بتایا گیا تھا کہ بھارت نومبر 2025 میں کواڈ سمٹ کی میزبانی کرے گا، جو اب ممکن نہیں۔
’ایک وقت یہ بھی بتایا گیا تھا کہ بھارت ان اولین ممالک میں ہوگا جو امریکا کے ساتھ تجارتی معاہدہ کرے گا، لیکن وہ مبینہ معاہدہ اب ایک آزمائش بن چکا ہے۔‘
جے رام رمیش کے مطابق امریکا کو ہونے والی برآمدات میں کمی آرہی ہے، جس سے یہاں روزگار کے مواقع متاثر ہو رہے ہیں۔
رمیش نے مزید کہا کہ صدر ٹرمپ نے 57ویں بار یہ وضاحت دہرائی ہے کہ ’آپریشن سندور‘ کو کیوں اور کیسے ’اچانک اور غیر متوقع طور پر‘ روکا گیا، جس کی پہلی اطلاع نئی دہلی کے بجائے واشنگٹن سے آئی تھی۔
مزید پڑھیں: ٹرمپ-مودی 35 منٹ کی کال جس نے بھارت امریکا تعلقات میں دراڑ ڈال دی
انہوں نے صدر ٹرمپ کی ایک ویڈیو بھی شیئر کی، جس میں سابق امریکی صدر نے پھر یہ دعویٰ کیا کہ انہوں نے بھارت اور پاکستان کے درمیان فوجی تصادم کو تجارت کے ذریعے روکا۔
صدر ٹرمپ نے ایک امریکی ٹی وی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا تھا کہ اگر ٹیرف اور تجارت نہ ہوتی، تو وہ اس نوعیت کے معاہدے نہیں کر سکتے تھے۔
ٹرمپ نے بھارت کے ساتھ امریکی کاروبار کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ بھارت پاکستان کے ساتھ ایٹمی جنگ کے دہانے پر تھا۔
’پاکستان کے وزیراعظم نے حال ہی میں کہا کہ اگر ڈونلڈ ٹرمپ مداخلت نہ کرتے، تو آج لاکھوں لوگ مر چکے ہوتے۔‘
مزید پڑھیں: فیلڈ مارشل عاصم منیر زبردست فائٹرہیں، صدر ٹرمپ کا سیول میں خطاب
ٹرمپ نے مزید کہا کہ جہاز مار گرائے جا رہے تھے اور وہ ایک بہت خوفناک جنگ بننے جا رہی تھی۔
’میں نے دونوں ممالک کے رہنماؤں سے کہا کہ اگر تم لوگوں نے جلد کوئی معاہدہ نہ کیا، تو تم امریکہ کے ساتھ کاروبار نہیں کر پاؤ گے۔‘
مزید پڑھیں:
صدر ٹرمپ کے مطابق دونوں امریکا کے ساتھ بڑا کاروبار کرتے ہیں، دونوں عظیم رہنما تھے، انہوں نے معاہدہ کر لیا اور جنگ رک گئی یہ ایک ایٹمی جنگ بن سکتی تھی۔
کانگریس نے وزیرِاعظم نریندر مودی پر بھی طنز کرتے ہوئے کہا کہ ٹرمپ بار بار یہ دعویٰ دہرا رہے ہیں کہ انہوں نے بھارت اور پاکستان کے درمیان تنازع کو روکا، مگر مودی اب تک خاموش ہیں۔
مزید پڑھیں:
اپوزیشن پارٹی نے گزشتہ ہفتے وزیر اعظم مودی کے ایک پرانے بیان کے حوالے سے کہا کہ خودساختہ رہنما اب اب پوری طرح سمٹ چکے ہیں اور ان کی ’56 انچ کی چھاتی‘ اب بھی خاموش ہے۔
واضح رہے کہ ستمبر میں اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی میں عالمی رہنماؤں سے خطاب کے دوران صدر ٹرمپ نے ایک بار پھر یہ دعویٰ کیا تھا کہ انہوں نے بھارت اور پاکستان کے درمیان تنازع کو روکا۔
دوسری جانب بھارت کا مؤقف ہے کہ پاکستان کے ساتھ دشمنی کے خاتمے اور جنگ بندی کا فیصلہ دونوں ممالک کی فوجوں کے ڈائریکٹر جنرلز آف ملٹری آپریشنز کے درمیان براہِ راست بات چیت کے نتیجے میں کیا گیا تھا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
صدر ٹرمپ