نارویجین فٹبالر پاکستان فٹبال ٹیم کی نمائندگی کیلیے اہل قرار
اشاعت کی تاریخ: 11th, September 2025 GMT
فٹبال کی عالمی تنظیم فیفا نے ناروے کی نمائندگی کرنے والے پاکستانی نژاد اعتزاز حسین کو پاکستان کی نمائندگی کا اہل قرار دے دیا۔
32 سالہ مڈفیلڈر نے دو سال قبل پاکستان کا پاسپورٹ بھی حاصل کر لیا تھا۔
اعتزاز حسین ناروے کے مولڈے فٹبال کلب میں ایرلنگ ہالینڈ کے ساتھ فٹبال کھیل چکے ہیں۔
مولڈے کلب کے ساتھ اعتزاز نے چار مرتبہ لیگ اور تین مرتبہ ناروے ایف اے کپ ٹائٹل جیتے ہیں۔
اعتزاز حسین انڈر 16 سے انڈر 23 کے مختلف ایج گروپ فٹبال میں ناروے کی نمائندگی کر چکے ہیں۔ وہ 2009 سے 2011 تک مانچسٹر یونائیٹڈ یوتھ ٹیم کا حصہ بھی رہ چکے ہیں
امکان ہے کہ اعتزاز حسین اکتوبر میں گرین شرٹس کے لیے اپنا پہلا میچ افغانستان کے خلاف اسلام آباد کے جناح اسٹیڈیم میں کھیلیں گے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کی نمائندگی
پڑھیں:
موضوع: حضرت زینب ّمعاصر دنیا کی رول ماڈل کیوں اور کیسے
دین و دنیا پروگرام اسلام ٹائمز کی ویب سائٹ پر ہر جمعہ نشر کیا جاتا ہے، اس پروگرام میں مختلف دینی و مذہبی موضوعات کو خصوصاً امام و رہبر کی نگاہ سے، مختلف ماہرین کے ساتھ گفتگو کی صورت میں پیش کیا جاتا ہے۔ ناظرین کی قیمتی آراء اور مفید مشوروں کا انتظار رہتا ہے۔ متعلقہ فائیلیںہفتہ وار پروگرام دین و دنیا
موضوع: حضرت زینب ّمعاصر دنیا کی رول ماڈل کیوں اور کیسے
مہمان: حجہ الاسلام و المسلمین عون حیدر علوی
میزبان: محمد سبطین علوی
پیشکش: آئی ٹائمز ٹی وی اسلام ٹائمز اردو
موضوعات گفتگو:
????حضرت زینب کی عظمت اور فضیلت کا اصل سبب کیا ہے، اور کیا یہ صرف نسبی تعلقات پر منحصر ہے؟
????حضرت زینب کبریٰ کو "حسینِ ّدوم" کیوں کہا گیا، اور یہ تصور اس عظیم الہٰی قیام میں ان کے مرکزی کردار کو کیسے واضح کرتا ہے؟
????آج کے دور کی خواتین کے لیے، حضرت زینب کبریٰ کیسے ایک مثالی رول ماڈل ہیں۔
خلاصہ گفتگو:
حضرت زینب سلام اللہ علیہا کی عظمت صرف نسبی تعلق پر نہیں بلکہ ان کی ایمان، بصیرت اور جہاد کی بنیاد پر قائم ہے۔ وہ وہ ہستی ہیں جنہوں نے امام حسینؑ کے قیام کو جاودان بنا دیا۔ کربلا کے بعد جب ظاہری طور پر سب کچھ ختم ہوتا نظر آیا، تو حضرت زینبؑ نے اپنی خطابت، صبر اور شعور سے دشمن کے دربار میں حق کو زندہ کیا۔ اسی لیے انہیں "حسینِ دوم" کہا گیا، کیونکہ امام حسینؑ نے تلوار سے اور زینبؑ نے زبان سے وہی مشن جاری رکھا۔ آیت اللہ خامنہای کے بقول، اگر زینبؑ نہ ہوتیں تو عاشورا ایک دن کی تاریخ بن کر رہ جاتا۔ آج کی خواتین کے لیے زینبؑ ایک کامل رول ماڈل ہیں — باحیا، باشعور اور بااستقامت عورت جو معاشرے کی اصلاح اور دین کی حفاظت کا فریضہ انجام دیتی ہے۔ زینبؑ کا پیغام ہے کہ ایمان، علم اور حیا کو یکجا رکھ کر ہی عورت کربلا کی وارث بن سکتی ہے۔