کراچی میں بارش اور سیلاب بربادی کی داستان چھوڑ گیا، اسکیم 33 تاحال ڈوبا ہوا ہے
اشاعت کی تاریخ: 11th, September 2025 GMT
کراچی:
کراچی میں بارش اورسیلاب بربادی کی داستان چھوڑ گیا جہاں انفراسٹرکچر تباہ اور سیوریج نظام تہس نہس ہوگیا، اسکیم 33 میں پانی ریلہ داخل ہونے کے بعد تاحال نکاسی نہیں کی جاسکی۔
شہرِ قائد کے علاقے اسکیم 33 گنجان آباد رہائشی علاقہ ہے جہاں حالیہ بارش کے بعد نکاسی آب کا عمل شروع نہ کیا جا سکا، جس کے باعث علاقہ مکین شدید مشکلات میں مبتلا ہیں اور علاقے میں پیدا ہونے والی ہنگامی صورت حال میں اسکیم 33 اور اس سے ملحقہ رہائشی سوسائٹیز شدید متاثر ہو گئی ہیں۔
شہریوں کے مطابق جی تھری بس اسٹاپ اور اطراف کی سڑکیں تاحال زیر آب ہیں، کئی رہائشی سوسائٹیز میں کئی کئی فٹ پانی جمع ہے، جس سے نظام زندگی مفلوج ہو کر رہ گیا ہے، گلیاں، سڑکیں اور چوراہے پانی میں ڈوبنے کے باعث ٹریفک کی روانی بری طرح متاثر ہوئی ہے۔
اسی طرح اسکول اور اسپتال جانے والوں کو شدید پریشانی کا سامنا ہے، اطراف کی مرکزی شاہراہوں پر جگہ جگہ گڑھے اور کھلے مین ہول شہریوں کے لیے خطرہ بنے ہوئے ہیں، موٹر سائیکل سوار حادثات کا شکار ہو رہے ہیں۔
علاقے میں جی تھری بس اسٹاپ کے دونوں ٹریک مسلسل تین روز سے پانی میں ڈوبے ہوئے ہیں اور جھیل کا منظر پیش کر رہے ہیں، بڑی بسیں بھی پانی میں پھنس کر خراب ہوئیں، اسکول سے آنے والے طلبہ بھی گھنٹوں ٹریفک میں انتظار کرتے رہے، اطراف کی سوسائٹیز میں مکین گھروں میں محصور ہوکر رہ گئے ہیں۔
ایکسپریس سے بات کرتے ہوئے کراچی یونیورسٹی ایمپلائز سوسائٹی کے رہائشی ڈاکٹر ندیم محمود نے کہا کہ بارش کے بعد تھڈو ڈیم سمیت دیگر قریبی ڈیمز کا پانی اوورفلو ہو کر شہر میں داخل ہوا، جس نے جمالی پل کے راستے ایم 9 (موٹروے) سے ہوتا ہوا مختلف آبادیوں کا رخ کیا اور شام کے اوقات میں اس پانی نے اسکیم 33 کے علاقوں کو اپنی لپیٹ میں لینا شروع کیا اور اب صورت حال یہ ہے کہ کئی سوسائٹیز میں پانی دروازوں تک پہنچ چکا ہے۔
پانی کا بہاؤ اس قدر شدید ہے کہ علاقے کی مین ڈبل روڈ تقریباً تین فٹ تک پانی میں ڈوب چکی ہے، جہاں سے گاڑیوں کی آمد و رفت مکمل طور پر معطل ہو چکی ہے، رات کے وقت چند مقامات پر رکاوٹیں ہٹانے کی کوشش کی گئی تاکہ پانی کے بہاؤ کو کسی اور سمت موڑا جا سکے مگر مؤثر انتظامات نہ ہونے کے باعث خاطر خواہ کام نہ ہوسکا۔
متاثرہ سوسائٹیز میں مدراس، کوئٹہ ٹاؤن، کراچی یونیورسٹی ایمپلائز، پاک سائنٹسٹ اور اسٹیٹ بینک سوسائٹی شامل ہیں، جہاں مکین گھروں میں محصور ہو کر رہ گئے ہیں وقت کے ساتھ ساتھ سوسائٹیز کی تعمیر تو ہوتی رہی لیکن نکاسی آب کا مناسب انتظام نہیں کیا گیا، جس کی وجہ سے آج یہ سنگین صورت حال درپیش ہے۔
مکینوں نے بتایا کہ یہ عام بارش کا پانی نہیں ہے، بلکہ ڈیموں سے آنے والا مسلسل بہتا ہوا پانی ہے، مدراس چوک اور اس سے آگے آنے والے تمام علاقوں میں پانی کا بہاؤ مسلسل جاری ہے۔
اسکیم 33 میں اب تک کسی قسم کا ریلیف کیمپ قائم نہیں کیا گیا اور نہ ہی پانی نکالنے کے لیے کوئی مشینری یا عملہ پہنچایا گیا ہے اور شہری گھروں میں محصور ہو گئے ہیں، سوسائٹی کا مین گیٹ بھی آنے جانے کے لیے بند کردیا گیا ہے۔
جی تھری بس اسٹاپ پر شہریوں نے شکوہ کیا کہ متعدد دفاتر، اسکول اور سرکاری ادارے ہونے کے باوجود علاقے کو نظر انداز کیا جا رہا ہے، شہریوں نے حکومتِ سندھ اور بلدیاتی اداروں سے مطالبہ کیا ہے کہ فوری طور پر نکاسی آب کا بندوبست کیا جائے، کھلے مین ہولز بند کیے جائیں، سڑکوں کی مرمت اور نالیوں کی صفائی کا عمل شروع کیا جائے تاکہ آئندہ بارشوں میں اس قسم کی صورتحال سے بچا جا سکے۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: سوسائٹیز میں پانی میں اسکیم 33 کیا جا اور اس
پڑھیں:
کراچی: سرجانی ٹاؤن میں گلا دبا کر قتل ہونے والی بچی سے زیادتی کی تصدیق
—فائل فوٹوکراچی کے علاقے سرجانی ٹاؤن میں 11 سال کی بچی سے زیادتی کی تصدیق ہو گئی۔
ابتدائی پوسٹ مارٹم رپورٹ کے مطابق بچی کو زیادتی کے بعد گلا دبا کر قتل کیا گیا۔ سرکارکی مدعیت میں قتل کا مقدمہ درج کر لیا گیا۔
کراچی کے علاقے سرجانی ٹاؤن تیسر ٹاؤن سیکٹر 51 سی میں گھر کی چھت سے 11 سال کی آسیہ نامی بچی کی پھندا لگی لاش برآمد ہوئی تھی۔
پولیس کا کہنا تھا کہ بچی کے والدین کے درمیان آئے روز جھگڑے ہوتے رہتے تھے اور اس رات بھی جھگڑے کے بعد والدہ گھر سے چلی گئی تھی، مبینہ خودکشی کے وقت بچی گھر پر اکیلی تھی۔