قطر پر حملہ افسوسناک لیکن حماس کا پیچھا کرنا جائز ہدف ہے؛ امریکی مندوب
اشاعت کی تاریخ: 12th, September 2025 GMT
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں خطاب کرتے ہوئے امریکا کی سفیر نے اسرائیل کے حماس کے تعاقب میں کیئے گئے حملوں کی حمایت کی۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق سلامتی کونسل میں امریکی سفیر نے قطر پر اسرائیلی حملے پر اپنے ملک کا مؤقف پیش کیا۔
امریکی سفیر ڈوروتھی شیا نے حماس سے ہتھیار ڈالنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ باقی ماندہ اسرائیلی یرغمالیوں کو فوری طور پر کو رہا اور غزہ جنگ بندی معاہدے کو قبول کرے۔
انھوں نے مزید کہا کہ قطر پر اسرائیلی حملہ افسوسناک واقعہ ہے اور اس طرح کے اقدامات نہ امریکا کے اور نہ ہی اسرائیل کے مقاصد کو آگے بڑھاتے ہیں۔
امریکی سفیر نے یہ مؤقف بھی دہرایا کہ تاہم حماس کا پیچھا کرنا ایک جائز اور اہم ہدف ہے۔ جس کی حمایت کرتے ہیں۔
ڈوروتھی شیا نے اسرائیل کی حمایت کرتے ہوئے مزید کہا کہ اسرائیلی وزیرِاعظم نیتن یاہو نے بدھ کے روز امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے بات کرتے ہوئے ایک بار پھر اپنی امن کی خواہش کو دہرایا۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
سعودی عرب میں سکول جاتے ہوئے افسوسناک حادثہ، 4 خواتین اساتذہ اور ڈرائیور جاں بحق
سعودی عرب کے شہر جازان میں پیش آنے والے ایک خوفناک ٹریفک حادثے نے ہر دل کو غمزدہ کر دیا، خصوصاً تعلیمی حلقے اور طلبا اس سانحے پر گہرے دکھ میں مبتلا ہیں۔
عرب میڈیا کے مطابق، حادثہ اس وقت پیش آیا جب چار خواتین اساتذہ کو اسکول لے جانے والی گاڑی ایک مصروف شاہراہ پر حادثے کا شکار ہو گئی۔ حادثہ اس قدر شدید تھا کہ گاڑی مکمل طور پر تباہ ہو گئی، اور اس میں سوار تمام افراد، بشمول ڈرائیور، موقع پر ہی جاں بحق ہو گئے۔
ابھی تک حادثے کی واضح وجہ سامنے نہیں آ سکی، تاہم متعلقہ حکام نے تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے۔ جاں بحق افراد کی میتیں لواحقین کے حوالے کر دی گئی ہیں۔
سعودی وزارتِ تعلیم نے اس افسوسناک واقعے پر گہرے دکھ کا اظہار کرتے ہوئے اسے “اساتذہ برادری کے لیے ایک ناقابلِ تلافی نقصان” قرار دیا ہے۔ وزارت نے جاں بحق اساتذہ کے اہل خانہ سے دلی تعزیت بھی کی ہے۔
حادثے میں جاں بحق ہونے والی خواتین اساتذہ کی نمازِ جنازہ میں طلبا، ساتھی اساتذہ، اہل علاقہ اور تعلیمی اداروں کے نمائندگان کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ اس موقع پر فضا انتہائی سوگوار تھی اور رقت آمیز مناظر دیکھنے میں آئے۔
یہ واقعہ ایک بار پھر سڑکوں پر حفاظتی اقدامات کی اہمیت کو اجاگر کرتا ہے، خاص طور پر ان افراد کے لیے جو روزانہ تعلیم کے فروغ کے لیے طویل سفر کرتے ہیں۔