نیویارک:

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے قطر کے دارالحکومت دوحہ پر حالیہ فضائی حملوں کی شدید مذمت کی ہے، تاہم متفقہ بیان میں اسرائیل کا براہ راست ذکر نہیں کیا گیا۔

یہ بیان کونسل کے تمام 15 ارکان بشمول امریکہ کی منظوری سے جاری کیا گیا۔

اسرائیل نے منگل کے روز ہونے والے حملے کا الزام حماس کے سیاسی رہنماؤں پر عائد کیا تھا جس کے نتیجے میں مشرقِ وسطیٰ میں جاری کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے۔

بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی خبر کے مطابق امریکہ نے اسرائیلی کارروائی کو یکطرفہ اقدام قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ حملہ نہ تو امریکی مفادات کے حق میں ہے اور نہ ہی اسرائیلی مفادات کو تقویت دیتا ہے۔

عام طور پر اقوام متحدہ میں اسرائیل کی حمایت کرنے والا امریکہ اس بار سلامتی کونسل کے بیان کی منظوری میں شامل ہوا جس سے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی اسرائیلی وزیرِاعظم بن یامین نیتن یاہو کے اس فیصلے پر ناراضگی ظاہر ہوتی ہے۔

مذمتی بیان جو برطانیہ اور فرانس نے تیار کیا میں کہا گیا کہ سلامتی کونسل کے ارکان نے کشیدگی میں کمی کی اہمیت پر زور دیا اور قطر کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا، انہوں نے قطر کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کی حمایت پر زور دیا۔

دوحہ پر ہونے والا یہ حملہ عالمی سطح پر شدید تنقید کا نشانہ بنا ہے خاص طور پر اس لیے کہ قطر اس وقت غزہ میں جنگ بندی کے لیے اہم ثالثی کردار ادا کر رہا ہے۔

مزید برآں بیان میں سلامتی کونسل کے ارکان نے اس امر پر زور دیا کہ یرغمالیوں کی رہائی جن میں وہ افراد بھی شامل ہیں جنہیں حماس نے ہلاک کیا اور غزہ میں جنگ اور انسانی تکالیف کا خاتمہ ہماری اولین ترجیح ہونی چاہیے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق توقع ہے کہ سلامتی کونسل بعد ازاں ایک اور اجلاس میں اسرائیلی حملے پر مزید بات چیت کرے گی، اجلاس میں قطر کے وزیرِاعظم شیخ محمد بن عبدالرحمن الثانی کی شرکت بھی متوقع ہے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: سلامتی کونسل کے

پڑھیں:

اسرائیل کے فلسطین پر حملے نسل کشی کی واضح مثال ہیں، طیب اردوان

انقرہ میں جرمن چانسلر فریڈرک مرز کے ساتھ ایک مشترکہ نیوز کانفرنس میں ترک صدر نے اسرائیل کیجانب سے فلسطینیوں کی نسل کشی، قحط اور غزہ میں حملوں سے لاعلمی پر جرمنی کو تنقید کا نشانہ بنایا، اردوان نے کہا کہ کیا جرمنی غزہ میں اسرائیلی نسل کشی نہیں دیکھ رہا۔؟ اسلام ٹائمز۔ ترک صدر رجب طیب اردوان نے کہا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے جاری حملے نسل کشی کی واضح مثال ہیں۔ طیب اردوان نے انقرہ میں جرمن چانسلر فریڈرک مرز کے ساتھ ایک مشترکہ نیوز کانفرنس میں اسرائیل کی جانب سے فلسطینیوں کی نسل کشی، قحط اور غزہ میں حملوں سے لاعلمی پر جرمنی کو تنقید کا نشانہ بنایا، اردوان نے کہا کہ کیا جرمنی غزہ میں اسرائیلی نسل کشی نہیں دیکھ رہا۔؟ انہوں نے کہا کہ اسرائیل کے پاس جوہری ہتھیار ہیں، مگر حماس کے پاس کچھ بھی نہیں، جنگ بندی کی خلاف ورزیاں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہیں۔ ترکیہ، جرمنی اور دیگر ممالک کو فوری اقدامات کرنا ہوں گے، غزہ میں قتل اور قحط روکنے کیلئے فوری سیاسی اور انسانی اقدامات ضروری ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • جنگ بندی کی کھلی خلاف ورزی، اسرائیلی فضائی حملے میں جنوبی لبنان میں 4 افراد ہلاک، 3 زخمی
  • اسرائیل کی جنوبی لبنان میں حزب اللہ کے خلاف حملے تیز کرنے کی دھمکی
  • اسرائیل کے بارے میں امریکیوں کے خیالات
  • غزہ سے موصول لاشیں قیدیوں کی نہیں ہیں، اسرائیل کا دعویٰ اور غزہ پر تازہ حملے
  • امریکہ نے مستقبل قریب میں وینزویلا پر حملے کی تردید کردی
  • اسرائیل کی جارحیت کا اصل حامی امریکہ ہے، شیخ نعیم قاسم
  • غزہ میں جاری اسرائیلی جارحیت قابل مذمت ہے، میرواعظ کشمیر
  • ایران کا امریکا پر جوہری دوغلا پن کا الزام، ٹرمپ کے جوہری تجربات کے اعلان کی مذمت
  • پاکستان کی سوڈان میں مظالم کی شدید مذمت، فوری جنگ بندی، سیاسی حل پر زور
  • اسرائیل کے فلسطین پر حملے نسل کشی کی واضح مثال ہیں، طیب اردوان