قطر پر اسرائیلی حملہ: سلامتی کونسل کی مذمت، قطری وزیراعظم کا دوٹوک مؤقف
اشاعت کی تاریخ: 12th, September 2025 GMT
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے قطر کے دارالحکومت دوحہ پر اسرائیلی فضائی حملے کی سخت مذمت کرتے ہوئے قطر کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کی بھرپور حمایت کی ہے۔
سلامتی کونسل کے مشترکہ بیان میں اسرائیل کا نام لیے بغیر کہا گیا کہ غزہ میں جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی کو اولین ترجیح دی جائے۔
قطری وزیراعظم کا دوٹوک مؤقفسلامتی کونسل کے ہنگامی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے قطر کے وزیراعظم محمد بن عبدالرحمان الثانی نے کہا کہ اسرائیل نے دوحہ پر حملہ کرکے سفارتکاری کی توہین کی ہے۔
ان کے مطابق یہ اقدام نہ صرف امن کوششوں کو نقصان پہنچانے کے مترادف ہے بلکہ غزہ میں جنگ ختم کرنے کی کوششوں کو بھی ناکام بنانے کی سازش ہے۔
یہ بھی پڑھیں:نیتن یاہو نے یرغمالیوں کی رہائی کی امید ختم کر دی، قطری وزیراعظم
قطری وزیراعظم نے یقین دہانی کرائی کہ ان کا ملک غزہ میں جنگ بندی کے لیے اپنی سفارتی کاوشیں جاری رکھے گا۔
انہوں نے کہا کہ قطر کا ثالثی کردار عالمی سطح پر سراہا گیا ہے اور وہ خونریزی روکنے کے لیے اپنے انسانی و سفارتی کردار کو بغیر ہچکچاہٹ کے آگے بڑھائیں گے۔
پاکستان اور دیگر ممالک کا ردِعملاقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب عاصم افتخار نے اسرائیلی کارروائی کو یو این چارٹر اور قطر کی سلامتی کے منافی قرار دیا۔
ان کے مطابق اسرائیل نے صرف قطر پر نہیں بلکہ عالمی امن پر بھی حملہ کیا ہے۔ یہ اجلاس پاکستان سمیت کئی ممالک کے مطالبے پر بلایا گیا تھا۔
امریکا کی غیر معمولی حمایتسلامتی کونسل کا مذمتی بیان برطانیہ اور فرانس نے تیار کیا، جسے امریکا سمیت تمام 15 رکن ممالک نے متفقہ طور پر منظور کیا۔
عالمی میڈیا کے مطابق امریکا عام طور پر اقوام متحدہ میں اسرائیل کا دفاع کرتا ہے، تاہم اس بار بیان کی حمایت صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ناراضی کے اظہار کا غماز ہے۔
دوحہ پر حملہ براہِ راست اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کے حکم پر کیا گیا تھا۔
حملے کی تفصیلات اور اثراتاسرائیل نے 9 ستمبر کو دوحہ میں حماس کی سیاسی قیادت کو نشانہ بنایا۔ اس حملے میں حماس رہنما خلیل الحیہ کے بیٹے اور ان کے دفتر کے ڈائریکٹر سمیت چھ افراد شہید ہوئے جبکہ حماس کی مرکزی قیادت محفوظ رہی۔
BREAKING: UN Security Council condemns strikes on Qatar, fails to mention Israel.
???? LIVE updates: https://t.co/qXoAHmf4hA pic.twitter.com/0Saa043VOA
— Al Jazeera English (@AJEnglish) September 11, 2025
اس سے قبل قطری وزیراعظم نے امریکی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا تھا کہ اسرائیلی حملے نے یرغمالیوں کی رہائی کی تمام امیدیں ختم کر دی ہیں اور اس اقدام نے ان کے مستقبل کو مزید خطرے میں ڈال دیا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: سلامتی کونسل
پڑھیں:
غزہ سے موصول لاشیں قیدیوں کی نہیں ہیں، اسرائیل کا دعویٰ اور غزہ پر تازہ حملے
یروشلم: اسرائیل نے دعویٰ کیا ہے کہ جمعہ کی شب غزہ سے واپس کیے گئے تین اجسام ان اسرائیلی قیدیوں میں شامل نہیں تھے جو جنگ کے دوران مارے گئے تھے، جبکہ حماس کا کہنا ہے کہ اسرائیل نے نمونے کے تجزیے کے لیے پیشکش مسترد کر دی تھی۔
برطانوی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق، اسرائیلی فوج نے بتایا کہ ریڈ کراس کے ذریعے موصول ہونے والی لاشوں کے فرانزک معائنے سے واضح ہوا کہ یہ قیدیوں کی باقیات نہیں ہیں۔
دوسری جانب حماس کے عسکری ونگ عزالدین القسام بریگیڈز نے وضاحت کی کہ انہیں موصول شدہ لاشوں کی مکمل شناخت نہیں ہو سکی تھی، لیکن اسرائیل کے دباؤ پر انہیں حوالے کیا گیا تاکہ کوئی نیا الزام نہ لگے۔
القسام بریگیڈز نے کہا کہ، ’’ہم نے اجسام اس لیے واپس کیے تاکہ دشمن کی طرف سے کسی جھوٹے دعوے کا موقع نہ ملے‘‘۔
یاد رہے کہ 10 اکتوبر سے جاری امریکی ثالثی میں ہونے والی جنگ بندی کے بعد سے فریقین کے درمیان قیدیوں کی واپسی کا عمل جاری ہے۔ اب تک 20 زندہ قیدی اور 17 لاشیں واپس کی جا چکی ہیں، جن میں 15 اسرائیلی، ایک تھائی اور ایک نیپالی شہری شامل تھے۔
تاہم اسرائیل کا الزام ہے کہ حماس لاشوں کی واپسی میں تاخیر کر رہی ہے، جبکہ حماس کا مؤقف ہے کہ غزہ کی تباہ شدہ عمارتوں کے ملبے میں لاشوں کی تلاش ایک طویل اور پیچیدہ عمل ہے۔
اسی دوران حماس کے سیکیورٹی ذرائع کے مطابق، ہفتے کی صبح اسرائیل نے جنوبی غزہ میں کئی فضائی حملے کیے اور خان یونس کے ساحل کی سمت سے بحری گولہ باری بھی کی۔
غزہ کے شہری دفاعی ادارے کے مطابق، ہفتے کے آغاز میں اسرائیلی فوج کے ایک اہلکار کی ہلاکت کے بعد، اسرائیل نے جنگ بندی کے باوجود اب تک کا سب سے مہلک فضائی حملہ کیا، جس میں 100 سے زائد فلسطینی جاں بحق ہوئے۔