ارمغان کے والد کامران قریشی کی ضمانت منسوخ کرنے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ
اشاعت کی تاریخ: 12th, September 2025 GMT
کراچی:
ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج ساؤتھ نے غیر قانونی اسلحہ کیس میں ارمغان کے والد کامران قریشی کی ضمانت منسوخ کرنے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا، فیصلہ کل سنائے جانے کا امکان ہے۔
ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج ساؤتھ کی عدالت کے روبرو غیر قانونی اسلحہ کیس میں ارمغان کے والد کامران قریشی کی ضمانت منسوخ کرنے کی پراسیکیوٹر عبد الرزاق کی درخواست پر سماعت ہوئی۔ پراسیکیوٹر عبدالرزاق گجر نے موقف دیا کہ عدالت کو گمراہ کرکے ضمانت لی گئی، عدالت کے فیصلے سے افسران بالا بہت ناراض ہیں۔
عدالت نے اظہار حیرت کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ اچھا تو آپ کے افسران بالا ہم سے ناراض ہیں؟ پراسیکیوٹر نے موقف دیا کہ میں نے افسران بالا کو سمجھا دیا ہے غلطی انسان سے ہی ہوتی ہے تو وہ سمجھ گئے۔ عدالت نے ریمارکس دیے کہ اچھا آپ کے سمجھانے سے افسران بالا سمجھ گئے کہ عدالت سے غلطی ہوئی ہے؟۔
پراسیکیوٹر نے موقف دیا کہ ملزم کامران قریشی کو ضمانت ملنے سے اس کو فائدہ پہنچ سکتا ہے۔ کامران قریشی کے دیگر مقدمات بھی کمزور ہوسکتے ہیں۔ استدعا ہے کہ ملزم کامران قریشی کی ضمانت منسوخ کی جائے۔
وکیل صفائی خرم عباس ایڈووکیٹ نے موقف دیا کہ ملزم کیخلاف مقدمہ جھوٹا ہے اور اسے میرٹ پر ضمانت دی گئی ہے۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ ہم آپ کی درخواست کو دیکھتے ہیں اور میرٹ پر فیصلہ سنائیں گے۔
عدالت نے درخواست پر دلائل سننے کے بعد ملزم کامران قریشی کی ضمانت منسوخی کا فیصلہ 13 ستمبر تک محفوظ کرلیا۔ فیصلہ کل سنائے جانے کا امکان ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کامران قریشی کی ضمانت منسوخ نے موقف دیا کہ افسران بالا کی درخواست درخواست پر عدالت نے
پڑھیں:
ڈکی بھائی جوا ایپ کیس میں اہم پیشرفت
لاہور ہائیکورٹ نے یوٹیوبر سعد الرحمٰن عرف ڈکی بھائی کی درخواست ضمانت سماعت کے لیے مقرر کردی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق جسٹس فاروق حیدر آج ڈکی بھائی کی ضمانت بعد ازگرفتاری پر سماعت کریں گے۔
سعد الرحمان عرف ڈکی بھائی نے جوئے کی ایپ کے پروموشن کے مقدمے میں درخواست ضمانت دائر کی تھی۔
درخواست میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ درخواست گزار کو بیرون ملک جاتے ہوئے این سی سی آئی اے نے ائیرپورٹ سے گرفتار کیا، این سی سی آئی اے نے کبھی نوٹس بھجوا کر طلب نہیں کیا۔
درخواست میں یہ بھی بتایا گیا کہ درخواست گزار جسمانی ریمانڈ پر دس روز تک این سی سی آئی اے کی تحویل میں رہے۔