خوبرو اداکارہ دیشا پٹانی کے گھر کے باہر فائرنگ؛ گولڈی برار گینگ کی خوفناک دھمکی
اشاعت کی تاریخ: 13th, September 2025 GMT
خوبصورت اداکارہ دیشا پٹانی کے گھر کے باہر مبینہ طور پر بدنام زمانہ گینگ گولڈی برار کے کارندوں نے اندھا دھند فائرنگ کی ہے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق بالی ووڈ حسینہ دیشا پٹانی کے گھر کے باہر گولیوں کی گڑگڑاہٹ نے سب کو دہلا دیا۔ فائرنگ کا نشانہ ان کے والد بنے لیکن وہ محفوظ رہے۔
واقعے کی ذمہ داری بھارت کے بدنام زمانہ گولڈی برار اور روہت گودارا گینگ نے قبول کرلی ہے اور دھمکی دی کہ دیشا کی بہن خوشبو ہمارے "روحانی رہنماؤں" کے بارے میں مبینہ توہین آمیز الفاظ کہے۔
گینگ نے سوشل میڈیا پر واقعے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے دھمکی دی کہ خوشبو پٹانی کو سبق سیکھانے کے لیے حملہ کیا گیا۔ اگر انھوں نے دوبارہ ایسا کیا تو تو کسی کو نہیں بخشا جائے گا۔
اداکارہ اور اہل خانہ خوف زدہ ہیں اور فی الحال دیشا پٹانی اور ان کی بہن نے خاموشی اختیار کر رکھی ہے۔ خوشبو پٹانی نے صرف اتنا کہا کہ ان کے بیانات کو "توڑ مروڑ کر" پیش کیا گیا تھا۔
ادھر پولیس نے علاقے کو گھیرے میں لے کر تحقیقات شروع کر دی ہیں۔ علاقے میں خوف و ہراس پھیل گیا شوبز حلقوں میں بھی اس واقعے نے ہلچل مچا دی ہے۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: دیشا پٹانی
پڑھیں:
لیبیا کے ساحل پر کشتی میں خوفناک آگ، 50 سوڈانی پناہ گزین جاں بحق
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
طرابلس: لیبیا کے ساحل کے قریب تارکینِ وطن کی کشتی میں خوفناک آگ بھڑک اُٹھی، جس کے نتیجے میں کم از کم 50 سوڈانی پناہ گزین جاں بحق ہوگئے جبکہ 24 افراد کو زندہ بچا لیا گیا۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق یہ واقعہ اس مہلک سمندری راستے پر پیش آیا ہے، جسے افریقی ممالک کے ہزاروں پناہ گزین یورپ پہنچنے کے لیے استعمال کرتے ہیں۔
تاحال حادثے کی اصل وجہ معلوم نہیں ہوسکی، حکام نے تحقیقات کے لیے ایک انکوائری کمیٹی تشکیل دے دی ہے۔ عینی شاہدین اور امدادی اداروں نے تصدیق کی ہے کہ جاں بحق اور زخمی ہونے والوں میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔
اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین (UNHCR) نے واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ زخمیوں کو فوری طبی امداد فراہم کی جا رہی ہے لیکن ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ موجود ہے، ادارے نے ایک بیان میں زور دیا ہے کہ ایسے سانحات کو روکنے کے لیے فوری اور ٹھوس اقدامات ناگزیر ہیں۔
اعداد و شمار کے مطابق صرف گزشتہ سال بحیرۂ روم میں 2,452 افراد ہلاک یا لاپتا ہوئے، جس سے یہ دنیا کا سب سے خطرناک سمندری راستہ قرار دیا جاتا ہے۔ اگست میں بھی اٹلی کے جزیرے لامپیدوسا کے قریب دو کشتیوں کے ڈوبنے سے کم از کم 27 افراد ہلاک ہوگئے تھے جبکہ جون میں لیبیا کے قریب دو کشتیوں کے حادثے میں تقریباً 60 تارکین وطن سمندر میں ڈوب گئے تھے۔
خیال رہے کہ یورپی یونین نے حالیہ برسوں میں لیبیا کے کوسٹ گارڈ کو فنڈز اور سازوسامان فراہم کرکے غیر قانونی ہجرت کو روکنے کی کوششیں تیز کی ہیں، لیکن انسانی حقوق کی تنظیموں کا مؤقف ہے کہ اس پالیسی نے پناہ گزینوں کے لیے خطرات مزید بڑھا دیے ہیں۔
حقوقِ انسانی کی تنظیموں نے بارہا خبردار کیا ہے کہ لیبیا میں تارکین وطن کو حراستی مراکز میں بدترین حالات، تشدد، زیادتی اور بھتہ خوری کا سامنا کرنا پڑتا ہے، جہاں ہزاروں افراد اب بھی پناہ کے انتظار میں پھنسے ہوئے ہیں۔