چند ہفتوں میں غزہ کے اڑھائی لاکھ سے زیادہ شہری نقل مکانی کر چکے، اسرائیلی فوج کا دعوی
اشاعت کی تاریخ: 13th, September 2025 GMT
اسرائیلی فوج نے دعویٰ کیا ہے کہ گزشتہ چند ہفتوں میں غزہ شہر کے 2.5 لاکھ سے زیادہ رہائشی نقل مکانی کر چکے ہیں۔
عرب میڈیا کے مطابق اسرائیلی فوج کے ترجمان کرنل اویخائے ادرعی نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ گزشتہ چند ہفتوں میں غزہ کے شہری اپنی جان بچانے کے لیے شہر چھوڑنے پر مجبور ہوئے ہیں، اس دوران غزہ شہر کے 2.
یہ بھی پڑھیں: غزہ کی زمین فلسطینیوں کی ہے جن کے حقوق ناقابلِ تنسیخ ہیں، سعودی ولی عہد محمد بن سلمان
ادھر اسرائیلی فوج نے ہفتے کو سوشل میڈیا پیغام میں کہا کہ غزہ شہر کے باقی شہری فوری طور پر جنوب کی طرف جائیں،اقوام متحدہ کے مطابق 86 ہزار سے زائد خیمے اور دیگر سامان ابھی تک غزہ پہنچنے کے انتظار میں ہیں۔
اسرائیل نے حالیہ دنوں میں غزہ شہر پر حملوں میں تیزی لائی ہے، کئی بلند عمارتوں کو تباہ کیا گیا اور حماس پر الزام لگایا گیا کہ ان عمارتوں میں نگرانی کے آلات نصب تھے، فوج نے شہریوں کو شہر خالی کرنے کا حکم دیا ہے تاکہ غزہ کے سب سے بڑے شہری مرکز پر کنٹرول حاصل کیا جا سکے۔
دوسری جانب ہفتے کے روز غزہ میں اسرائیلی فضائی حملوں میں کم از کم 32 افراد شہد ہوئے جن میں 12 بچے بھی شامل ہیں۔ شفا اسپتال کے مردہ خانے میں لائی گئی لاشوں میں ایک ہی خاندان کے 10 افراد بھی شامل ہیں جن کی ہلاکت شیخ رضوان محلے میں ایک مکان پر حملے کے نتیجے میں ہوئی۔
یہ بھی پڑھیں: ٹرمپ کا معاہدہ تسلیم کیا جائے تو غزہ کی جنگ فوراً ختم ہو سکتی ہے، نیتن یاہو
اقوام متحدہ کے مطابق وسط اگست سے وسط ستمبر تک ایک لاکھ سے زائد افراد غزہ شہر چھوڑ چکے ہیں، تاہم اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ یہ تعداد ڈھائی لاکھ سے بڑھ گئی ہے۔ بہت سے خاندان بار بار بے گھر ہونے یا اخراجات برداشت نہ کر پانے کے باعث نقل مکانی سے گریزاں ہیں۔
اقوام متحدہ اور امدادی اداروں نے خبردار کیا ہے کہ بڑے پیمانے پر نقل مکانی انسانی بحران کو مزید سنگین بنا دے گی۔ جنوبی غزہ میں جن علاقوں کو محفوظ زون قرار دیا گیا ہے وہاں پہلے ہی بھیڑ ہے اور وہاں جانے پر فی خاندان ایک ہزار ڈالر سے زائد کا خرچ آسکتا ہے۔
یہ بمباری اس وقت تیز ہوئی ہے جب چند روز قبل اسرائیل نے قطر میں حماس رہنماؤں کو نشانہ بنایا، جس کے بعد جنگ بندی مذاکرات بھی خطرے میں پڑ گئے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: فلسطینیوں کی جبری نقل مکانی کا منصوبہ، اسرائیلی حکومت اور فوج میں شدید اختلافات
دوسری جانب یرغمالیوں کے اہل خانہ نے اسرائیلی حکومت سے اپیل کی ہے کہ حملے روکے جائیں کیونکہ اب بھی 48 یرغمالی غزہ میں موجود ہیں جن میں تقریباً 20 کے زندہ ہونے کا یقین ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news اسرائیلی فوج غزہ فلسطین نکل مکانیذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسرائیلی فوج فلسطین نکل مکانی اسرائیلی فوج نقل مکانی لاکھ سے
پڑھیں:
سلمان خان دہشت گرد قرار؟ بھارتی میڈیا کا ایک اور پروپیگنڈا
بھارتی میڈیا میں گزشتہ دنوں یہ دعویٰ گردش کرتا رہا کہ پاکستان نے بالی ووڈ اداکار سلمان خان کو دہشت گردوں کی فہرست میں شامل کرلیا ہے۔
یہ دعویٰ اس وقت سامنے آیا جب سلمان خان نے سعودی عرب کے شہر ریاض میں منعقد ہونے والے ’جوائے فورم 2025‘ کے دوران گفتگو میں بلوچستان کا حوالہ دیا تھا۔ بھارتی میڈیا نے اسی بیان کو بنیاد بناتے ہوئے کہا کہ پاکستان نے انہیں انسدادِ دہشت گردی ایکٹ (اے ٹی اے) کے فورتھ شیڈول میں شامل کر لیا ہے۔
ان رپورٹس کے مطابق ایک مبینہ سرکاری نوٹیفکیشن جاری کیا گیا تھا، جس میں سلمان خان کو ’آزاد بلوچستان کا حمایتی‘ قرار دے کر فورتھ شیڈول میں شامل کرنے کا ذکر تھا۔ یہ نوٹیفکیشن مبینہ طور پر محکمہ داخلہ بلوچستان کی جانب سے 16 اکتوبر 2025 کو جاری ہونے کا دعویٰ کیا گیا۔
تاہم جب پاکستانی میڈیا اداروں نے اس دستاویز کا بغور جائزہ لیا تو متعدد تضادات سامنے آئے۔
سب سے پہلے، اس نوٹیفکیشن کا اجرا نمبر (No. SO (Judl: II)/8 (1)/2025/ATA/5995-6018) بالکل وہی تھا جو محکمہ داخلہ بلوچستان کی ایک پہلے سے تصدیق شدہ دستاویز پر موجود تھا، جسے شالے بلوچ نامی شخص نے 21 اکتوبر کو سوشل میڈیا پر شیئر کیا تھا۔
مزید تحقیق سے یہ بھی ثابت ہوا کہ نوٹیفکیشن کی تاریخ 16 اکتوبر درج تھی، جب کہ سلمان خان نے جوائے فورم میں شرکت 17 اکتوبر کو کی تھی۔ اس کے علاوہ دستاویز کا فارمیٹ، فونٹس، الائنمنٹ، ولدیت کا خانہ، اور شناختی کارڈ نمبر، سب پاکستانی سرکاری معیار سے مطابقت نہیں رکھتے تھے۔
دستاویز میں بلوچستان کے املا میں غلطی بھی موجود تھی، اور سب سے اہم بات یہ کہ اس پر موجود دستخط بالکل ویسے ہی تھے جیسے شالے بلوچ کی شیئر کردہ اصل دستاویز پر تھے، جس سے واضح ہوا کہ یہ ڈیجیٹل ایڈیٹنگ کے ذریعے جعلی طور پر تیار کی گئی فائل تھی۔
پاکستانی انٹیلی جنس ذرائع اور محکمہ داخلہ بلوچستان کے حکام نے اس نوٹیفکیشن کو من گھڑت اور جعلی قرار دیا، اور کہا کہ ایسا کوئی حکم نامہ کبھی جاری نہیں ہوا۔
دوسری جانب، سلمان خان کے اس بیان پر جسے بنیاد بنا کر شور مچایا گیا، حقیقت میں انہوں نے صرف یہ کہا تھا کہ ’’یہاں بلوچستان، افغانستان اور پاکستان سے لوگ کام کر رہے ہیں، اسی لیے فلمیں فوراً کامیاب ہو جاتی ہیں۔‘‘
یعنی یہ بات تناظر سے کاٹ کر پیش کی گئی اور اس کی بنیاد پر سیاسی رنگ دیا گیا۔
سلمان خان کو دہشت گرد قرار دینے کا دعویٰ سراسر جھوٹا ہے، اور بھارتی میڈیا نے ایک جعلی نوٹیفکیشن کو بنیاد بنا کر غلط معلومات پھیلائیں۔
TagsShowbiz News Urdu