ریٹائرڈ ججز کی سیکیورٹی سے متعلق سپریم کورٹ کی وضاحت
اشاعت کی تاریخ: 13th, September 2025 GMT
ریٹائرڈ ججز کی سکیورٹی سے متعلق مراسلے پر سپریم کورٹ کی وضاحت،ترجمان سپریم کورٹ نے اعلامیہ جاری کر دیا۔
سپریم کورٹ کی طرف سے جاری کیے گئے اعلامیہ کے مطابق عوامی وسائل کے دانش مندانہ استعمال کے عزم سے چیف جسٹس کی سیکیورٹی کو معقول بنایا ہے۔
اعلامیے کے مطابق چیف جسٹس پاکستان سمیت ججز کی سیکیورٹی کو ریگولیٹ کیا گیا ہے، پروٹوکول میں سرکاری گاڑیوں کی تعداد آٹھ سے کم کر کے دو کر دی ہے دیگر ججوں کے لیے حفاظتی نظام کو بھی مناسب طریقے سے منظم کیا گیا ہے۔
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ ریٹائرڈ ججوں کی سکیورٹی کو بھی مروجہ قوانین، سیکیورٹی پروٹوکولز اور استحقاق کے مطابق ریگولیٹ کیا گیا ہے۔
صدارتی حکم ریٹائرڈ ججوں کو تاحیات سیکیورٹی فراہم کرتا ہے،ریٹائرڈ ججز ماضی میں حساس ڈیوٹی کر چکے ہوتے ہیں،مسلسل سیکیورٹی خدشات کو مدنظر رکھتے ہوئے سرکلر جاری کیا گیا تھا۔
سیکورٹی پروٹوکولز کو عملی شکل دینے کے لیے سرکلر جاری کیا گیا تھا،یہ سکیورٹی بغیر کسی غیر معمولی فائدہ، اضافی رعایت یا مراعات میں شامل نہیں،سرکلر اس لئے جاری کیا گیا کہ ضرورت سے زیادہ فورس کی تعیناتی نہ ہو،مقصد سپریم کورٹ، وزارت داخلہ اور صوبائی حکام کے درمیان ہم آہنگی یقینی بنانا تھا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: سپریم کورٹ کیا گیا گیا ہے
پڑھیں:
پارا چنار حملہ کیس: راستہ دوسرے ملک سے آتا ہے، دشمن پہچانیں: سپریم کورٹ
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن) سپریم کورٹ کی جسٹس مسرت ہلالی نے پارا چنار حملہ کیس میں ریمارکس دیئے ہیں کہ جہاں پارا چنار حملہ ہوا وہ راستہ دوسرے ملک سے آتا ہے، اپنا دشمن پہچانیں۔
نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز کے مطابق پارا چنار قافلے پر حملے کے دوران گرفتار ملزم کی درخواست ضمانت پر سماعت سپریم کورٹ میں جسٹس مسرت ہلالی اور جسٹس صلاح الدین پنہور پر مشتمل 2 رکنی بنچ نے سماعت کی۔
دورانِ سماعت سی ٹی ڈی کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ واقعے میں 37 افراد جاں بحق ، 88 افراد زخمی ہوئے ہیں، جسٹس مسرت ہلالی نے استفسار کیا کہ اس واقعہ میں ایک ہی بندے کی شناخت ہوئی ہے کیا ؟ جو حملہ کرنے پہاڑوں سے آئے تھے، ان میں سے کوئی گرفتار نہیں ہوا؟
کسی بھی بیرونی جارحیت کا جواب سخت اور شدید ہوگا، ڈی جی آئی ایس پی آر
وکیل نے جواب دیا کہ ان میں سے 9 لوگوں کی ضمانت سپریم کورٹ نے خارج کی ہے، جسٹس مسرت ہلالی نے پوچھا کہ اب کیا صورت حال ہے، راستے کھل گئے ہیں ؟ ، جس پر وکیل نے بتایا کہ صبح 9 بجے سے دن 2 بجے تک راستے کھلے رہتے ہیں۔
جسٹس مسرت ہلالی نے سی ٹی ڈی کے وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ جہاں پارا چنار حملہ ہوا وہ راستہ دوسرے ملک سے آتا ہے، آپ اپنا دشمن پہچانیں، صورتحال کو ٹھنڈا کرنے کی کوشش کریں۔
بعد ازاں عدالت نے ملزم کو وکیل کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔