Express News:
2025-09-18@11:47:00 GMT

ریٹائرڈ ججز کی سیکیورٹی سے متعلق سپریم کورٹ کی وضاحت

اشاعت کی تاریخ: 13th, September 2025 GMT

ریٹائرڈ ججز کی سکیورٹی سے متعلق مراسلے پر سپریم کورٹ کی وضاحت،ترجمان سپریم کورٹ نے اعلامیہ جاری کر دیا۔

سپریم کورٹ کی طرف سے جاری کیے گئے اعلامیہ کے مطابق عوامی وسائل کے دانش مندانہ استعمال کے عزم سے چیف جسٹس  کی سیکیورٹی کو معقول بنایا ہے۔

اعلامیے کے مطابق چیف جسٹس پاکستان سمیت ججز کی سیکیورٹی کو ریگولیٹ کیا گیا ہے، پروٹوکول میں سرکاری گاڑیوں کی تعداد آٹھ سے کم کر کے دو کر دی ہے دیگر ججوں کے لیے حفاظتی نظام کو بھی مناسب طریقے سے منظم کیا گیا ہے۔

اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ ریٹائرڈ ججوں کی سکیورٹی کو بھی مروجہ قوانین، سیکیورٹی پروٹوکولز اور استحقاق کے مطابق ریگولیٹ کیا گیا ہے۔

صدارتی حکم  ریٹائرڈ ججوں کو تاحیات سیکیورٹی فراہم کرتا ہے،ریٹائرڈ ججز ماضی میں حساس ڈیوٹی کر چکے ہوتے ہیں،مسلسل سیکیورٹی خدشات کو مدنظر رکھتے ہوئے سرکلر جاری کیا گیا تھا۔

سیکورٹی پروٹوکولز کو عملی شکل دینے کے لیے سرکلر جاری کیا گیا تھا،یہ سکیورٹی بغیر کسی غیر معمولی فائدہ، اضافی رعایت یا مراعات میں شامل نہیں،سرکلر اس لئے جاری کیا گیا کہ ضرورت سے زیادہ فورس کی تعیناتی نہ ہو،مقصد سپریم کورٹ، وزارت داخلہ اور صوبائی حکام کے درمیان ہم آہنگی یقینی بنانا تھا۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: سپریم کورٹ کیا گیا گیا ہے

پڑھیں:

وقف سیاہ قانون کے ختم ہونے تک قانونی اور جمہوری جدوجہد جاری رہیگی، مولانا ارشد مدنی

جمعیۃ علماء ہند کے صدر نے کہا کہ یہ نیا وقف قانون ملک کے اس آئین پر براہ راست حملہ ہے جو شہریوں اور اقلیتوں کو نہ صرف برابر کا حق دیتا ہے بلکہ انہیں مکمل مذہبی آزادی بھی فراہم کرتا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ سپریم کورٹ آف انڈیا نے وقف (ترمیمی) قانون 2025 کو منسوخ کرنے سے منع کر دیا ہے۔ حالانکہ عدالت نے وقف قانون کی کچھ دفعات پر جزوی ترمیم اور ایک پر مکمل طور سے روک لگا دی ہے۔ اس فیصلے پر جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا ارشد مدنی کا ردعمل سامنے آیا ہے۔ انہوں نے وقف قانون کی 3 اہم متنازعہ دفعات پر ملی عبوری راحت کے فیصلے کا استقبال کیا ہے۔ انہوں نے اپنے فوری ردعمل میں کہا ہے کہ ’’انصاف اب بھی زندہ ہے‘‘۔ جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا ارشد مدنی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک پوسٹ کے ذریعہ سپریم کورٹ کے فیصلے سے متعلق اپنا یہ اطمینان ظاہر کیا ہے۔

اس پوسٹ میں انہوں نے لکھا ہے کہ جمعیۃ علماء ہند وقف قانون کی 3 اہم متنازعہ دفعات پر ملی عبوری راحت کے فیصلے کا استقبال کرتی ہے۔ اس عبوری راحت نے ہماری اس امید کو یقین میں بدل دیا ہے کہ انصاف اب بھی زندہ ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے عزم ظاہر کیا کہ جمعیۃ علماء ہند اس سیاہ قانون کے ختم ہونے تک اپنی قانونی اور جمہوری جدوجہد جاری رکھے گی۔ مولانا ارشد مدنی کے مطابق یہ نیا وقف قانون ملک کے اس آئین پر براہ راست حملہ ہے جو شہریوں اور اقلیتوں کو نہ صرف برابر کا حق دیتا ہے بلکہ انہیں مکمل مذہبی آزادی بھی فراہم کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ قانون مسلمانوں کی مذہبی آزادی چھین لینے کی ایک آئین مخالف سازش ہے، اس لئے جمعیۃ علماء ہند نے وقف قانون 2025 کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں یقین ہے کہ سپریم کورٹ اس سیاہ قانون کو ختم کر کے ہمیں مکمل آئینی انصاف فراہم کرے گا۔ قابل ذکر ہے کہ سپریم کورٹ نے آج وقف (ترمیمی) قانون 2025 کی کچھ دفعات پر روک لگا دی ہے۔ چیف جسٹس آف انڈیا بی آر گوئی اور جسٹس اے جی مسیح کی بنچ نے وقف کرنے کے لئے 5 سال تک اسلام پر عمل کرنا لازمی قرار دینے والے التزام پر اس وقت تک روک لگا دی ہے جب تک کہ متعلقہ ضابطہ قائم نہیں ہو جاتا۔ اس کے علاوہ اب کلکٹر کو جائیداد تنازعہ پر فیصلہ لینے کا حق نہیں ہوگا۔ اپنے عبوری فیصلے میں سپریم کورٹ نے یہ بھی کہا کہ ریاستی وقف بورڈ میں 3 سے زائد غیر مسلم رکن نہیں ہونے چاہئیں، جبکہ مرکزی وقف بورڈ میں 4 سے زائد غیر مسلم اراکین نہیں ہوں گے۔

متعلقہ مضامین

  • سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے سپر ٹیکس سے متعلق درخواستوں کی سماعت جمعہ تک ملتوی کردی
  • رجسٹرار سپریم کورٹ سلیم خان کی رخصت کا نوٹی فیکیشن جاری کر دیا گیا
  • اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس طارق جہانگیری کو کام سے روکنے کا حکمنامہ جاری
  • کیا قومی اسمبلی مالی سال سے ہٹ کر ٹیکس سے متعلق بل پاس کر سکتی ہے: سپریم کورٹ
  • سپریم کورٹ نے ریٹائرڈ ججز کی بیوائوں کو تاحیات سکیورٹی دینے کا حکم واپس لے لیا
  • ریٹائرڈ ججز کی بیواؤں کا سیکورٹی دینے کا حکم واپس
  • سپریم کورٹ کے ریٹائرڈ ججز کی سیکیورٹی کے حوالے سے وضاحت
  • تاحیات سیکیورٹی ریٹائرڈ ججز کیلئے ہے انکی بیواؤں کے لیے نہیں، سپریم کورٹ
  • سپریم کورٹ نے ریٹائرڈ ججز کی بیواؤں کو سیکیورٹی دینے کا اپنا فیصلہ واپس لے لیا
  • وقف سیاہ قانون کے ختم ہونے تک قانونی اور جمہوری جدوجہد جاری رہیگی، مولانا ارشد مدنی