حسان نیازی کی ملٹری کورٹ کارروائی کیخلاف درخواست سماعت کیلیے مقرر
اشاعت کی تاریخ: 13th, September 2025 GMT
لاہور:
ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی رہنما حسان نیازی کی ملٹری کورٹ کی کارروائی کے خلاف دائر درخواست سماعت کے لیے مقرر کر دی ہے۔
جسٹس سید شہباز علی رضوی کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ 16 ستمبر کو درخواست پر سماعت کرے گا۔ عدالت نے رجسٹرار آفس کے اعتراضات پر وفاقی حکومت کو نوٹس جاری کر رکھا ہے۔
رجسٹرار آفس نے مؤقف اپنایا ہے کہ درخواست کے ساتھ کمانڈنگ آفیسر کے مصدقہ آرڈر کی نقل شامل نہیں کی گئی اور متعلقہ فورم سے رجوع بھی نہیں کیا گیا۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز عدالت نے حسان نیازی کی ملٹری کسٹڈی، ملٹری کورٹ کی کارروائی اور کورٹ مارشل کے خلاف درخواست پر وفاقی حکومت سے جواب طلب کیا تھا۔ کیس کی سماعت جسٹس سید شہباز علی رضوی اور جسٹس طارق محمود باجوہ پر مشتمل دو رکنی بینچ نے کی تھی۔
یہ خبر بھی پڑھیں: لاہور ہائیکورٹ؛ حسان نیازی کی ملٹری کسٹڈی، کورٹ مارشل کیخلاف درخواست، وفاقی حکومت کو نوٹس
سینئر قانون دان فیصل صدیقی کی وساطت سے دائر درخواست میں حسان نیازی نے مؤقف اپنایا تھا کہ 9 مئی کیس میں گرفتاری کے بعد انہیں کسی سویلین عدالت میں پیش نہیں کیا گیا بلکہ تھانہ سرور روڈ پولیس نے غیر قانونی طور پر فوج کے حوالے کر دیا۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ کمانڈنگ آفیسر کا 17 اگست 2023 کا نوٹیفکیشن کالعدم قرار دیا جائے اور ملٹری کسٹڈی سمیت تمام کارروائیاں ختم کی جائیں۔
درخواست گزار نے عدالت سے استدعا کی ہے کہ انہیں جیل سے رہا کرنے یا انسداد دہشتگردی عدالت کے سامنے پیش کرنے کا حکم دیا جائے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: حسان نیازی کی ملٹری
پڑھیں:
حاضر سروس جج کیخلاف کارروائی سپریم جوڈیشل کونسل ہی کر سکتی ہے: اسلام آباد ہائیکورٹ
اسلام آباد(آئی این پی )اسلام آباد ہائیکورٹ میں حاضر سروس جج کے خلاف توہین عدالت کی درخواست پر جسٹس خادم حسین سومرو نے ریمارکس دئیے کہ حاضر سروس جج کے خلاف کارروائی سپریم جوڈیشل کونسل ہی کر سکتی ہے۔وکیل کلثوم خالق کی جسٹس ثمن رفعت امتیاز کے خلاف دائر توہین عدالت کی درخواست پر جسٹس خادم حسین سومرو نے رجسٹرار آفس کے اعتراضات کے ساتھ سماعت کی۔درخواست گزار وکیل کلثوم خالق نے ذاتی حیثیت میں عدالت پیش ہو کر آگاہ کیا کہ میری درخواست پر رجسٹرار آفس کے اعتراضات ہیں، جسٹس ثمن رفعت امتیاز نے میرے خلاف غیر قانونی آبزرویشن دیں، میرا نام سپریم کورٹ کے لائسنس کی فہرست میں شامل تھا،عدالتی آبزرویشن کے بعد مجھے سپریم کورٹ کا لائسنس نہ مل سکا، جسٹس ثمن رفعت امتیاز کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کی جائے۔جسٹس خادم حسین سومرو نے کہا کہ کیا ایک جج دوسرے جج کے خلاف کارروائی کر سکتا ہے؟ وکیل کلثوم خالق نے کہا کہ یہ چیف جسٹس کے آرڈر کی خلاف ورزی ہے، اس پر جسٹس خادم حسین سومرو نے کہا کہ اگر کسی حاضر سروس جج یا چیف جسٹس کے خلاف کوئی کارروائی کر سکتا ہے تو وہ ایک ہی ادارہ سپریم جوڈیشل کونسل ہے۔وکیل کلثوم خالق نے جسٹس طارق محمود جہانگیری کیس میں ڈویژن بنچ کے فیصلے کا حوالہ دیا جس پر جسٹس خادم حسین نے کہا کہ اس فیصلے کو سپریم کورٹ کے پانچ رکنی بنچ نے کالعدم قرار دے دیا ہے، ہم اگر ایک دوسرے کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی یا آرڈر کریں تو کیا مناسب لگے گا۔جسٹس خادم حسین سومرو نے ریمارکس دیئے کہ ہر ایک جج کا اپنا اپنا طریقہ کار ہوتا ہے کورٹ کو کنڈکٹ کرنے کا، ہم کسی جج کو ڈائریکشن جاری نہیں کر سکتے، اس پر کلثوم خالق نے کہا کہ سنگل بنچ نے میرے خلاف آبزرویشن دیں جبکہ چیف جسٹس سمیت تین ججز انٹرویو کرنے کی کمیٹی میں شامل تھے، جسٹس ثمن رفعت کی آبزرویشن کی بعد مجھے سپریم کورٹ کا لائسنس نہ مل سکا۔جسٹس خادم حسین سومرو نے کہا کہ دیکھیں آپ کو واضح کہا ہے ایک سٹنگ جج دوسرے کے خلاف کیسے کارروائی کر سکتا ہے یا کوئی قانون بتا دیں، ہم اس پر آرڈر جاری کریں گے۔بعدازاں کیس کی سماعت ملتوی کر دی گئی، تحریری حکم نامہ جاری کیا جائے گا۔