صدر ٹرمپ قطر پر اسرائیلی حملے سے ناخوش ہیں، نیتن یاہو سے اس معاملے پر بات ہوگی، مارکو روبیو
اشاعت کی تاریخ: 14th, September 2025 GMT
واشنگٹن (ویب ڈیسک) امریکی وزیرِ خارجہ مارکو روبیو نے کہا ہے کہ قطر میں حالیہ واقعات پر صدر ڈونلڈ ٹرمپ ناخوش ہیں جبکہ کئی ممالک بھی شدید ناراضی کا اظہار کر رہے ہیں۔
مارکو روبیو نے واضح کیا کہ امریکا قطر میں ہونے والی میٹنگ میں شریک نہیں ہوگا، ہماری توجہ اس بات پر ہے کہ آگے کس طرح بڑھنا ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ یروشلم میں اسرائیلی وزیرِ اعظم بنیامین نیتن یاہو سے ملاقات کے دوران دوحہ پر حملے کے معاملے پر بات کی جائے گی۔
صدر ٹرمپ اور مارکو روبیو نے جمعے کو قطر کے وزیرِ اعظم شیخ محمد بن عبدالرحمٰن آل ثانی سے ملاقات کی تاکہ اسرائیلی کارروائی کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا جا سکے۔ اس ملاقات کو اس بات کی علامت قرار دیا جا رہا ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ مشرقِ وسطیٰ کے اہم اتحادیوں کے درمیان توازن قائم رکھنے کی کوشش کر رہی ہے۔
روبیو کا کہنا تھا کہ صدر ٹرمپ چاہتے ہیں کہ حماس کو شکست دی جائے، جنگ ختم ہو، اور تمام 48 مغوی افراد واپس لائے جائیں چاہے وہ زندہ ہوں یا مردہ۔ ان کے مطابق اب یہ دیکھنا ہے کہ گزشتہ ہفتے پیش آنے والے واقعات ان مقاصد پر کس طرح اثر انداز ہوئے ہیں۔
امریکی وزیرِ خارجہ پیر کو یروشلم میں نیتن یاہو اور دیگر اعلیٰ حکام سے ملاقات کریں گے۔ یہ دورہ ایسے وقت میں ہو رہا ہے جب اقوام متحدہ میں فلسطینی ریاست کے قیام پر متنازع بحث متوقع ہے جس کی اسرائیل بھرپور مخالفت کر رہا ہے۔ مبصرین کے مطابق روبیو کا یہ دورہ اسرائیل کی عالمی سطح پر بڑھتی ہوئی تنہائی کے تناظر میں امریکی حمایت کا مظہر ہے۔
واضح رہے کہ جمعے کو وائٹ ہاؤس میں روبیو اور نائب صدر جے ڈی وینس نے قطری وزیرِ اعظم سے ملاقات کی تھی جبکہ اسی دن صدر ٹرمپ نے نیویارک میں شیخ محمد بن عبدالرحمٰن کے ساتھ عشائیہ بھی کیا۔ یہ ملاقات نائن الیون حملوں کی برسی کے موقع پر ٹرمپ کی نیویارک آمد کے دوران ہوئی۔
یاد رہے کہ منگل کو دوحہ میں حماس رہنماؤں پر اسرائیلی حملے کے بعد عالمی سطح پر سخت ردعمل اور مذمت سامنے آئی تھی۔
Post Views: 3.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: مارکو روبیو سے ملاقات
پڑھیں:
امریکی وزیر خارجہ اسرائیلی دورے سے واپسی پر عجلت میں دوحہ پہنچ گئے؛ اہم پیغام پہنچایا
اسرائیل کے دورے سے واپسی پر امریکی وزیر خارجہ اچانک دوحہ پہنچ گئے جہاں انھوں نے قطری امیر شیخ تمیم بن حمد الثانی اور وزیراعظم محمد بن عبد الرحمان الثانی سے ملاقاتیں کیں۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق یہ دورہ بہت عجلت میں ترتیب دیا گیا۔ ایک گھنٹے سے کچھ کم وقت کے لیے جاری رہنے والی اس ملاقات میں امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے قطر کی سلامتی اور خود مختاری کے لیے بھرپور حمایت کا وعدہ کیا۔
محکمہ خارجہ کے ترجمان نے بتایا کہ مارکو روبیو نے امریکا اور قطر کے درمیان مضبوط دو طرفہ تعلقات کی تصدیق کی اور غزہ میں جنگ کے خاتمے اور تمام یرغمالیوں کو وطن واپس لانے کی کوششوں پر قطر کا شکریہ ادا کیا۔
مارکو روبیو نے اس سے قبل خود یہ کہا تھا کہ دوحہ میں حماس رہنماؤں پر اسرائیلی حملے کے باوجود امریکا اور قطر جلد دفاعی معاہدے کو حتمی شکل دینے کے لیے کام کریں گے۔
وزیر خارجہ مارکو روبیو نے یہ بھی کہا تھا کہ وہ قطر سے ثالث کا کردار ادا کرتے رہنے کی اپیل کریں گے جیسا وہ ماضی میں کرتے آئے ہیں۔
انھوں نے مزید کہا کہ اگر دنیا میں کوئی ایسا ملک ہے جو مذاکرات کے ذریعے جنگ کو ختم کرنے میں مدد کر سکتا ہے تو وہ صرف قطر ہے۔
مارکو روبیو کے اس دورے نے قطر کو اس بات کا یقین دلانے کی بھی کوشش ہے کہ اسرائیلی حملوں نے اس کے کلیدی اتحادی کی طرف سے خلیجی امارات کے ساتھ سکیورٹی کے وعدوں کو نقصان پہنچایا۔
خیال رہے کہ صحافیوں سے گفتگو میں قطری وزارت خارجہ کے ترجمان ماجد الانصاری نے کہا کہ ان کا ملک امریکی حمایت کو سراہتا ہے لیکن یقیناً اس حملے نے ہمارے اور امریکا کے درمیان دفاعی معاہدوں کی ضرورت کو مزید تیز کر دیا۔
یاد رہے کہ ایک ہفتے قبل اسرائیل نے دوحہ میں حماس کی اعلیٰ قیادت کو اس وقت نشانہ بنایا جب وہ غزہ جنگ بندی معاہدے کی امریکی تجویز پر مشاورت کر رہے تھے۔
اسرائیلی حملے میں حماس کی قیادت محفوظ رہی البتہ الخلیل الحیا کے بیٹے سمیت 6 افراد شہید ہوگئے تھے۔