ایشیا کپ 2025 میں روایتی حریف پاکستان اور بھارت کے درمیان ہونے والے میچ سے چند گھنٹے قبل دبئی میں سینکڑوں ٹکٹ فروخت نہ ہوسکے جو پاک-بھارت میچ کے حوالے سے غیر معمولی صورتحال قرار دی جا رہی ہے۔

آج شام شروع ہونے والے میچ سے 8 گھنٹے قبل بھی ٹکٹوں کی دستیابی جاری رہی۔ دبئی انٹرنیشنل کرکٹ اسٹیڈیم کے 3 اسٹینڈز اور ایک ہاسپیٹیلٹی سیکشن میں ٹکٹ اب بھی آفیشل ویب سائٹ پر موجود تھے۔

یہ بھی پڑھیے: ایشیا کپ 2025: پاک بھارت میچ کے ٹکٹوں کی فروخت سست روی کا شکار

پریمیئم اسٹینڈ میں 205 ڈالر، جبکہ مشرقی اور مغربی پویلین میں 245 ڈالر مالیت کے ٹکٹ درجنوں کی تعداد میں دستیاب رہے۔ اسی طرح ہاسپیٹیلٹی اسٹینڈ کے لیے 1,645 ڈالر فی نشست کی قیمت پر ٹکٹ بھی دستیاب تھے۔

ٹکٹ فروخت نہ ہونے پر ٹورنامنٹ کے منتظمین، ایشین کرکٹ کونسل (اے سی سی) اور امارات کرکٹ بورڈ (ای سی بی) کی جانب سے تاحال کوئی باضابطہ بیان جاری نہیں کیا گیا۔ تاہم مقامی شائقین کا کہنا ہے کہ دبئی میں شدید گرمی اور حبس اس صورتِ حال کی بڑی وجہ ہے۔

میچ کے آغاز کے وقت درجہ حرارت 36 ڈگری سینٹی گریڈ (95 ایف) اور نمی 50 فیصد تک رہنے کی پیش گوئی کی گئی ہے۔

دوسری جانب کرکٹ ماہرین کے مطابق مئی میں بھارت اور پاکستان کے درمیان 4 روزہ سرحدی تنازع کے بعد پیدا ہونے والی کشیدگی بھی اس کمی کا سبب بن سکتی ہے۔

یہ بھی پڑھیے: فیفا ورلڈ کپ 2026 کے لیے ٹکٹس کی فروخت کا آج سے آغاز، اس بار قیمتیں کیا رکھی گئیں؟

بھارت کے کچھ شائقین کا کہنا ہے کہ انہوں نے میچ کا بائیکاٹ کیا ہے تاکہ حکومت کے اس فیصلے پر احتجاج درج کر سکیں کہ سیاسی کشیدگی کے باوجود یہ میچ کرایا جا رہا ہے۔

بھارتی میڈیا کے مطابق منتظمین نے اس بار ایک سادہ اور آسان سنگل-ٹکٹ فارمیٹ متعارف کروایا تاکہ شائقین کو ٹکٹ حاصل کرنے میں سہولت ہو، لیکن اس کے باوجود مانگ میں وہ تیزی نہیں آئی جو عام طور پر پاک بھارت مقابلوں میں دیکھی جاتی ہے۔

ماضی میں ایسے میچز کے ٹکٹ چند منٹوں میں فروخت ہوجاتے تھے، جبکہ اس بار کئی نشستیں اب تک خالی ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

Asia Cup CRICKET TICKET PAK INDIA MATCH پاک انڈیا میچ.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: پاک انڈیا میچ پاک بھارت

پڑھیں:

شبر زیدی کے خلاف دو دن قبل درج ہونے والی ایف آئی آر ختم کیوں کرنا پڑی؟

سابق چیئرمین فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) شبر زیدی کے خلاف مالی بے ضابطگیوں اور اختیارات کے ناجائز استعمال کا ایک اہم معاملہ سامنے آیا جس کے بعد وفاقی تحقیقاتی ادارے (FIA) کے اینٹی کرپشن سرکل، کراچی نے شبر زیدی کے خلاف مقدمہ درج کیا تھا۔

اس مقدمے کے مطابق شبر زیدی پر بطور چیئرمین ایف بی آر (مئی 2019 سے جنوری 2020 کے درمیان) 16 ارب روپے سے زائد کے غیر مجاز انکم ٹیکس ریفنڈز کی منظوری دینے کا الزام ہے۔

یہ بھی پڑھیں:سابق چیئرمین ایف بی آر شبر زیدی کیخلاف مالی بے ضابطگیوں کا الزام، ایف آئی اے نے مقدمہ درج کرلیا

ایف آئی اے کے مطابق شبر زیدی نے مبینہ طور پر ایف بی آر کے بعض افسران اور بینک حکام کے ساتھ ملی بھگت کی اور اپنے عہدے کا غلط استعمال کرتے ہوئے یہ بھاری ریفنڈز قواعد و ضوابط کی خلاف ورزی کرتے ہوئے منظور کیے۔

تحقیقات کے نکات

تحقیقات میں یہ بھی بتایا گیا کہ جن کمپنیوں کو یہ ریفنڈز جاری کیے گئے، ان میں کچھ ایسی کمپنیاں شامل تھیں جو ایف بی آر چیئرمین تعینات ہونے سے قبل شبر زیدی کی نجی آڈٹ فرم کی کلائنٹس رہ چکی تھیں۔

ایف آئی اے کے مطابق یہ لین دین مفادات کے ٹکراؤ کے زمرے میں آتا ہے۔ مقدمے میں شبر زیدی کے علاوہ ایف بی آر کے متعلقہ افسران اور بینکوں کے اعلیٰ عہدیداران کو بھی نامزد کیا گیا ہے۔

کیس کی نوعیت اور تازہ پیشرفت

بنیادی طور پر یہ معاملہ اپنے سابق کلائنٹس کو غیر قانونی طور پر بھاری انکم ٹیکس ریفنڈز جاری کرنے کے لیے اختیارات کے ناجائز استعمال کے گرد گھومتا ہے۔ تاہم تازہ ترین معلومات کے مطابق ایف آئی اے کراچی زون نے سابق چیئرمین ایف بی آر کے خلاف مقدمہ ختم کرنے کی منظوری دے دی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:ریحام خان اور بشریٰ بی بی سے شادی کرنے والا کبھی لیڈر نہیں ہو سکتا، شبر زیدی

 ایف آئی آر منسوخی کی اجازت پولیس رول 1934 کے رول 24.7 کے تحت دی گئی اور کیس کو ’سی کلاس‘ میں شامل کرنے کی ہدایت جاری کردی گئی ہے۔

مقدمہ ختم کرنے کی وجوہات

اس فیصلے کے بعد سابق چیئرمین ایف بی آر شبر زیدی اور ایف بی آر افسران کے خلاف مقدمہ ختم کر دیا جائے گا۔ فیلڈ یونٹ کی سفارش پر ڈسچارج رپورٹ عدالت میں جمع کرانے کی ہدایت کردی گئی ہے اور یہ حکم ڈائریکٹر ایف آئی اے کراچی زون کی منظوری سے جاری کیا گیا ہے۔

یاد رہے کہ 3 برس قبل یہ معاملہ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی میں زیرِ بحث آچکا تھا۔ ایف بی آر نے اُس وقت شبر زیدی پر لگائے گئے تمام الزامات کو مسترد کیا تھا۔ فروری 2022 کی ایف بی آر رپورٹ میں غیرقانونی ریفنڈ کا کوئی ثبوت نہیں ملا تھا۔

تحریکِ عدم اعتماد کے بعد معاملہ فائلوں میں دب گیا جس کی وجہ سے اس پر فیصلہ نہ ہوسکا۔

ایف آئی اے نے اب دوبارہ انہی الزامات کی بنیاد پر انکوائری رجسٹر کی تھی، شبر زیدی اور ان کی سابق فرم کا ریکارڈ ایف بی آر سے طلب کیا گیا تھا اور ایف بی آر رپورٹ کے مطابق ریفنڈز قانونی طریقہ کار کے تحت جاری ہوئے تھے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

ایف آئی اے پبلک اکاؤنٹس کمیٹی چیئرمین ایف بی آر شیبر زیدی مفادات کا ٹکراؤ

متعلقہ مضامین

  • پاکستان کرکٹ زندہ باد
  • ویمنز کرکٹ ورلڈ کپ: جنوبی افریقہ اور انڈیا کا فائنل میں مقابلہ تاریخ ساز کیوں قرار دیا جارہا ہے؟
  • بھارت میں گرفتار ہونے والے سارے جاسوس پاکستانی چاکلیٹ کیوں کھاتے ہیں؟
  • مٹیاری: شہر بھرمیں کیمیکل ملے دودھ کی چائے فروخت ہونے لگی
  • ابوظہبی ٹی10؛عالمی کرکٹ اسٹارز کے ساتھ رائل چیمپس کی انٹری
  • شبر زیدی کے خلاف دو دن قبل درج ہونے والی ایف آئی آر ختم کیوں کرنا پڑی؟
  • ویمنز ورلڈکپ 2025 کا فائنل گزشتہ 12 ایونٹس کے فائنل سے مختلف کیوں ہوگا؟
  • سگنل خراب ہے لیکن کیمرے سے ڈر لگ رہا ہے، سڑک پر پھنسے کراچی کے نوجوانوں کی ویڈیو وائرل
  • ایشیا کپ رائزنگ اسٹارز: پاکستان اور بھارت کی ایمرجنگ ٹیمیں 16 نومبر کو آمنے سامنے
  • پاک بھارت ٹیمیں ایک بار پھر مد مقابل آنے کو تیار