سیلابی نقصانات کا اندازہ جدید ڈیٹا اور سافٹ ویئر کی مدد سے لگانے کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 14th, September 2025 GMT
: حکومت نے حالیہ سیلاب سے ہونے والے نقصانات کا درست اور جامع تخمینہ لگانے کے لیے جدید ٹیکنالوجی اور دستیاب اعداد و شمار کا استعمال کرنے کا فیصلہ کیا ہے .نجی ٹی وی کے مطابق نقصانات کا اندازہ لگانے کے لیے مردم شماری، زرعی شماری اور اکنامک سینسز سے حاصل شدہ ڈیٹا کے ساتھ خصوصی سافٹ ویئرز استعمال کیے جائیں گے۔ اس ڈیٹا کی مدد سے مختلف شعبوں کو پہنچنے والے نقصان کا تفصیلی تجزیہ ممکن بنایا جائے گا۔
زرعی شعبے میں فصلوں اور مویشیوں (لائیو اسٹاک) کو پہنچنے والے نقصان کا جائزہ زرعی شماری کے ڈیٹا سے لیا جائے گا، جبکہ اکنامک سینسز کی مدد سے انفرااسٹرکچر، کاروباری مراکز اور دیگر املاک کو پہنچنے والے نقصان کا اندازہ لگایا جائے گا۔
حکام کا کہنا ہے کہ حالیہ اکنامک سینسز کے دوران ملک بھر کی عمارتوں کو جیو ٹیگ کیا گیا تھا، جس کی بدولت اسکولوں، کالجوں، جامعات، مساجد، بازاروں اور دیگر اہم عمارتوں کی تباہی یا نقصان کی درست معلومات حاصل کی جا سکیں گی۔
یہ ڈیٹا ضلعی، بلاک اور گاؤں کی سطح پر نقصانات کی نشاندہی اور تجزیے میں معاون ثابت ہوگا، جس سے بحالی اور امدادی اقدامات کو بہتر منصوبہ بندی کے تحت انجام دیا جا سکے گا۔
وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی و ترقی، احسن اقبال نے ادارہ شماریات کو ہدایت کی ہے کہ نقصانات کے تخمینے کے اس جدید نظام پر فوری عملدرآمد شروع کیا جائے تاکہ متاثرہ علاقوں کی بحالی کے لیے بروقت اور مؤثر فیصلے کیے جا سکیں۔
Post Views: 5.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
کسانوں کے نقصان کا ازالہ نہ ہوا تو فوڈ سیکیورٹی خطرے میں پڑ جائے گی، وزیراعلیٰ سندھ
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ سیلاب کی پیک گڈو بیراج سے گزر چکی ہے اور اب اس میں کمی آنا شروع ہوگئی ہے، جب کہ اس وقت سکھر بیراج پر پیک موجود ہے اور امید ہے کہ آج وہاں بھی صورتحال بہتر ہونا شروع ہوجائے گی۔ اسلام ٹائمز۔ وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ سیلاب سے کسانوں کو پہنچنے والے نقصان کا فوری حل نکالنا ضروری ہے ورنہ فوڈ سیکیورٹی خطرے میں پڑ جائے گی۔ کراچی میں وزیر اعلی سندھ مراد علی شاہ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سیلاب سے کسانوں کو پہنچنے والے نقصان کا فوری حل نکالنا ضروری ہے، بصورت دیگر ملک میں فوڈ سیکیورٹی کے سنگین مسائل پیدا ہوں گے جنہیں سنبھالنا مشکل ہوگا۔ انہوں نے بتایا کہ وزیراعظم شہباز شریف نے چیئرمین بلاول بھٹو کی تجویز پر نوٹس لیتے ہوئے ایگریکلچرل ایمرجنسی نافذ کی ہے اور وفاقی سطح پر ایک کمیٹی بھی تشکیل دی گئی ہے، جس میں صوبوں کے نمائندے شامل ہیں جو موجودہ صورتحال کے حل کے لیے اقدامات کریں گے۔
مراد علی شاہ نے کہا کہ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی ہدایت پر سندھ حکومت نے کسانوں کی امداد کے لیے ایک پیکج کا خاکہ تیار کیا ہے، جس کی تفصیلات اگلے ہفتے سامنے لائی جائیں گی۔ انہوں نے کہا کہ چیئرمین بلاول بھٹو کا وژن تھا کہ اقوام متحدہ کی سطح پر فلیش اپیل کی جائے اور گزشتہ روز وزیراعظم کی زیر صدارت ہونے والی میٹنگ میں یہ معاملہ زیر بحث آیا، جس پر سندھ سمیت تمام صوبائی حکومتوں نے اتفاق کیا۔ انہوں نے بتایا کہ سیلاب کے آغاز پر ہی سندھ حکومت نے اپنی تیاری شروع کردی تھی، جس میں اولین ترجیح لوگوں کی جان بچانا، بیراجز کو محفوظ بنانا اور بندوں کو مضبوط کرنا تھا۔
انہوں نے کہا کہ سیلاب کی پیک گڈو بیراج سے گزر چکی ہے اور اب اس میں کمی آنا شروع ہوگئی ہے، جب کہ اس وقت سکھر بیراج پر پیک موجود ہے اور امید ہے کہ آج وہاں بھی صورتحال بہتر ہونا شروع ہوجائے گی۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ اب پانی سکھر سے کوٹھری کی جانب بڑھ رہا ہے، جہاں پر منتخب نمائندے اور ڈیزاسٹر منیجمنٹ کی ٹیمیں موجود ہیں تاکہ پانی خیریت سے گزر سکے، پیش گوئی کے مطابق 8 سے 11 لاکھ کیوسک پانی آنے کا خدشہ تھا، اسی حساب سے صوبہ سندھ نے اپنی تیاری مکمل رکھی۔ مراد علی شاہ نے کہا کہ اس موقع پر ایریگیشن ڈیپارٹمنٹ، ڈیزاسٹر منیجمنٹ، ضلعی انتظامیہ، محکمہ صحت، لائف اسٹاک ڈپارٹمنٹ اور مقامی افراد نے بھرپور تعاون اور کردار ادا کیا ہے، جس پر وہ سب کے شکر گزار ہیں۔