ایکس اے آئی میں ڈاؤن سائزنگ، 500 سے زیادہ ملازمین نوکری سے فارغ
اشاعت کی تاریخ: 14th, September 2025 GMT
ایلون مسک کی مصنوعی ذہانت کی کمپنی ایکس اے آئی نے اپنی ڈیٹا اینوٹیشن ڈویژن میں سے کم از کم 500 ملازمین کو فارغ کردیا ہے۔ یہ وہ ٹیم تھی جو کمپنی کے چیٹ بوٹ ’گروک‘ کے لیے خام ڈیٹا کو سیاق و سباق کے ساتھ ترتیب دینے اور زمرہ جات میں بانٹنے کی ذمہ داری نبھاتی تھی۔
بزنس انسائیڈر کی رپورٹ کے مطابق ایکس اے آئی ملازمین کو ج یہ اطلاع دی گئی کہ کمپنی ڈاؤن سائزنگ کر رہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: میٹا کی ’سپرانٹیلیجنس لیب‘ کو دھچکا، ایلون مسک نے 18 اے آئی انجینیئرز ہتھیا لیے
تمام برطرف کارکنان کو کہا گیا ہے کہ انہیں اپنی تنخواہیں یا تو کنٹریکٹ کی مدت پوری ہونے تک یا پھر 30 نومبر 2025 تک ادا کردی جائیں گی، تاہم انہیں نوٹس ملنے کے فوراً بعد کمپنی سسٹمز تک رسائی ختم کردی گئی۔
ایکس اے آئی نے میڈیا کے سوالات پر جاری ایک بیان کی نشاندہی کی، جس میں کہا گیا کہ کمپنی نے مختلف اسامیوں پر نئی بھرتیاں شروع کی ہیں اور مستقبل میں ’اسپیشلسٹ اے آئی ٹیچرز‘ کی ٹیم کو 10 گنا بڑھانے کا منصوبہ ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ایلون مسک نے ٹوئٹر کے دفتر کی قیمتی اشیاء نیلامی کیلئے پیش کر دیں
یہ پیشرفت اس وقت سامنے آئی ہے جب رپورٹس کے مطابق کمپنی کے چیف فنانس آفیسر مائیک لیبریٹور جولائی کے اختتام پر محض چند ماہ خدمات انجام دینے کے بعد مستعفی ہوگئے تھے۔
یاد رہے کہ ایلون مسک نے 2023 میں ایکس اے آئی قائم کی تھی جو اب بڑی ٹیک کمپنیوں کے مدمقابل ایک نمایاں ادارے کے طور پر ابھر رہی ہے۔ ایلون مسک ان کمپنیوں پر زیادہ سنسر شپ اور کمزور سکیورٹی اقدامات کا الزام لگاتے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news ایکس اے آئی ایلون مسک ڈوؤن سائزنگ ملازمین.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ایکس اے ا ئی ایلون مسک ڈوؤن سائزنگ ملازمین ایکس اے ا ئی ایلون مسک
پڑھیں:
پاکستان میں کار بنانے والی نجی کمپنی کے خلاف مسابقتی کمیشن کی انکوائری درست قرار
لاہور:ہائیکورٹ نے پاکستان میں کار بنانے والی نجی کمپنی کے خلاف مسابقتی کمیشن کی انکوائری درست قرار دے دی ۔
عدالت عالیہ لاہور نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ مسابقتی کمیشن کی جاری انکوائری قانون کے مطابق ہے۔ مسابقتی کمیشن پاکستان کی جانب سے بیرسٹر اسد اللہ چٹھہ نے عدالت میں دلائل دیے، جس پر جسٹس راحیل کامران نے نجی کمپنی کی درخواست پر فیصلہ جاری کر دیا۔
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ مسابقتی کمیشن پاکستان کے پاس معلومات طلب کرنے اور انکوائری شروع کرنے کا مکمل اختیار ہے۔ کار بنانے والی نجی کمپنی نے 2018 سے 2022 تک کمیشن کی کارروائی میں خود حصہ لیا۔مسابقتی کمیشن کی جانب سے جاری نوٹس معلومات کے حصول کے لیے ہیں،حتمی حکم نہیں۔
عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ کمپنی کو چاہیے کہ مطلوبہ معلومات فراہم کرے تاکہ انکوائری مکمل ہو سکے۔طویل عرصہ تک انکوائری زیر التوا رکھنا انصاف کے اصولوں کے خلاف ہے۔مارکیٹ کی نگرانی کے لیے معلومات کا حصول کوئی غیر قانونی عمل نہیں۔مسابقتی کمیشن کا مقصد مارکیٹ میں غیر منصفانہ قیمتوں اور مقابلے کی خلاف ورزیوں کی روک تھام ہے۔ مسابقتی کمیشن پاکستان 2018 سے جاری انکوائری 6 ماہ میں مکمل کرے۔