7708 میٹر کی بلند ترین تریچ میر چوٹی کوہ پیماؤں کو کیوں پسند ہے؟
اشاعت کی تاریخ: 15th, September 2025 GMT
پاکستانی کوہ پیما سرباز خان اور عابد بیگ سلسلہ کوہ ہندو کش کی بلند ترین چوٹی تریچ میر کو سر کرنے میں کامیاب ہو گئے۔
تریچ میر کی سطح سمندر سے بلندی 7 ہزار 708 میٹر ہے جو کہ کوہ ہندو کش کی سب سے بلند چوٹی ہے۔
اس چوٹی کو سب سے پہلے ناروے کے مہم جوؤں کی ٹیم نے 1950 میں سر کیا تھا۔
سال رواں میں تریچ میر سر کیے جانے کی پلاٹینیم جوبلی منائی جارہی ہے۔ اس سلسلے میں خیبر پختونخوا کلچر اینڈ ٹوارزم اتھارٹی نے مختلف پروگرامات ترتیب دیے تھے جن میں سے مقامی کوہ پیماؤں کے ذریعے تریچ میر سر کرنا بھی شامل تھا۔
اسی سلسلے میں 6 رکنی ٹیم نامور کوہ پیما سرباز خان کی قیادت میں تریچ میر مہم پر تھی جو کہ ساتھی کوہ پیما عابد بیگ کے ہمراہ گزشتہ روز انتہائی مشکل موسمی حالات اور تیز ہواؤں کے باوجود اس چوٹی کو سر کرنے میں کامیاب رہے۔
باقی ماندہ 4 کوہ پیما 7 ہزار 300 میٹر بلندی تک جانے میں کامیاب رہے۔ مزید جانیے کریم اللہ کی اس رپورٹ میں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews بلند چوٹی عابد بیگ کوہ پیما سرباز خان کوہ پیمائی وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: بلند چوٹی عابد بیگ کوہ پیما سرباز خان کوہ پیمائی وی نیوز کوہ پیما تریچ میر
پڑھیں:
فلسطین کی آواز ہر فورم پر بلند کریں گے، ترک صدر کا اسرائیلی جارحیت پر اعلان
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
انقرہ: ترکیہ کے صدر رجب طیب ایردوان کاکہنا ہے کہ اسرائیل کے خلاف تنقید دن بدن بڑھ رہی ہے اور بین الاقوامی دباؤ میں اضافہ ہو رہا ہے جبکہ انقرہ ہر عالمی فورم پر فلسطین کے حق میں آواز بلند کرتا رہے گا۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کےمطابق ترک صدر نے صدارتی محل میں اپنے فلسطینی ہم منصب محمود عباس سے ملاقات کے دوران کہا کہ اسرائیل امن کو سبوتاژ کر رہا ہے اور غزہ میں جاری کارروائی نسل کشی کے ایک نئے مرحلے میں داخل ہو چکی ہے، جس سے نہ صرف فلسطین بلکہ خطے کے امن و استحکام کو بھی شدید خطرہ لاحق ہے۔
رجب طیب ایردوان نے واضح کیا کہ ترکیہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سمیت ہر پلیٹ فارم پر فلسطین کی آواز بنے گا، غزہ میں فوری جنگ بندی اور انسانی بحران کے خاتمے کو ہم اپنی اولین ترجیح سمجھتے ہیں۔
انہوں نے قطر کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ اسرائیلی جارحیت نے خطے کے دیگر ممالک اور امن عمل کو بھی متاثر کیا ہے، اسلامی دنیا اسرائیل کے خلاف یک آواز ہے اور اس مشکل وقت میں فلسطینی قیادت کو بھی متحد ہونا ہوگا تاکہ دنیا بھر میں ان کا موقف زیادہ مؤثر انداز میں پیش ہو سکے۔
ملاقات میں دونوں رہنماؤں نے دوطرفہ تعلقات، علاقائی اور عالمی امور پر بھی تبادلہ خیال کیا اور فلسطینی عوام کو درپیش مشکلات کے حل کے لیے مشترکہ اقدامات پر زور دیا۔
خیال رہےکہ ترکیہ ماضی میں بھی فلسطینی عوام کی حمایت میں نمایاں اقدامات کرتا رہا ہے، جن میں 2010ء کا غزہ فلوٹیلا واقعہ بھی شامل ہے جب اسرائیلی فوج نے غزہ کے لیے امداد لے جانے والے قافلے پر حملہ کر کے کئی ترک شہریوں کو شہید کر دیا تھا، اسی طرح ترکیہ نے بارہا انسانی ہمدردی کی بنیاد پر غزہ کو امداد فراہم کی اور اسرائیلی مظالم کے خلاف عالمی برادری میں آواز بلند کی۔
موجودہ صورتحال میں غزہ میں امداد کے نام پر امریکا اور اسرائیل دہشت گردی کر رہے ہیں اور عالمی ادارے خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں جبکہ مسلم حکمران بدستور بے حسی کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔