ایم ڈی کیٹ 2025ء کے لیے 1 لاکھ 40 ہزار امیدواروں کی رجسٹریشن
اشاعت کی تاریخ: 18th, September 2025 GMT
اسلام آباد:
ایم ڈی کیٹ 2025ء کے لیے ایک لاکھ 40 ہزار سے زائد امیدواروں نے رجسٹریشن کرالی، ٹیسٹ 26 اکتوبر کو ہوگا۔
پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل (پی ایم اینڈ ڈی سی) کے مطابق میڈیکل اینڈ ڈینٹل کالج ایڈمیشن ٹیسٹ (ایم ڈی کیٹ) 2025ء کے لیے ایک لاکھ 40 ہزار سے زائد امیدواروں نے رجسٹریشن کرالی ہے یہ امتحان ملک بھر میں اور بین الاقوامی مرکز یعنی ریاض (سعودی عرب) میں منعقد کیا جائے گا۔
قبل ازیں ایم ڈی کیٹ امتحان 5 اکتوبر 2025ء کو ہونا تھا تاہم سیلاب سے متاثرہ علاقوں کے طلبہ کو درپیش مشکلات کے پیش نظر امتحان کی تاریخ بڑھا کر اب 26 اکتوبر 2025 (اتوار) مقرر کی گئی ہے۔
اعداد و شمار کے مطابق مجموعی طور پر 140,071 امیدواروں نے ایم ڈی کیٹ 2025 کے لیے کامیابی سے رجسٹریشن کرائی ہے، امتحان صوبائی جامعات کے ذریعے منعقد ہوگا، جبکہ بیرونِ ملک مقیم امیدواروں کے لیے بھی سہولت فراہم کی گئی ہے۔
پنجاب سے 50,443 امیدواروں نے یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز، لاہور کے تحت رجسٹریشن کرائی، سندھ سے 33,160 امیدوار سکھر آئی بی اے ٹیسٹنگ سروس کے تحت، خیبرپختونخوا سے 39,964 امیدوار خیبر میڈیکل یونیورسٹی، پشاور کے تحت اور بلوچستان سے 10,278 امیدوار بولان یونیورسٹی آف میڈیکل اینڈ ہیلتھ سائنسز، کوئٹہ کے تحت رجسٹر ہوئے ہیں۔
علاوہ ازیں اسلام آباد کیپیٹل ٹیریٹری سے 1,146 امیدوار، آزاد جموں و کشمیر سے 3,322 اور گلگت بلتستان سے 1,564 امیدواروں نے شہید ذوالفقار علی بھٹو میڈیکل یونیورسٹی، اسلام آباد کے تحت رجسٹریشن کرائی ہے۔
مزید یہ کہ 194 امیدواروں نے بین الاقوامی مرکز پر امتحان دینے کے لیے رجسٹریشن کرائی ہے، جو اسی یونیورسٹی کے تحت ہوگا سب سے زیادہ امیدوار پنجاب سے رجسٹرڈ ہوئے ہیں، اس کے بعد خیبرپختونخوا اور سندھ کا نمبر آتا ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: امیدواروں نے ایم ڈی کیٹ کے تحت کے لیے
پڑھیں:
روس میں خاتون نے 3 لاکھ 41 ہزار روپے کے بدلے اپنی ’روح بیچ‘ ڈالی
حال ہی میں ایک روسی خاتون نے 100,000 روبلز (3 لاکھ 41 ہزار روپے) کے عوض ایک شہری کو اپنی روح بیچنے کا دعویٰ کیا ہے۔
یہ واقعہ سوشل میڈیا اور کچھ غیر روایتی خبروں میں کافی گردش کر رہا ہے۔ دراصل یہ معاہدہ ایک شخص نے ٹیلی گرام پر اشتہار کے طور پر دیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ جو کوئی اپنی روح مجھے بیچے گا وہ اتنی رقم پائے گا۔
اس پر خاتون نے معاہدے کا پرنٹ آؤٹ نکال کر اس پر اپنے خون سے دستخط کیے اور معاہدہ پکا کیا جس کی تصویر بھی خاتون نے سوشل میڈیا پر شیئر کی۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ رقم ملنے پر اس کا استعمال خاتون نے کھلونے والی لببو گُڑیائیں خریدنے اور ایک کنسرٹ ٹکٹ حاصل کرنے میں کیا۔
کچھ رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ یہ سب “سوشل ایکسپیرمنٹ” یا مذاق کے طور پر شروع ہوا تھا نہ کہ حقیقی روحوں کی نقل و حمل کا قانونی/روحانی معاملہ۔
دوسری جانب یہ بھی معلوم نہیں ہے کہ یہ واقعہ کس حد تک تصدیق شدہ ہے۔ کیا معاہدہ قانونی حیثیت رکھتا ہے اور کیا یہ واقعہ صرف انٹرنیٹ پر وائرل کہانی ہے یا حقیقی کیس؟
“روح بیچنا” جیسے معاملات اکثر تشبیہی معنی رکھتے ہیں اور بعض لوگ اسے ایک توجہ حاصل کرنے کے طور پر لیتے ہیں۔