یو اے ای کا اسرائیل سے سفارتی تعلقات میں کمی کا عندیہ
اشاعت کی تاریخ: 18th, September 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
یو اے ای کا اسرائیل سے سفارتی تعلقات میں کمی کا عندیہ
ابوظہبی: یو اے ای کی جانب سے اس بات کاعندیہ دیا گیا ہے کہ اگرغزہ کے مغربی کنارے کو ضم کیا جا ئے گا تو اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات ماند پڑ سکتے ہیں۔
عرب نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق مذکورہ معاملے پر متحدہ عرب امارات نے کہا ہے کہ اس کے اسرائیل سے سفارتی تعلقات ماند پڑسکتے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق ابوظہبی نے اسرائیلی وزیراعظم نییتن یاہو کی دائیں بازو کی حکومت کو خبردار کیا ہے کہ ویسٹ بینک کے کسی بھی حصے کی ضم کاری ریڈ لائن ہوگی مگر انہوں نے یہ وضاحت نہیں دی ہے کہ اس کے بعد کیا اقدامات ہونے جائیں گے۔
یو اے ای نے 2020ءمیں ابراہیمی معاہدوں کے تحت اسرائیل سے سفارتی تعلقات قائم کیے تھے اورموجودہ ردعمل میں اپنا سفیر واپس بلانے پر غور کر رہا مگر یہ بات بھی ذہن نشیں رہے کہ یو اے ای کے اب اسرائیل سے رسمی تعلقات ہیں اور تعلقات کم کرنا بھی ابراہیمی معاہدوں کے لیے بڑا دھچکا ہو گا جو امریکی صدر ٹرمپ اور نیتن یاہو کی اہم خارجہ پالیسی تھی۔
رپورٹ کے مطابق دوسری طرف اسرائیل نے تعلقات بہتر بنانے کی کوشش کر رہا ہے کیونکہ یو اے ای نے دبئی ائرشو میں اسرائیلی دفاعی کمپنیوں کی شرکت کو روک دی تھی، جس سے تعلقات میں بڑھتی ہوئی کشیدگی کا اشارہ ملتا ہے۔
جبکہ اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے اس ماہ اعلان کیا کہ وہ کبھی بھی فلسطینی ریاست قائم نہیں کریں گے یہ صورتحال خطے میں سیاسی کشیدگی میں اضافہ اور اسرائیل کے ساتھ تعلقات میں پیچیدگی پیدا کر سکتی ہے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: اسرائیل سے سفارتی تعلقات تعلقات میں یو اے ای
پڑھیں:
غزہ میں کارروائیوں سے متعلق امریکا سے اجازت نہیں مانگتے: نیتن یاہو
اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے کہا ہے کہ غزہ میں کی جانے والی کارروائیاں امریکا کو رپورٹ کی جاتی ہیں لیکن کسی قسم کی اجازت نہیں لی جاتی۔
کابینہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے نیتن یاہو نے دعویٰ کیا کہ غزہ کے کچھ حصوں میں اب بھی حماس کے مراکز موجود ہیں جنہیں مکمل طور پر ختم کیا جا رہا ہے۔ رفح اور خان یونس میں حماس کے مراکز ہیں جنہیں جلد ختم کر دیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ میں غزہ میں اپنی فوج کو نقصان پہنچانے کی کسی بھی کوشش کا بھرپور جواب دوں گا اور حماس کے خلاف کارروائیاں بھی جاری رکھوں گا۔
نیتن یاہو کا کہنا ہے کہ اگر ہماری فوج پر حملے کی کوشش کی گئی تو ہم حملہ آوروں اور ان کی تنظیم دونوں کو نشانہ بنائیں گے، ہم اپنی فوج کے تحفظ کے لیے ہر ممکن کارروائی کریں گے۔
اسرائیلی وزیر اعظم نے کہا کہ میں اعلیٰ سطح پر سیکیورٹی کی ذمے داری خود لیتا ہوں اور اسے کسی صورت ترک نہیں کروں گا۔