فارم 47 بنانے والے پیپلز پارٹی کی کرپشن کا نوٹس لیں، آفاق احمد
اشاعت کی تاریخ: 19th, September 2025 GMT
اندرون سندھ سے اٖفسران لاکر شہر میں تعینات کردیئے ہیں جو دونوں ہاتھوں سے شہر یوں کو لوٹ رہے ہیں
کراچی کے ترقیاتی بجٹ کے کھربوںروپے سندھ حکومت ہڑپ کرچکی ،چیئرمین مہاجر قومی موومنٹ
مہاجر قومی موومنٹ ( پاکستان) کے چیئرمین آفاق احمد نے کہا کہ کراچی کو پیپلز پارٹی نے تباہی کے دہانے پر پہنچادیا ، صوبے کو ہر سال جتنا ریونیو کراچی دیتا ہے اسکا دس فیصد بھی شہر پر نہیں لگتا ، گزشتہ سترہ برسوں میں صرف شہر کی ڈیویلپمنٹ کے پیسوں میں سے سندھ حکومت کھربوں روپے ہڑپ کرچکی ہے ، آفاق احمد نے کہا کہ کراچی کا سب سے بڑا مسئلہ غیر مقامی افراد کی انتظامی عہدوں پر تعیناتی ہے، پیپلز پارٹی نے شہر کو تباہ کرنے کیلئے اندرون سندھ سے اٖفسران لاکر شہر میں تعینات کردیئے ہیں جو دونوں ہاتھوں سے شہر یوں کو لوٹ رہے ہیں ۔ آفاق احمد نے کہا کہ جس تیزی اور تسلسل کے ساتھ شہر کا انفراسٹرکچر تباہ کیا گیااسکی مثال دنیا میں کہیں نہیں ملتی لیکن اس سے بھی زیادہ تکلیف دہ بات یہ ہے کہ جن لوگوں نے پیپلز پارٹی کا عذاب شہر اور صوبے پر مسلط کیا وہ خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں جو ناصرف شہر بلکہ ملک کے ساتھ دشمنی ہے کیونکہ کراچی ناصرف صوبے بلکہ ملک کو پالنے والا شہر ہے جسکی گود اجاڑی جارہی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پیپلز پارٹی سے کسی اچھائی کی توقع نہیں کی جاسکتی ، فارم 47 بنانے والے پی پی کی کرپشن ، اقرباء پروری اور بیڈ گورننس کا نوٹس لیں اور کراچی کو تباہ ہونے سے بچائیں۔
.ذریعہ: Juraat
کلیدی لفظ: پیپلز پارٹی ا فاق احمد کہا کہ
پڑھیں:
احمد خان چھٹو کراچی انٹر بورڈ میں ناظم امتحانات مقرر
— فائل فوٹوسندھ کے تعلیمی بورڈز کی کنٹرولنگ اتھارٹی وزیر اعلیٰ سے صوبائی وزارت بورڈز و جامعات کو منتقل ہوتے ہی پہلی خلاف ضابطہ تقرری کردی گئی ہے۔
میرٹ اور قواعد کو بالائے طاق رکھ کر لاڑکانہ بورڈ کے انسپیکٹر آف انسٹی ٹیوشن احمد خان چھٹو کا کراچی کے انٹرمیڈیٹ بورڈ میں تبادلہ کر دیا گیا۔
احمد خان چھٹو کو کراچی انٹر بورڈ کی اہم ترین پوسٹ پر ناظم امتحانات مقرر کردیا گیا ہے۔
صوبائی وزیر بورڈز و جامعات اسماعیل راہو کے اس اقدام سے انٹر بورڈ کے ملازمین میں بےچینی پھیل گئی۔ ادھر کراچی کے بورڈز میں اندرون سندھ سے مزید تبادلوں و تقرریوں کا امکان ہے۔
یاد رہے کہ وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کے پاس جب تک تعلیمی بورڈز کی کنٹرولنگ اتھارٹی رہی انہوں نے سب سے پہلے سرچ کمیٹی کے ذریعے سندھ 8 تعلیمی بورڈ میں میرٹ پر چیئرمین مقرر کیے۔
وزیراعلیٰ سندھ نے میرٹ پر ناظم امتحانات، سیکریٹری اور آڈٹ افسران کے تقرر کے لیے باقاعدہ قواعد تیار کیے ہی تھے کہ ان سے کنٹرولنگ اتھارٹی لے لی گئی اور پھر بورڈز میں خلاف ضابطہ تقرریوں کا آغاز ہوگیا۔