سبز مستقبل کی بنیاد: پنجاب نے بچوں کےلیے ماحولیاتی کہانیوں کی کتاب متعارف کرادی
اشاعت کی تاریخ: 19th, September 2025 GMT
لاہور میں ادارۂ تحفظِ ماحولیات پنجاب نے اسکول کے طلبا کےلیے پہلی مرتبہ ماحولیاتی کہانیوں پر مبنی ایک خصوصی کتاب متعارف کرائی ہے۔
پاکستان میں کسی سرکاری ادارے کی طرف سے یہ اپنی نوعیت کا پہلا اقدام ہے جس کا مقصد کم عمر بچوں کو ماحولیات کی اہمیت سے آگاہ کرنا اور انہیں فطرت دوست عادات اپنانے کی ترغیب دینا ہے۔
یہ کتاب دوسری اور تیسری جماعت کے بچوں کےلیے تیار کی گئی ہے جس میں صاف ہوا، محفوظ پانی، درخت لگانے کی ضرورت، ویسٹ مینجمنٹ اور آلودگی کے نقصانات جیسے موضوعات کو دلچسپ اور آسان کہانیوں کی شکل میں پیش کیا گیا ہے۔
رنگین تصاویر اور آسان زبان میں لکھی گئی کہانیاں بچوں کے لیے نہ صرف دلچسپ ہیں بلکہ ان میں ماحول کے تحفظ کا پیغام بھی شامل ہے۔
کتاب کی لانچنگ تقریب کی صدارت سیکریٹری ماحولیات صلوَت سعید اور ڈی جی ای پی اے عمران حمید شیخ نے کی، جبکہ ای پی اے لائبریری کی انچارج لبنیٰ پروین نے اس کے خدوخال پر تفصیلی بریفنگ دی۔ ان کا کہنا تھا کہ کہانیاں اور سرگرمیاں بچوں کو ماحول دوست رویے اپنانے کی طرف مائل کریں گی۔
ای پی اے حکام نے بتایا کہ یہ کتاب سرکاری اور نجی اسکولوں کے نصاب میں شامل کی جائے گی اور اساتذہ کو پڑھانے کےلیے خصوصی رہنما ہدایات فراہم کی جائیں گی۔ اس موقع پر ڈی جی ای پی اے عمران حمید شیخ نے کہا کہ بچوں کو ماحولیات کا شعور دینا دراصل مستقبل کی سب سے بڑی سرمایہ کاری ہے۔ سیکرٹری ماحولیات صلوَت سعید کے مطابق یہ اقدام پنجاب حکومت کے اینٹی اسموگ اور گرین ڈیولپمنٹ ایجنڈا کا حصہ ہے اور حکومت ماحولیاتی تعلیم کو نصاب کا لازمی جزو بنانے کے لیے پرعزم ہے۔
مزید برآں، ای پی اے نے اعلان کیا ہے کہ بچوں کو شامل کرنے کے لیے سرگرمیوں، کوئز اور اسکول لیول مقابلوں کا بھی اہتمام کیا جائے گا۔ آئندہ ایڈیشنز میں بایو ڈائیورسٹی، ری سائیکلنگ اور قابلِ تجدید توانائی جیسے موضوعات کو بھی شامل کیا جائے گا۔
ماہرین تعلیم اور ماحولیات نے اس اقدام کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ کتاب بچوں میں ماحول دوست رویے پیدا کرنے اور عملی شعور اجاگر کرنے میں ایک مؤثر اور دیرینہ خلا کو پُر کرے گی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: بچوں کو
پڑھیں:
پنجاب بدستور بد ترین اسموگ کی لپیٹ میں، فضائی آلودگی خطرناک حد تک بڑھ گئی۔
پنجاب بدستور بد ترین اسموگ کی لپیٹ میں جس کے باعث پنجاب کے وسطی علاقوں میں فضائی آلودگی خطرناک حد تک بڑھ گئی ہے۔ بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق قصور میں سب سے زیادہ 686 پارٹیکولیٹ میٹر ریکارڈ کیے گئے ہیں۔ رائے ونڈ میں 601، گوجرانوالہ میں 442، فیصل آباد میں 337 اور شیخوپورہ میں 358 پارٹیکولیٹ میٹر ریکارڈ کیے گئے ہیں۔ محکمہ ماحولیات پنجاب کا کہنا ہے کہ لاہور کا ایئر کوالٹی انڈیکس 450 ہے۔ پاکستان کے آلودہ ترین شہروں میں لاہور تیسرے نمبر پر ہے۔ محکمہ ماحولیات نے کہا کہ برکی روڈ، شاہدرہ، ملتان روڈ، جی ٹی روڈ، ایجرٹن روڈ پر اے کیو آئی 500 ریکارڈ کیا گیا۔ محکمہ ماحولیات کا کہنا ہے کہ بھارت سے آنے والی آلودہ مشرقی ہوائیں لاہور کے فضائی معیار پر اثر انداز ہو رہی ہیں۔ لاہور کا اوسط اے کیو آئی 320 تا 360 تک رہنے کا امکان ہے۔ فضا میں آلودگی کی شرح بلند مگر قابو میں ہے۔ دوپہر 1 بجے سے 5 بجے تک فضائی معیار میں بہتری کا امکان ہے۔ طبی ماہرین نے شہریوں کو ماسک کے استعمال اور بغیر ضرورت گھروں سے باہر نہ نکلنے کی ہدایت کی ہے۔